سرورِ دوعالمﷺ ہمارے لیے مثال

جمعہ 30 اکتوبر 2020

Abu Bakar Siddique

ابوبکر صدیقی

وہ دانائے سُبل، ختم الرُّسل، مولائے کُل جس نے
غُبار ِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا
ہر قوم جب بگاڑ کے عروج پر پہنچتی ہے تو ربِ ذوالجلال نے بنی نوع انسان کی بھلائی،رہنمائی اور اصلاح کے لیے اپنے مقرب بندوں کو پیغمبر بنا کر بھیجا۔ان پیغمبروں کے ذمہ خدا کی وحدانیت کا پرچار اور معاشرے کی اصلاح تھی۔

اس دنیا میں حضرت عیسیٰ ،حضرت یعقوب ، حضرت یوسف، حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل اور اسی طرح بہت سے انبیاء اصلاح کے لیے بھیجے گئے۔مگر ایک ایسا زمانہ آیا کہ جس کے بعد انبیاء کی آمد کا سلسلہ ختم ہوا۔دراصل خدا نے انسانیت کی دائمی بھلائی کے لیے کا مل ترین نمائندے کو روئے زمین پر بھیجا تاکہ سلسلہ وحی کا خاتمہ کرکیلوحِ محفوظ پر موجود کلام لوگوں کے سینے میں سمویا جائے۔

(جاری ہے)

اور جسے بھیجا گیا وہ نبی تمام نبیوں کا سردار اور اس کی امت تمام امتوں کی سردار کہلائی۔
ربیع الاول کا ماہ ایسا ماہ ہے جس میں مسلمانوں کے نبی ﷺ اللہ کے محبوب، وجہ کائنات، سرور کائنات، خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ کا آمد بھی ہوئی اور وصال بھی ہوا۔ اس ماہ کا ادب و احترام ہر مسلمان اپنے اوپر لازم سمجھتا ہے۔حضور ﷺکی ذاتِ مبارکہ ایسی ذات ہے کہ جس کی آمد کے بعد عرب کی تاریکی، روشنی میں بدلی حضور اکرمﷺ عالم کے مدد گار و غم گزار کے طور پر اس کائنات میں تشریف لا ئے۔

آپ ﷺکی آمد کے بعد دنیا کا کونہ کونہ نور سے منور ہوگیا۔اس دنیا کی رنگینی آپ ﷺ کے دم سے ہے۔ قرآن مجید،فرقانِ حمید نے آپﷺ کو رحمتہ اللعامین سے پکارا۔ آپﷺ کی شفقت و محبت عرب و عجم دونوں کے لیے یکساں تھی۔ آپﷺ نے دعوتِ حق کی صدا بلند کی تو عرب کے اکھڑ مزاج لوگ آپﷺ کے دشمن ہو گئے مگر آپﷺ نے خدا وندِ کریم کے علاوہ کسی کی پرواہ نہ کی اور سب وشتم کے باوجود حق باری تعا لیٰ کی وحدانیت کا پر چار جاری رکھا۔

حق کے راستے سے فرار ی کی بجائے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا دراصل امت کے لیے حق کی سر بلندی کی مثال تھی۔آپﷺ کامل انسان تھے آپ ﷺ کی کاملیت کا اظہار بچوں، بوڑھوں،مردوں،عورتوں،قوموں اورملکوں نے کیا، یہاں تک کہ آپ ﷺ کا نور قریہ قریہ،قو بہ قو،جوبہ جو پھیل گیا۔
آپﷺ نے عورت کو قیامت تک مقام و مرتبہ سے نوازدیا، عرب معاشرے میں عورت کے لیے کوئی جگہ نہ تھی،عورت محض غلام کی زندگی گزارنے پر مجبور تھی مگر رحمت کے مجسم نے عورت کو حقوق عطاکیے،گھر میں،معاشرے میں،خاندان میں عورت کے مقام کو بلند کیا،مرد کو وراثت دینے کا پابند بنایا۔

ماں،بیٹی،بہن اور بیوی۔۔۔ ہر حیثیت سے ان کے حقوق کی باز گشت کی۔ ماں کے قدموں تلے جنت رکھ کر عورت کی افادیت اور بڑھا دی۔آپ ﷺ نے غلاموں کے بوجھ کو کم کرنے اور معیارِ زندگی کو بلند کرنیکے لیے احکامات جاری کیے۔حضور اکرم ﷺ نے افعال جسمانی،ذہنی،اخلاقی اور تمدنی ہر لحاظ سے امت کے ساتھ ساتھ رہتی دنیا تک آنے والے بنی نوع انسان کومثالی زندگی کا درس دیا۔

