
قانون کی خلاف ورزی از خود مسئلہ
ہفتہ 6 جون 2020

عدیلہ ذکاء بھٹی
بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ پاکستان کے تقریبا تمام بڑے شہروں میں ٹریفک کا مسلہ انتہائی شدید ہو چکا ہے ٹریفک میں اضافہ سے ٹریفک حادثات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں ٹریفک مسائل کو اتنی اہمیت حاصل نہیں ہے۔
بلا شبہ تیز رفتار ڈرائیونگ،خراب سڑکیں،نا تجربہ کار ڈرائیور، ون و یلنگ اور دوسری بہت سی وجوہات ہیں جو ٹریفک کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہیں لیکن ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی بھی ان میں سے اہم وجہ ہے۔
(جاری ہے)
پاکستان کی پولیس کو وسیع پیمانے پر ریاست کی سب سے مکرو،بد عنوان اور نا قابل حساب ادارو ں میں شامل کیا جاتا ہے۔
خاص طور پر شہروں اور مقامی سڑکو ں پر ٹریفک پولیس کی بد عنوانی کوئی پوشیدہ واقعہ نہیں ہے ۔پولیس افسران رشوت لیتے ہیں اور خلاف ورزی کو نظر انداز ہیں یا پھر اپنی نگرانی میں خلاف ورزی کی اجازت دیتے ہیں۔ اپنی پوزیشن/ وردی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت سارے پولیس افسران آزادانہ یا کسی کولیگ کے ساتھ مل کر ٹرانسپورٹ میں اپنی ایسی خدمات انجام دیتے ہیں ۔
پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈرائیور اور دیگر جو سیاسی روابط رکھتے ہیں تیز رفتاری اور دیگر خلاف ورزیوں سے بچ جاتے ہیں۔ اور باقی ڈرائیور اپنے مالکان کے ہمرا پولیس کی اتفاق رائے سے خلاف ورزياں کرتے پھر رہے ہیں۔تقريبا ہر دوسرا مسافر پولیس ، سرکاری عہدداروں اور سیاستدانوں کا حوالہ رکھتاہے ۔اگر ٹریفک پولیس اپنا کام ایمان داری سے سر انجام دیتے ہوئے مسافروں کو قانون کی خلاف ورزی پر پکڑے بھی تو اسطرح کے حوالہ جات ملنے پر بری کر دیتی ہے۔
ابھی پچھلے ہی دنوں "کرنل کی اہلیہ" کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی۔محترما چند منٹ انتظار کرنے کی بجاے قوانین توڑتے اور اور قانون نافذ کرنے والے پولیس اہلکار کے ساتھ بدسلوكی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پائی گئیں۔اس سے قبل ہمارے پاس پی ٹی آئی کی ایم پی اے عظمیٰ کاردار اور وزیرانسانی حقوق شیری مزاری جیسی اور بہت سی مثالیں موجود ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو ٹریفک قوانین کی پابندی کرنے کی بجائے تشدد اور دھمکیوں کا پرچار کرتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کے میں کون ہوں ؟ میں انسپکٹر جنرل کو آپ کی اطلاع دوں گا!! ہم سب نے کئی دفعہ اس طرح کے الفاظ ان جیسی شخصیات کے منہ سے سنے ہوں گے۔یہ عمل نا صرف خلاف ورزیو ں کو فروغ دے رہا ہے بلکہ تعصب اور اقربا پروری کی ثقافت کو بھی پروان چڑھا رہا ہے۔جب حکمران طبقہ ہی اصولوں کی پاسداری نہیں کرتا تو عوام کیا کرے گی ؟
ہمارے ہاں جو انتشار پایا جاتا ہے وہ ان اشرافیہ کی ناقص مثالیں قائم کرنے کا ہی نتیجہ ہے جس کی وجہ سے عام لوگ بھی کہتے ہیں کے "اگر وہ بچ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں کر سکتے" ۔
یہ صرف اور صرف کمزور قانونی نظام کا نتیجہ ہے۔قانون نافذ کرنے والے ادارو ں کے ممبرو ں میں پیشہ ورانہ مهارت کا فقدان قانون سازی کےمقاصد کو سب سے بڑا دھچکہ ہے۔حتی کے ٹریفک پولیس کے بہت سے افسران خلاف ورزی کرنے والے کو یہ احساس دلانے میں ناکام رهتے ہیں کے اس نے کیا خلاف ورزی کی ہے اور اسے کیوں سزا دی جا رہی ہے۔
ہمارے ملک میں ٹریفک کے مسائل کو کم کرنے کےلیے اور سڑکوں پر قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس افسران کی ٹریننگ کی تو ضرورت ہے ہی ساتھ لوگوں کی قانون ہاتھ میں لینے کی پریکٹس کی حوصلہ شکنی کرنے کی بھی سخت ضرورت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عدیلہ ذکاء بھٹی کے کالمز
-
سڑک حادثات سے بچاؤ کے لیے چند نکات
جمعہ 4 جون 2021
-
اے تعصب زدہ دنیا تیرے کردار پر خاک۔۔
منگل 21 جولائی 2020
-
کورونا وائرس اور سوشل میڈیا
اتوار 28 جون 2020
-
قانون کی خلاف ورزی از خود مسئلہ
ہفتہ 6 جون 2020
-
پاکستان اور ٹریفک مسائل
جمعرات 4 جون 2020
-
لاک ڈاؤن اور ماہ مقدس رمضان۔
منگل 28 اپریل 2020
عدیلہ ذکاء بھٹی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.