
ہم ناکام قوم کیوں ہیں
ہفتہ 1 اگست 2020

الطاف ستی
وڈیرے ،سرمایہ دار طبقہ اور غداران وطن کا یہ ٹولہ ایک دفعہ پھر ملک کی معیشت اور ہر نظام پر قابض ہو گیا
اس طرح جیسے ہی یہ ٹولہ اپنے قدم مضبوط جماتا گیا اس نے ساتھ ہی سامراجی نظام کے کارندوں کو بھی ملک میں قبضہ کرنے کی اجازت دے دی اور یوں ملک ایک قومی اور بین الاقوامی لٹیروں کا کی آماجگاہ بن گیا اور یہ کارندے کبھی فوجی آمروں اور کبھی سول آمروں کے ساتھ مل کر ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہے اور اس طرح یہ کارندے کرتے کرتے کبھی فوجی آمروں اور کبھی سول لٹیروں کے ساتھ مل کر یہ کھیل تماشہ کرتے تہتر سال تک کرتےرہے آہستہ آہستہ اس ملک کی ترقی کے نام پر غیر ملکی بینکوں سے قرضے لے جاتے رہے جو وہ خود ہڑپ کرتے رہے اور اس طرح عوام غریب سے غریب تر ہوتی گئی
برصغیر پاک و ہند کے لوگوں کے سب سے بڑی پرابلم یہ ہے کہ یہ لوگ نہ صرف شخصیت پسند ہیں بلکہ یہ شخصیت پرست بھی ہیں اور اس طرح کے لوگوں کو بیوقوف بنانا بہت آسان ہوتا ہے اور ان لوگوں کی شخصیت پرستی اور شخصیت پسندی کا یہ عالم ہوتا ہے کہ یہ اپنے مفادات کو چھوڑ کر دوسری شخصیتوں پر مر مٹنے کو تیار ہو جاتے ہیں
اکیسویں صدی کا یہ دور ہے لیکن آج بھی اگر آپ انڈیا اور پاکستان کے لوگوں سے بات کریں تو وہ بڑے لوگوں اور دولت مند اور اثرو رسوخ والے لوگوں سے اتنے متاثر ہوتے ہیں کہ ان کے لیے اپنی جان بھی دینے کو تیار ہوتے ہیں ان کو اپنے مسائل اور اپنے حقوق کی کوئی فکر نہیں ہوتی اور ان کو یہ بھی پتہ نہیں ہوتا کہ یہ لوگ ان کے حقوق سلب کر رہے ہیں
اگر میں پاکستان کی ناکامی کی بات کرو تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے اشرافیہ اور پاکستان کی بے وقوف عوام
اس جرم میں برابر کے شریک ہیں عوام کا تو یہ حال ہے کہ ان کو اپنی استطاعت کے مطابق جہاں بھی جتنا ملتا ہے وہ ملک کو لوٹنے سے باز نہہں آتے۔
(جاری ہے)
جب ملک کے رکھوالے ہی ملک کے لٹیرے بن جائیں تو ایسی ایسی قوم ہمیشہ ابتری کی طرف آ جاتی ہے اور ہمیشہ کمزور ترین قوم تصور کی جاتی ہے ہمارے پاکستان کے لوگوں کو اس بات کی سمجھ آ جانی چاہیے کہ یہ طاقتور اشرافیہ کبھی بھی آپ کو آپ کے اپنے حقوق نہیں دے گا کیونکہ پاکستانی عوام کو حقوق دینا ان کی اپنی سیاسی موت ہے اور یہ کبھی دوبارہ اقتدار میں نہیں آ سکتے
اس لئے پاکستانی قوم کو شخصیت پرستی اور شخصیت پسندی سے نکل کر اپنے حقوق کا دفاع کرنا چاہیے اور ان کو پتہ ہونا چاہئے کہ ان کے حقوق کیا ہیں اور نہ صرف پتہ ہونا چاہیے بلکہ ان کے حقوق کے دفاع کے لیے ایک طویل جنگ کا آغاز بھی کرنا چاہیے تھا تاکہ ملک ترقی کی راستے پر آ جاتا
بہر حال اس بات کی امید تو کی جاسکتی کیونکہ امید کے سارے دنیا قائم ہے اور خوابوں کے دیکھنے کا کچھ نہیں لگتا
اور ہر انسان کو خواب بھی دیکھنا چاہیے کیونکہ خوابوں کی تعبیر اسی وقت ہی ممکن ہے جب آپ خواب دیکھیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
الطاف ستی کے کالمز
-
عرب قوم کی بربادی کا آغاز
ہفتہ 15 اگست 2020
-
پاکستان کی جارحانہ خارجہ پالیسی
پیر 10 اگست 2020
-
ہم ناکام قوم کیوں ہیں
ہفتہ 1 اگست 2020
-
چائنیز سامراج کی غلام قومیں
جمعہ 24 جولائی 2020
-
پاکستان کی روحانی طاقتیں - قسط نمبر 2
جمعرات 23 جولائی 2020
-
جنوبی چین کا سمندر ایک نیا جنگی اکھاڑہ
بدھ 22 جولائی 2020
-
مسجد قرطبہ مسلمانوں کے عہد رفتہ کی یاد
پیر 20 جولائی 2020
-
آیاصوفیہ کا خوف کیوں؟
اتوار 19 جولائی 2020
الطاف ستی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.