کاروبار ی ہوں،حاکم کی زندگی ہویامحکوم کی زندگی،ہجرت میں ہوں یا سفر میں ہو،مقامی آبادی میں ہویا مہاجر کی زندگی بسر کررہے ہو،ہارے ہوئے لشکر میں ہو یا فاتح ہو،سپہ سالار ہو یا لشکری زندگی کے ہر معاملے میں نبیِ معظم ﷺ کی حیات نمونہ اول و آخر ہے۔
حضرت محمدﷺ کی زندگی مثالی نمونوں سے بھری ہے۔اختلافِ عمل دنیا کا حصہ ہے اور نظام زندگی اسی پر موقوف ہے۔

یہاں بادشاہ،رئیس اور احکام کے ساتھ مطیع اور محکوم بھی ہیں۔قاضی و ججوں کے ہمراہ سپہ سالار وسپاہی بھی جوان کے احکامات و ہدایات کو لاگو کرو اسکیں یہاں دولت مند بھی ہیں غریب بھی حتٰی کہ ہر کام کا ہونا دوسرے پر انحصار رکھتا ہے ان تمام تر اصناف میں مالک دو جہاں نے سرور ِ دو جہاں ﷺ کی زندگی کو قیامت تک مثال ِ کامل بنادیا۔اگر کوئی شخص کامیابی کی سیڑھی عبور کرنا چاہتا ہے اور وہ کسی بھی پیشہ یا صنف سے تعلق رکھتا ہے تو خاتم المرسلین ﷺ کی حیات مبارکہ سے عملی مثالوں کا نمونہ جگہ جگہ ملتا ہے۔

ہر شخص زندگی میں ایساآئیڈیل چاہتا ہے جو اس کے جذبوں کا ترجمان ہو،ہر شخص نے اپنے فہم و دلچسپی کے مطابق مشاغل کو اپنا رکھا ہے لیکن اُسے کو ئی بھی ایسا شخص نہیں ملا جسے وہ حقیقی معانوں میں ہیرو کہہ سکے ۔ماسوائے حضرت محمدﷺ کیکوئی بھی ذات مکمل نہیں، کوئی نہ کوئی خامی یا کمی اس کے ہاں ملتی ہے مگر آپﷺ کائنات کی واحد ہستی تھے،ہیں اور رہے گے،جنہوں نے زندگی کے ہر شعبہ،ہر صنف،ہر عمر،ہر وقت،ہر زمانے کے لیے زندگی کے عملی مجسمے چھوڑ دئیے تاکہ دنیا اس سے سیکھ سکے اور فلاح پا سکے۔


ربیع اول محض اس بات کا نام نہیں کہ ہم گھروں کو سر سبز جھنڈیوں،برقی قممو ں اور موم بتیوں سے روشن کر کے یا جلوس نکال کر محبت کا اظہار کریں۔یہ درس دیتا ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل میں حضور ﷺ کی محبت پیدا کریں۔بلکہ وقت کی ضرورت بھی یہی ہے کیان کی سیرت کی تعلیم سے زندگی میں بدلاؤ پیدا کرکیدنیا میں اسلام کا پرچم سر بلند کریں۔حضور ﷺ کی زندگی پر تحقیق اور ان کی ذات کی نئی جہتوں کا علم دوسر ی قوموں تک پہنچائیں۔

اسلام اور نظام حق کا دارومدار آپ ﷺ کی زندگی پر مرکوز ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حضور ﷺ کی محبت کو نعروں اور دعووؤں سے بڑھا کر عملی زندگی میں محبت کو پیدا کریں او ایسی الفت ہمارے اندر سرایت کرے جس سے چلتے بھرتے،سوتے جاگتے،اٹھتے بیٹھتے،لمحہ بہ لمحہ،مہینہ بہ مہینہ،سال بہ سال،سینہ بہ سینہ حضور ﷺ کی سنتیں جن میں ظاہری و باطنی تمام سنتیں شامل ہیں واضح دیکھائی دیں اور ان کے پرچار سے تمام عالم ِ اسلام دوبارہ جگمگا اٹھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :