سنہری موقع‎

منگل 7 اپریل 2020

Ahmad Jawad Chaudhry

احمد جواد چوہدری

24 مئی 2014 کو ٹوبہ ٹیک سنگھ سے شروع ہونے والا سفر مجھے ایسٹ افریقہ کے ملک تنزانیہ لے آیا جاب کی آفر ہوئی تھی میرا پہلا غیر ملکی دورہ تھا جو کے ابھی تک جاری و ساری ہے۔
یہاں کے لوگ پاکستان کے بارے میں بہت کم جانتے تھے ہمارا معاشرہ محل وقوع اقداد الغرض کسی چیز کا انکو معلوم نہیں تھا لیکن افسوس صد افسوس کہ جو بات انکو معلوم تھی بتائی گئی اور دیکھائی تھی عالمی اور بھارتی میڈیا کی جانب سے وہ یہ تھی کہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے وہاں کے رہنے والے لوگ تشدد پسند ہیں اور اختلاف رائے رکھنے والے کو جہاں فانی سے رخصت کر دیتے ہیں۔

شروع شروع میں ہم کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ایک انتہائی منفی مائنڈ سیٹ کو بدلنے کا چیلنج درپیش تھا اللہ کا نام لیا جاب کے ساتھ ساتھ خود کو پاکستانی سفیر سمجھا اور اخلاق سے حسن سلوک سے جو افریقی بات کرتے ہوئے ڈرتے تھے دوست بننے لگے پاکستان کے حالات بھی بہتر ہونا ہو چکے تھے اور عمران خان کی انتھک مہنت کامیاب سفارتکاری اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کیا ہوا خطاب بھی ریگستان میں بارش سے کم افادیت کا نہیں تھا۔

(جاری ہے)


بھارتی میڈیا اور سیاستدانوں کو تو جیسے سانپ سونگھ چکا تھا یہاں کے لوگ کافی حد تک پاکستانیوں کے بارے جان چکے تھے اور تاثر بہت بہتر ہو چکا تھا عمران خان کو کسی ہیرو سے کم عزت نہیں دی جا رہی تھی۔
یہاں پر بھارتی بہت کثرت میں کام کرتے ہیں پاکستانی آٹے میں نمک کے برابر ہیں لیکن 27 فروری کے بعد ایسا محسوس ہوا کہ ہم اکثریت  میں ہیں انٹرنیشنل اور سوشل میڈیا کی بدولت بھارتی میڈیا کی ایک نہ چل سکی اور اصل کہانی سب تک پہنچی۔

وطن عزیز کی عزت میں اضافہ ہوا اور ذیادہ کلیریٹی آئی کے پاکستانی پہل نہیں کرتے اور کوئی کرے تو معافی نہیں دیتے۔ بہت وسیع پیمانے پر سوشل نیٹ ورکنگسائٹوں سے پڑھے لکھے لوگوں سے مل کے یہ کانسپٹ کلیر کیا کہ ہم پر دہشت گردی مسلط کی گئی تھی ہم کسی کی جنگ کھینچ کر اپنے گھر لائے تھے ہماری قوم نے ہماری پاک افواج نے 70،000 جانوں کا نذرانہ دے کر دنیا اور پاکستان کو دہشت گردی جیسی لانت سے آزادی دلوائی ہے ہم دنیا میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اس لانت کے خاتمے کے لیے۔

خیر  PSL V آیا امیج اور بہتر ہوا جو بات کرنے سے ڈرتے تھے وہ پاکستان جانے کی خواہش ظاہر کرنے لگے ۔ یہ تو ہوگئ بات دہشتگردی سے متاثر امیج کے 75% بہتر ہونے کی باقی انشاءاللہ وقت کے ساتھ ساتھ مکمل طور پر ٹھیک ہو جائے گا۔
یہاں 60% لوگ مسلمان ہیں یہ لوگ مذہبی اعتبار سے پاکستان کو بہت اہمیت دیتے ہیں انکے خیال میں پاکستانی ایماندار پرہیز گار سچے اور مذہب کو بہت فالو کرنے والے لوگ ہیں۔

ایسے میں ہی ایک یکایک ایلیٹ کلاس سے فارن فنڈڈ تحریک اٹھتی ہے اور عالمی میڈیا پہ اسکی بھرپور انداز میں کوریج ان فضول اور بکواس نعروں اور زینب بل کی مخالفت کرنے والے چند شر پسندوں کی وجہ سے امیج ایک پراپر اسلامی ریاست سے لنڈے کی لبرلزم کی جانب گامزن ہونے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے ۔
کرونا وائرس آیا سب کو اپنی پڑ گئ کسی کو دوسرے ملک وہاں پر ہونے والے واقعات میں کوئی دلچسپی نہیں رہی اللہ پاک نے امتحان کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی خوبصورت موقع دیا ہماری قوم کو حکمرانوں کو جب خاتمہ ہو اس وبا کا ہم واقعی میں ایک باوقار سچی ایماندار با اخلاق پر امن بھائی چارے غریبوں مسکینوں کی مدد کرنے والی قوم بن کے دنیا کے نقشے پہ واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہوں۔


عمران خان صاحب آپ سے اپیل ہے اگر پاکستانیوں کی جان بچانے کے لیے (کرونا سے) رمضان میں جمہ کی نماز میں عام دنوں میں باجماعت نماز پڑھنے پڑھانے پر پابندی لگائی جا سکتی ہے تو ایمان بچانے کے لئے شراب نوشی ذنا تشدد فحاشی کے اڈے منافع خوری ڈاکہ زنی ناانصافی اور حق تلفی کو بھی تھوڑی مہنت سے قابو کیا جا سکتا ہے۔
کرونا کے خاتمے پر ہمارا پیارا وطن واقعی پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ہو جیسا مدہبی اعتبار سے دنیا ہمیں سمجھتی ہے۔
یہ بہت سنہری موقع ملا ہے
اللہ پاک ہماری زندگی میں وہ دن لائے ساری دنیا میں عزت ہو پاک وطن کی۔
آمین
پاکستان زندہ باد

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :