مسجد قرطبہ مسلمانوں کے عہد رفتہ کی یاد

پیر 20 جولائی 2020

Altaf Satti

الطاف ستی

سپین میں  مسلمانوں کی تاریخ سات سو گیارہ سے شروع ہوئی اور چودہ سو بانوے تک رہی اسی دوران مسلمان حکمرانوں نے کئ تاریخی عمارات کو تعمیر کیا جو ان کے فن تعمیر  کا ایک منہ بولتا ثبوت تھا مسلمانوں نے اپنے دور حکمرانی میں جو عمارات اور پل تعمیر کیے وہ ان کی عہد کی یاد کو تازہ کرتے ہیں ان میں بہت ساری عمارات میں دو قابل ذکر ہیں جن میں ایک غرناطہ میں الحمرا ہال اور دوسری اندلس میں مسجد قرطبہ بھی شامل ہے مسلمانوں کا دور حکمرانی تقریبا آٹھ سو سال پر محیط رہا اور اس میں سب سے بڑی اہم بات مسلمانوں کا عیسائیوں اور یہودیوں کے ساتھ اکٹھے رہنا تھا عیسائی اور یہودی مسلمانوں کے طرز حکمرانی سے قدر خوش تھے کیونکہ ان کو پہلےحکمرانوں سے بہتر آزادی تھی مگر جوں جوں وقت گزرتا گیا مسلمانوں حکمرانوں میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی ہے مسلمانوں حکمران جابر بن گئے ان کے اندر انصاف ختم ہوگیا اور اس طرح معاشرے کے اندر ایک بغاوت کی فضا پیدا ہونے لگی
دوسری طرف مختلف علاقوں میں مسلمان قبیلوں کے اندر بھی اختلافات کھل کر سامنے آنے لگے اور ان کی دشمنی عیاں ہونے لگی شمالی اسپین کے عیسائ ان چیزوں کا بہتر طریقے سے فائدہ اٹھانے لگے اور آہستہ آہستہ وہ مسلمانوں کو شکست دینے لگے
مسلمانوں کی شکست کی بڑی وجہ یہ بنی کہ وہاں کے  لوکل عیسائی اور یہودی مسلمانوں سے تنگ آنا شروع ہو گئے اس کی وجہ معاشرے میں انصاف کا ناپید ہونا اور ظلم اور جبر
کا پروان چڑھنا تھا اس طرح یہی عیسائی اور یہودی مسلمان حکمرانوں کے باغیوں سے مل گئے اور آہستہ آہستہ شمالی سپین کے  عیسائ قبیلوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں پر حملہ آور ہونے لگے اور اس طرح کرتے کرتے مسلمان اپنے علاقوں کو کھونا شروع ہوگئےاور یوں  پندرہویں صدی کے اختتام تک اسپین پر مکمل عیسائیوں کا کنٹرول ہو چکا تھا
مسلمانوں کے زوال کی اہم وجوہات میں ایک وجہ یہ  بھی تھی کہ مسلمان  نانصافی کرنا شروع ہوگئے تھے اور  اس کے ساتھ غیر مسلموں کے ساتھ تشدد اور غلامی کی اس روش کو قائم کیے ھوئے تھے جس کی وجہ سے عیسائی اور یہودی مسلمانوں سے متنفر ہو چکے تھے اور ساتھ ھی مسلمانوں کے اندر بھی اختلافات کی جڑیں بہت مضبوط ہوچکی تھیں جس کی وجہ سے مسلمان آپس میں دست و گریبان ہوگئے
مسلمانوں کے زوال کی  جو وجہ ہندوستان میں بھی سامنے آئ   وہ بھی یہی تھی کہ جب بھی مسلمانوں نے دین اسلام سے منہ موڑا  انہوں نے شکست ہی کھائی اور ایسی  شکست کھائی کہ ان کی حالت غلاموں جیسی ہوگی اور  وہی حکمران غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگئے مسجد قرطبہ بہت ہی بڑی اور خوبصورت عمارت ہے اور اس عمارت کو اب  عیساہیوں نے کلیسا میں تبدیل کر دیا ہے اور یہاں پر مسلمانوں کا نام و نشان نہیں مسلمانوں کو اس مسجد میں اب تو نماز تک پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ہے مسجد قرطبہ دیکھنے میں تو ایک عمارت ہے مگر یہ مسلمانوں کی ناکامی اور ان کی اسلام سے روگردانی کا ایک بہت بڑا جیتا جاگتا ثبوت بھی ہے
اللہ نے اپنی  پاک کتاب قرآن پاک میں بھی مسلمانوں کو واضح کیا ہے کہ جب تم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو تم دنیا کی ایک مضبوط قوم بنے رہو گے آج مسجد قرطبہ میں عیسائی عبادت کرتے ہیں مگر یہ عمارت جب تک  دنیا میں قائم رہے گی یہ مسلمانوں کے منہ پر ایک طمانچہ کی صورت میں موجود رھے گی
 ہم اللہ سے ہر وقت گلہ شکوہ کرتے رہتے ہیں کہ یا اللہ ہم دنیا میں اتنے کمزور اور ناتواں کیوں ہیں مگر کیا ہم نے اپنی ناکامیوں اور اپنی کمزوریوں پر نظر ڈالی ھے
اگر آج بھی ہم نے دین اسلام کی راستے پر چل کے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے نہ تھاما تو یہ کوئی شک  نہیں کہ ہمارا حال بھی اسپین کے مسلمانوں کی طرح ہی ہوگا
اکیسویں صدی میں بھی ہم بری حالٹ   میں کھڑے ھیں اور ریزہ ریزہ ہیں اور اگر ہمارا یہی حال رہا تو ہم اسی طرح آگے بھی ریزہ ریزہ ہی رہیں گے اور غیرمسلموں کے رحم و کرم پر زندہ رھیں گے
مسجد قرطبہ کی عمارت جب تک قائم رہے گی یہ مسلمانوں کی ناکامی کا ایک منہ بولتا ثبوت رہے گی اور مسلمانوں کو چاہیے کہ اس عمارت سے سبق سیکھے بہترین حکمرانی کا راز معاشرے کے اندر انصاف کی فوری فراہمی اور حکمرانوں کی رحمدلی کا رویہ ہے جب حکمران ایسے رہے انہوں نے دنیا پر حکمرانی کی اور جب حکمران نانصاف اور بے رحم ہو گئے تو  ان کا شیرازہ بکھر گیا اور انکو شکست فاش ہوئی
بطور مسلمان اگر ہم نے اپنے ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے تو ہمیں مسجد قرطبہ کو ہمیشہ یاد رکھنا ہوگا اور اگر ہم اس کو وزٹ کر سکیں اور اس کو جا کر دیکھیں تو ہمیں مسلمانوں کے عہد رفتہ کی یاد بھی تازہ ہوگی اور ان کے تمام فن تعمیر کی شاہکار کو دیکھنا بھی ہو گا کہ کتنے عظیم لوگ  تھے جنہوں نے یہ مسجد تعمیر کی اور اپنی محنت  لگن اور ایمان کی طاقت سے اس مسجد کو تعمیر کیا جو کہ امت مسلماہ  کی فن شاھکاری  ان کی اہلیت ذہانت اور محنت کا ایک منہ بولتا ثبوت ھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :