
غریب کا مذاق اڑاتے مخیر حضرات سے التجا
منگل 31 مارچ 2020

احسن اقبال بن محمد اقبال خان
یہ تمام صورت حال ہمیں خدا کی طرف متوجہ کرنے کےلئے کافی ہے۔خدا کی رحمت کو متوجہ کرنے کا جو طریقہ میسر ہو وہ اپنانا چاہیے۔
(جاری ہے)
انہی طریقوں میں سے ایک طریقہ انسانیت کی خدمت بھی ہے، چاہے وہ علاج کی صورت میں ہو، مال کی صورت میں ہویا کوئی بھی ایساقدم جو انسانیت کے تحفظ کے لئے ہو اٹھایا جائے وہ بھی اس میں داخل ہے۔
لیکن یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ ایک انسان کے کچھ اعمال ایسے ہوتے ہیں جو صرف انسان اور اس کے رب تک ہی محدود رہیں تو باعث اجر و ثواب ہوتے ہیں۔ لیکن اگر آپ ان کا شوشا کر کے اپنی نمائش کی خاطر یہ کام سر انجام دے رہے ہیں تو یقینا ایسے اقدام پر میرا رب اس بات پر قادر ہے کے اس عمل پر جزاء کے بدلے سزا دے دے، اور وہ اعمال بجائے رحمت کے زحمت بن جائیں۔اس سخت گھڑی میں ہمیں کچھ ایسی ہستیاں نظر آئی جو اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر انسانیت کی بقاء کو اپنا مقصد بنائے ہوئے ہیں ہمہ تن، ہمہ وقت انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔ سب سے زیادہ یہی لوگ خراج عقیدت کے مستحق ہیں۔ جنہوں نے کبھی کسی مریض کا علاج کرتے ہوئے اپنی نمائش پر توجہ نہیں دی، اپنا پر چار نہیں کیا خاموشی سے اپنے مقصد میں لگے رہے یہاں تک کہ جان کی بازی ہار گئے ۔ جب وہ رخصت ہوئے تو تب جا کر دنیانے ان کا نام جانا اس کی مثال ڈاکٹر اسامہؒ شہید کی ہے۔ اور ڈاکٹر اسامہ کی طرح ہر وہ ڈاکٹر جو انسانیت کی خدمت میں مصروف ہے ہمیں ان سے پیار ہے۔
کچھ حضرات ایسے ہیں جنہوں نے وباء سے پیدا ہونے والے حالات کےپیش نظر ملک کے غریب ، بے یار و مدد گار طبقے کی مالی معاونت کی اور دیگر لوگوں کو اس وباء کا نشانہ بننے سے بچانے کی ہر ممکن تدبیر کی۔ ان میں ہماری فوج، پولیس ،میڈیا اور ہر سول آدمی جو جس انداز میں خدمت کر رہا ہے وہ بھی ان مخیر حضرات میں داخل ہے۔ اس لئے یہ لوگ بھی خراج عقیدت کے مستحق ہیں، اور خدا کی رحمت کو متوجہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
مخیر حضرات کا ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جو رحمت کے بجائے زحمت بن کر اس مشکل گھڑی میں ہمارے سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ ایسی تصاویر دیکھنے کو ملتی ہیں جہاں ایک یا چند آدمی مل کر کسی کی مدد کر رہے ہیں ۔ان کے ساتھ ایک عدد یا بوقت ضرورت متعددکیمرہ مین اس نام نہاد امداد یا صدقات کے وقت موجود رہتے ہیں۔ اگر وہ کسی غریب کی ہتھیلی پر صابن کی ایک ٹکیہ بھی رکھتے ہیں تو کیمرہ مین فوراً مختلف اینگل سے تصویر شوٹ کرتے ہیں، اور میڈیا پر وائرل کر دیتے ہیں۔ جہاں ان کی سخاوت کا پر چار ہوتا ہے وہیں غریب کی غربت کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
علماء فرماتے ہیں کہ چار وجوہات کی بنا پر خدا کی راہ میں دیا گیا مال ضائع ہو جاتا ہے: (۱)۔اللہ تعالی کی رضا مقصود نہ ہو۔ (۲)۔ریا یعنی شہرت مطلوب ہو۔ (۳)۔ احسان جتانا مقصود ہو۔ (۴)۔ صدقہ دے کر لینے والے کو کوئی بات کہہ کر تکلیف پہنچائی جائے۔ لہذا مال خرچ کرنے کا صرف ایک مقصد ہونا چاہیے اور وہ رب تعالی کی رضا؛ کیوں کہ قرآن میں ارشاد ہے: اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتاکر اور ایذا پہنچاکر برباد نہ کرو، جس طرح کہ وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرے۔(البقرہ :۲۶۴)
اسی لئے التجا ہے ایسے مخیرحضرات سے جو کسی غریب کی ہتھیلی پر کچھ رکھنا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ اپنی اس عظیم عبادت کو کھلونا اور اپنی نمائش کا ذریعہ بنا کر غریب کا مذاق نا اڑائیں اور مشکل کی اس گھڑی میں کوئی بھی ایسا طریقہ اپنانے سے گریز کریں جو آپ کی عبادت کو عقوبت کی طرف لے جائے۔ اس بات پر خدا کا شکر ادا کریں کہ اس نے آپ کو دینے والوں کی صف میں کھڑا کیا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
احسن اقبال بن محمد اقبال خان کے کالمز
-
حضرت عمرؓ غیر مسلموں کی نظر میں
بدھ 11 اگست 2021
-
مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندرؒ، ایک عہد جو تمام ہوا
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
آؤ آسمان سر پہ اٹھاتے ہیں
جمعہ 25 جون 2021
-
”لمحہ فکریہ‘‘
منگل 22 جون 2021
-
کڑوے گھونٹ، میٹھی زندگی
پیر 10 مئی 2021
-
”خوشحال زندگی گزارنے کا ہنر“
بدھ 7 اپریل 2021
-
پھانسی ہو، پھانسنا نہ ہو
جمعہ 25 ستمبر 2020
-
سیاسی گٹھ جوڑ سیزن ٹو
بدھ 16 ستمبر 2020
احسن اقبال بن محمد اقبال خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.