
”چلتے ہو تو چین چلو“۔ قسط نمبر1
منگل 21 اپریل 2015

عبدالرؤف
(جاری ہے)
پاکستان کی خارجہ پالیسی میں چین کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ آج کے دور میں ریاستوں کے عالمی تعلقات کا اندازہ انکے معاشی تعلقات کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے۔ اس وقت پاکستان علاقائی سطح کے تعلقات کی نئی منزلوں کو چھونے والا ہے۔ پاکستان سے چین ، پاکستان سے سنڑل ایشیاء امارات، سعودی عرب، ایران، انڈیا ، روس اور مشرقی یورپ تک توانائی کے منصوبے اور اس کے علاوہ سڑکیں اور ریلوے لائنیں بچھانے کے متعدد منصوبے شامل ہیں۔ جن کا آغاز گوادر بندرگاہ کے ذریعے ہو چکا ہے۔ (امیریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں نے افغانستان میں روس کے خلاف مفادات کی وجہ سے پاکستان کی ایٹمی پروگرام کو چلنے دیا بالکل اسی طرح افغانستان سے محدود انحلاء اور مستقل اڈا رکھنے کی وجہ سے ان معاشی تعلقات کو ہضم کرے گا) چین پہلے سے ہی پاکستان میں جاری توانائی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ تقریباً 15ہزار چینی انجینئرز اور دیگر کام کرنے والے پاکستان میں موجود ہیں۔ چین کے صدر شی پنگ کا حالیہ دورا پاکستان اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ پاکستان میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہونے جا رہی ہے۔ جس میں چین کا اپنا بہت بڑا فائدہ مضمر ہے۔ چین کی ترقی اب علاقے کی ترقی بنتی جا رہی ہے۔ اس ترقی کا سب سے بڑا حصہ چین کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کا ہے۔ جس کے لیے چین اپنا پورا اثرو رسوخ استعمال کر رہا ہے۔ روس اور چین اس وقت بھی توانائی کے شراکت دار ہیں۔ چین روس کے تعاون سے تقریباً 6000ہزار کلو میٹر لمبی گیس پائپ لائن بچھا رہے ہیں۔ دوسری طرف مشرقی یورپ ، لاطینی امریکہ کے ممالک سے تیل کی درآمد ہو رہی ہے۔ چین میں پہنچنے والے 60فیصد خام تیل کا تعلق متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے ہے۔ یہ سب چین کی کمپنی PETROکے منصوبے ہیں۔ جو کہ چائنہ نیشنل پیٹرولیم کا حصہ ہے۔ یہ کمپنی اس وقت ایک ٹریلین امریکی ڈالر کی مالیت رکھتی ہے۔ چین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ چین کی انڈسٹری کو کسی بھی طرح کی توانائی کی کمی کس سامنا نہ ہو۔ چینی اب سمندری اور بری رابطوں کو بروقت استعمال کر رہے ہیں۔ اس لیے چین نے سری لنکا کی ہمبنوتااور ، بنگلہ دیش کی چٹاکانگ بندرگاہ کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ اس طرح چینی صدر کی آمد سے تین دن پہلے گوادر بندرگاہ کے چالیس سال تک کے آپریشنل حقوق حاصل کر لیے ہیں۔ چین اب گوادر کے راستے مغربی چین کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرے گا اور پاکستان کو اس راہداری سے بے پناہ فوائد حاصل ہونگے۔
پاکستان دوسرے سارک ممالک کی طرح صرف جنوبی سمت میں واقع ملک نہیں ہے۔ بلکہ پاکستان کی Geo Strategicصورتحال اس کو مشرقِ وسطی، سنٹرل ایشیا سے روس، مشرقی یورپ اور دوسری طرف شمالی افریقہ تک موجود مسلم ممالک تک سب ایک زنجیر کی مانند نظر آتے ہیں۔ صرف یہی نہیں اگر ایران، امیریکہ جوہری مذاکرات کی کامیابی کے بعد ایران، پاکستان گیس پائپ لائن جو کہ انڈیا تک جانی ہے اس پر عمل ہونے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے تعلقات اس پائپ لائن کی بدولت علاقائی ترقی کا باعث بنیں گے جو فی الحال امریکی دباؤ پر تعطل کا شکار ہے۔ جاری ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عبدالرؤف کے کالمز
-
شام کابحران
جمعرات 17 مارچ 2016
-
جنگ کی کہانی میری زبانی
اتوار 6 ستمبر 2015
-
”ہر کمال راہ زوال“
جمعرات 13 اگست 2015
-
”چلتے ہو تو چین چلو“۔ آخری قسط
جمعرات 23 اپریل 2015
-
”چلتے ہو تو چین چلو“۔ قسط نمبر1
منگل 21 اپریل 2015
-
ملت، ملک، قوم
منگل 2 ستمبر 2014
-
غیظ و غضب کے دن
جمعرات 14 اگست 2014
-
جنگ کی بھاشا
جمعرات 1 مئی 2014
عبدالرؤف کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.