
کاش ایسا ہو جائے
جمعہ 10 اپریل 2020

احمد جواد چوہدری
یہ بات مجھے تھوڑے دن ہوئے پتہ چلی تو سوچا اپنے پیارے ہم وطنوں سے شیئر کروں شاید اس فارمولے کے تحت وہ سب بھی جان سکیں وہ کون ہیں۔
ہمارے نانا جان کے گاوں میں آج سے برسوں پہلے ایک مولانا صاحب آئے وہ گاوں سے چند قدم کے فاصلے پر تھے انھوں نے گاوں کے داخلی دروازے پہ ایک باریش آدمی کو دیکھا ان سے کچھ مدد چاہی کہ آج جمعہ کا روز ہے میں اس گاؤں کی مسجد میں خطاب کرنا چاہتا ہوں آپ اتنا بتا دیں یہاں پر کونسا مسلک اکثریت میں ہے تاکہ میں اس حساب سے خطاب کر سکوں انھوں نے جان بوجھ کے اسکے برعکس بتایا اسکے بعد جو ہوا وہ ایک الگ کہانی ہے۔
یہ واقعہ ایک بہت بڑا سبق ہے ہماری قوم کے لئے کہ کیسے ہمارے جذبات ہمارے دماغ کے ساتھ کھیل کھیلا جارہا ہے۔
(جاری ہے)
ہم سب سے پہلے مسلمان ہیں پھر پاکستانی اسکے علاوہ اور کچھ نہیں جس دن ہم یہ سمجھ گئے عمل کرنا شروع کر دیا ہمارا بیڑا پار ہے انشاءاللہ۔
کلمہ یعنی اللہ پاک ایک ہے نبی کریم جناب محمد صل اللہ علیہ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں پانچ وقت کی نماز رمضان المبارک کے روزے حلال مال پر زکات اور استعاعت کے مطابق حج بیت اللہ یہ ہے ہمارے سیدھا سادھا اور دنیا کا آسان ترین دین۔
جن کا ایجنڈا تھا وہ لگا کے تماشہ دیکھ رہے ہیں اور جو اس رب العالمین کے ماننے والے ہیں جو قرآن کریم میں صاف صاف فرماتا ہے وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ جو غفور رحیم ہے جو 70 ماوں جتنا پیار کرتا ہے اپنے بندوں سے جو بلاتا ہے کوئی ہے مانگنے والا توبہ کا دروازہ کھلا ہے جو ایک کتے کو پانی پلانے سے بخش دیتا ہے جو ایک فحاشہ عورت کو اذان کے احترام میں لباس اوڈھنے اور ڈر جانے پہ بخش دیتا ہے اسکے ماننے والے بنیادی چیزیں اور سیدھا راستہ چھوڑ کر وہابی شعیہ سنی میں تقسیم ہیں۔ توڑنے والے صرف ہندو عیسائی اور یہودی اور ایک اللہ پاک کے پیروکا بٹے ہوئے۔
دکھ کی انتہا ہے کہ ہماری سوچ ایسی انتہا پسندانہ کر دی گئی ہے اس مسجد میں نماز ادا نہیں کرنی اس علامہ صاحب کو نہیں سننا اس چینل کو فالو نہیں کرنا 2 طبقے بن چکے ہیں ایک فلیکسبل جو سب کی سن کے برداشت کر کے اپنے حساب سے اپنی سمت میں چلتا ہے کسی پہ کفر بعدت گستاخ کے فتوے نہیں تھونپتا یہ 5% ہے دوسرا طبقہ 95% ہے مخاطب ہوتا ہے تو آپ سے مذہب نہیں فرقہ پوچھتا ہے اور اس حساب سے آپ کو ڈیل کرتا ہے کفر کا فتوی لگانا اس کا بایئں ہاتھ کا کام ہے بات برداشت نہیں کرتا بحث اور آخر میں انجام جھگڑے کی صورت اختیار کرتا ہے بعض اوقات نوبت قتل و غارت تک پہنچ جاتی۔
کیا ہم مسلمان ہونے پر اکتفا نہیں کر سکتے کیا ہم دوسرے فرقے کو احترام نہیں دے سکتے کیا ہم اپنے سے الگ سوچ والے کے ساتھ کھڑے ہو کر ایک ہی رب العالمین ہے ہمارا اسکے گھر نماز ادا نہیں کر سکتے؟ کیا یہ رب العالمین کے فیصلے نہیں جو ہم کر رہے ہیں؟ کوں سیدھے راستے پر کون غلط کون جنتی کون جہنمی اللہ پاک کا دائرہ اختیار نہیں یہ؟ کس نے اختیار دیا ہمیں ان فیصلوں کا؟
دیوبندی شعیہ سنی مسلکوں میں بٹ گئے،
اسی لئیے اپنے اپنے مقصدوں سے ہٹ گئے۔
اپنی اپنی مسجدیں اپنے اپنے پیر ہیں،
سینکڑوں خدا ہیں جنکے ایک جگہ کھڑے ہیں، ایک خدا والے بکھرے ہوئے پڑے ہیں۔
کاش کے ہم سب نفرتوں کے درخت جڑ سے اکھاڑ پھینکیں ایک دوسرے کو برداشت کریں ایک امام کے پیچھے ایک مسجد میں ایک رب زولجلال کی عبادت کریں۔ ہم کسی کو بھی فرقہ واریت کی بنا پر ماریں نہیں نفرت نہیں کریں احترام سب کا ایک جیسا ہو اپنا عقیدہ چھوڑیں نہیں کس کا چھیڑیں نہیں۔
اے میرے پیارے پروردگار ہمارے دل ملا دے ہمارے ملک کو فرقہ واریت کی لعنت سے پاک کر دے ہمیں پیار مہبت برداشت مل جل کر رہنا نصیب فرما میرے رب۔
کاش ہم سب مسلمان ہو جائیں
کاش ایسا ہو جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.