حضرت بلال بن سعد ایک عظیم تابعی

جمعرات 21 جنوری 2021

Abu Hamza Mohammad Imran Attari

ابو حمزہ محمد عمران مدنی

آپ کا نام حضرت بلال بن سعدتیمی ،اور کنیت ابو عمرو تھی ، آپ کو ابو زرعہ  السکونی بھی کہا جاتاتھا،   آپ تابعی تھے،بہترین واعظ ،شب بیدارعابد تھے ، امام اوزاعی نے فرمایا :حضرت بلال بن سعد ساری رات عبادت کیا کرتے تھے اس امت میں ہم نے نہیں سنا کہ کسی کو ان سے زیادہ عبادت کی قوت دی گی ہوآپ رات و دن میں ایک ہزار نفل پڑھا کرتے تھے ۔

دمشق میں قیام رہا، دمشق  میں آپ کا مقام ایسا ہی تھا جیسا کہ حسن بصری  کا مقام عراق میں تھا ،آپ کو قاریٔ الشام کہا جاتا تھا ،آپ نے اپنے والد،حضرت تمیم داری، حضرت معاویہ، حضرت جابر سےاحادیث کا  سماع کیا۔
حضرت بلال بن سعدکا سردی دور کرنے کا طریقہ:
حضرت بلال بن سعد تمام ہی رات نماز پڑھتے تھے موسم سرما میں جب ان پر نیند کا غلبہ ہوتا تو اپنے گھر میں موجود پانی کے کنویں میں اپنے کپڑوں سمیت اُتر جاتے حتی کہ ان کی نیند اُڑ جاتی ،ان کے اس عمل پر جب انہیں ملامت کی گئی تو انہوں نے فرمایا :دنیا میں کنویں کا پانی جہنمیوں کے پیپ سے بہتر ہے۔

(جاری ہے)

(المجالسۃ وجواہر العلم،الجزء الثالث ،رقم:۴۵۰،ج:۲،ص:۲۹۵)
حضرت بلال بن سعدکے حکمت بھرے اقوال
آپ نے فرمایا :ایسا مت کرنا کہ لوگوں کے سامنے تو تم اللہ کے ولی ہو اور تنہائی میں اس کے دشمن ہو ۔
آپ نے فرمایا :تم دو منہ اور دوزبانوں والے مت بنو کہ لوگوں کے سامنےتم یوں ظاہر کرو کہ تم اللہ سے بہت ڈرتے ہو حالانکہ تمہارا دل اللہ پاک کی نافرمانی کرنے والا ہو ۔


آپ نے فرمایا :جب کوئی شخص چھپ کرگناہ کرتا ہے تو وہ گناہ فقط اسی کو نقصان پہنچاتا ہے لیکن جب گناہ اعلانیہ کیاجاتا ہے لوگ اسے طاقت کے باوجود روکنے کی کوشش نہیں کرتے تو وہ گناہ سب کو نقصان پہنچاتا ہے ۔
آپ فرمایا کرتے تھے : اے لوگوں! تم کو فنا کے لیے نہیں بلکہ بقا کے لیے بنایا گیا ہے تم مرنےکے بعد ایک گھر سے دوسرے گھر کی طرف منتقل ہوگے جیسا کہ تمہیں باپ کی پشت سے ماں کے رحم کی طرف منتقل کیا گیا پھر ماں کے رحم سے دنیا کی طرف پھر دنیا سے قبر کی طرف اور پھر قبر سے میدان محشر کی طرف پھرمنتقل کیا جاے گا پھر وہاں سےتمہیں جنت یا دوزخ کی طرف تمہیں منتقل کیا جائے گا ۔


آپ فرمایا کرتے تھے : گناہ کو چھوٹا مت جانو بلکہ یہ دیکھو کہ تم کس ذات کی نافرمانی کررہے ہو ۔( تاریخ دمشق ،حرف الباء،۹۷۵بلال بن سعد بن تميم أبو عمرو،ج:۱۰،ص:۴۸۰)
وفات :حضرت بلال بن سعدنے۱۲۰ھ۔ میں وفات پائی۔اللہ پاک ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ہمیں بھی ان کی سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے !

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :