
چائنیز سامراج کی غلام قومیں
جمعہ 24 جولائی 2020

الطاف ستی
اور نہ صرف ان کو جبری غلام بنائے رکھا بلکہ ان کی مال و دولت کو بھی لوٹتے رہے بیسویں صدی کے آغاز میں پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ سامراجی قوتیں بتدریج کمزور ہوتی گئی اور آہستہ آہستہ یہ یورپ تک ہی سمٹ گئی
دوسری جنگ عظیم کے بعد سوویت یونین اور امریکہ دنیا کی دو سپر باور کے طور پر ابھر کر سامنے آئے سوویت یونین کے خوف سے یورپ اور امریکہ نے مل کر بہت سے دفاعی معاہدے کی اور اس کے نتیجے میں نیٹو کا قیام عمل میں آیا جو کہ خالصتن سوویت یونین کی جارحانہ فوجی اقدام کو روکنے کے لیے قائم کیا گیا تھا
پچاس کی دہائی سے لے کر اسی کی دہائی کے آخر تک سوویت یونین اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ جاری رہی اور یورپ عملی طور پر دو حصوں میں تقسیم ر ھابالاخر انیس سو نوے کے اوائل میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کا عمل شروع ہوا اور سوویت یونین کئ ممالک میں بٹ گیا اور اس طرع سرد جنگ کا خاتمہ ہوگیا
اور یوں عملی طور پر امریکہ واحد سپر پاور کے طور پر دنیا میں ابھر کر سامنے آیا اور وہ اکیلا ہی اپنی چوہدراہٹ کے ذریعے دنیا پر اپنی تسلط قائم کرنے میں کامیاب ہوگیا
مغربی ماہرین بیسوی صدی کے آخر میں چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ آنے والے وقت میں کونسا ملک سپر پاور بن کر امریکہ کے سامنے آ کر کھڑا ہوگا اور یوں اندازے لگائے جانے لگے ک آیندہ 20 سے 25 سال کے اندر چائنا اپنی اقتصادی طاقت کے بل بوتے پر اس قابل ہو جائے گا کہ وہ امریکہ کے سامنے آکر کھڑا ہو جائے گا وقت گزرتا گیا اور چائنا کی ترقی کی رفتار آہستہ آہستہ تیز ہوتی گئی چائنیز سرمایا کاری ہر ملک اور ہر خطے کے اندر اپنے قدم جمانے لگی دنیا کے ہر خطے کے ہر ملک کے اندر آنکی مقامی مارکیٹ میں چائنیز اشیاء بھرنے لگے چائنیز اشیاء قدرے سستی ہونے کی وجہ سے ہر ملک کے اندر مشہور ہونے لگے اور اس طرح آہستہ آہستہ وہ اس ملک کی اکانومی پر چھانے لگی مگر ساتھ ساتھ چائنیز سفارتکاری بھی اپنے رنگ دکھانے لگی اور وہ دنیا کے ہر ملک کے ساتھ اپنے دفاعی معاہدوں میں جڑے رہے اور اقتصادی
معاہدوں کی آڑ میں فوجی معاہدے بھی کرنے لگے اور ہر فوجی نقطہ نگاہ سے جو بھی اھمیت کا حامل ملک تھا وہاں پر اپنے فوجی اڈے بھی قائم کرنا شروع کر دیے اس کے ساتھ ساتھ خطے کے ہر ملک میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ان کو قرضہ بھی دینے لگے
وقت گزرتا گیا اور اکیسویں صدی کی دوسری دہائی بھی اختتام پذیر ہوئی مگر چین اقتصادی طور پر ہر براعظم پر چھا گیا
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی سی پیک کے نام پر ایک بہت بڑا پروجیکٹ کھولا گیا جس کی رو سے پاکستان کے اندر سڑکوں کے جال بچھانے کے ساتھ ساتھ وہاں پر لوکل سرمایہ کاری اور گوادر بندرگاہ کو اپنے ذاتی تجارت کے لئے استعمال کرنا بھی شامل تھا
حالیہ انڈیا اور چائنا کی سرحدی تنازع کے بعد چائنا کھل کر دنیا کے سامنے آیا اور اپنی سپرپاور کے سٹیٹس کو قائم کرنے کے لئے اس نے اپنی دنیا کے اندر سارے مہروں کو استعمال کرنا شروع کر دیا آپ نے حال ہی میں بہت ساری ویڈیوز پاکستان کے اندر دیکھی ہو گی جس میں چائنیز لوگوں کی مقامی لوگوں سے لڑائیاں پولیس والوں سے ہاتھا پائی اور دوسرے کئی جرائم بھی منظر عام پر دیکھے ہوں گے
اس کے علاوہ چائنیز بزنس مینوں اور سرمایہ کاروں کی کہیں آمریت پسند حرکتیں افریقہ کے بہت سارے غریب ممالک میں دیکھے اور سنے گئے
اس بات سے قطعی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پیسہ ایک بہت بڑی طاقت ہوتی ہے اور ایک طاقت کے پیچھے سب پیسہ بولتا ہے دنیا کے اکثر ممالک جو کہیں صدیوں تک مغربی سامراجی قوتوں کے ستائے ہوئے تھے انہوں نے چائنیز
سرمایہ کاری کو غنیمت سمجھتے ہوئے خوشدلی سے قبول کیا مگر چائنا بھی ایک نئی سامراجی قوت کے طور پر سامنے آ گیا اس وقت کم و بیش چائنا دنیا کے ہر ممالک کے اندر اپنی دھاک بٹھائے ہوئے ہیں اور اپنی سرمایہ کاری کے بل بوتے پر ان کی خارجہ پالیسی کو بھی اپنے کنٹرول میں کیے ہوئے ہیں
آنے والے وقتوں میں ایشیا اور افریقہ کے جو غریب ممالک تھے وہ پہلے ہی مغربی سامراجی قوتوں کے ہاتھوں لٹتے رہے اور سامراجیوں کے ہاتھوں لڑتے رہیں گے
غریب قوموں کو قرظے دینا اور ان کی قیمتیں اثاثوں کو گروی رکھ کر ان کو کمزور ہوتے دیکھنا چین کا ایک بہت بڑا ہتھیار سامنے آیا ھے
ان سارے عوامل کے نتائج تو آنے والا وقت ثابت کرے گا مگر ایک بات تع یہ طےھے کہ چین ایک مستقبل کے سپر پاور ہونے کے ناطے بہت سارے غریب ممالک کے قیمتی اثاثے پر اپنا قبضہ جما چکا ہے
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا کے مصداق بہت سے غریب اقوام اس وقت چاہنیز سا مراج کے آگے پھنس چکی ہیں اور وہ وصال یار میں نا ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے ایک عجیب مخمصے کا شکار ہو چکے ہیں
غریب شخص کی طرح غریب قوموں کا بھی کوئی مستقبل نہیں ہوتا اور وہ ہمیشہ امیر اور سپر پاور کی مرھون منت ھوثی ھیں
غریب اقوام کو چاہیے کہ وہ اپنے بل بوتے پر کچھ کرے اور وہاں کے حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے لوگوں کو مضبوط کریں تاکہ وہ امیر قوم بن کر ابھر کر سامنے آ سکے
اور اس طرح ان کی قوم سامراجی قوتوں کا شکار نہ ہو
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
الطاف ستی کے کالمز
-
عرب قوم کی بربادی کا آغاز
ہفتہ 15 اگست 2020
-
پاکستان کی جارحانہ خارجہ پالیسی
پیر 10 اگست 2020
-
ہم ناکام قوم کیوں ہیں
ہفتہ 1 اگست 2020
-
چائنیز سامراج کی غلام قومیں
جمعہ 24 جولائی 2020
-
پاکستان کی روحانی طاقتیں - قسط نمبر 2
جمعرات 23 جولائی 2020
-
جنوبی چین کا سمندر ایک نیا جنگی اکھاڑہ
بدھ 22 جولائی 2020
-
مسجد قرطبہ مسلمانوں کے عہد رفتہ کی یاد
پیر 20 جولائی 2020
-
آیاصوفیہ کا خوف کیوں؟
اتوار 19 جولائی 2020
الطاف ستی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.