
موسم بدلا رُت گدرائی
ہفتہ 15 ستمبر 2018

مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی
(جاری ہے)
جاپان ایک صنعتی معاشرہ ہے،مگرثقافتی اعتبار سے اس کی سماجی بنیادیں زراعت کے شعبے سے جڑی ہوئی ہیں۔
یہ چارسماجی درجے کچھ یوں تھے۔بادشاہ اوراس کے خاندان کو پہلااورسب سے بلند درجہ حاصل رہاہے۔دوسرے درجے پر سمورائی اور ان کے جنگجوسپاہی ہوتے تھے۔تیسرے درجے پر کسان تھے،کھیتوں میں کام کرتے اورسادگی سے زندگی بسرکرتے ۔کاروباری لوگ سماجی درجے بندی میں چوتھے اور آخری درجے پر سمجھے جاتے تھے۔بادشاہ اور اسکے خاندان کو مذہبی تکریم ہمیشہ سے حاصل تھی اور اب تک ہے۔بادشاہ کو صرف حکومتی اختیار کی بنیاد پر قابل احترام نہیں جانا جاتابلکہ اسے زمین پر خدا کا اوتار مانا جاتا تھا۔خداکا نائب یا خلیفہ ہونا ایک مختلف بات ہے۔جاپانی بادشاہ کو خدائے مجسم اور زندہ جاوید خدا ماناجاتا تھا،اسکی پوجا کی جاتی تھی،عام لوگوں کو ہندوؤں اور سکھوں کیطرح مرنے کے بعد جلایا جاتاہے،جبکہ بادہ شاہ کو زمین میں دفن کیا جاتا ہے۔دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد بادشاہ نے ریڈیو پر اعلان کردیا تھاکہ وہ اب خدا یا اس کا کوئی اوتار نہیں ہے۔مگر پھر بھی عوام میں صدیوں سے جیسی اس کی تکریم تھی،اب بھی ہے۔
سمورائی یوں توایساموضوع ہے کہ اس پر سینکڑوں کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔مگرمختصر بیان کریں تو یہ طبقہ بادشاہ کے وفا دارجاگیرداروں اورجنگجوؤں پرمشتمل تھا۔پوراجاپان ان جاگیرداروں میں تقسیم تھا،ان کے اپنے قلعے اور مسلح افواج تھیں ان کی تعداداگر ہزاروں میں نہیں تو سینکڑوں میں ضرورتھی۔سمورائی طبقے کے علاوہ کسی کو تلوار اٹھانے کی اجازت نہیں تھی۔قانون یہ تھا اور سماج میں تسلیم شدہ حقیقت بھی کہ سمورائی کے علاوہ کوئی بہادر نہیں ہو سکتا ۔اب سماج میں فقط سمورائی طبقے کے خاندانی نام باقی ہیں،سماج میں ان کا پیشہ ختم ہو چکا ہے۔دوسری تبدیلی یہ آئی ہے کہ صنعتی انقلاب کے بعد اب کاروباری طبقے کو کسان طبقے سے زیادہ اہمیت اور تکریم حاصل ہوگئی ہے۔میرے جاپانی دوست کھوگوکویہ کمال حاصل ہے کہ وہ کسی بھی آدمی کاخاندانی نام جان کر بتا سکتا ہے کہ وہ تاریخی اعتبار سے سمورائی طبقے سے ہے،کسان پیشہ یاپھر کاروباری خاندان سے تعلق رکھتاہے۔بادشاہ کے خاندان کانام بالکل علیحدہ ہے مگر شاہی خاندان بھی نام سے پہچاناجاتاہے۔ایسے خاندانی ناموں کی کل تعدادپانچ سو کے قریب ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ ہر شہری ان پانچ سو خاندانی ناموں کی فہرست میں سے اپنی مرضی کا نام چن سکتا ہے۔باالفاظ دیگر اپنی ذات خود چن سکتا ہے۔
مجموعی طورپرجب کوئی غیر ملکی شہری جاپانی شہریت اختیار کرتا ہے تو اسے ان پانچ صدخاندانی ناموں میں سے کسی ایک کو منتخب کرکے اپنے نام کا لاحقہ بناناہوتا ہے۔میرے جاپانی دوست کھوگوسان کا مشورہ ہے کہ اگر میں جاپانی شہریت کبھی اختیارکروں تومجھے سمورائی نام رکھنا چاہئے۔میں اسے ہمیشہ تسلی دیتا ہوں کہ ایسا ہی ہوگا،حاسدین نے میرے دوست کے بارے میں مشہور کررکھا ہے کہ وہ آدھا پاگل ہی نہیں پورا چریا ہے۔یہاں یہ وضاحت کرتا چلوں کہ ہر نام کے آخر میں جاپانی لوگ ”ساں“ کا لاحقہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ لفظ ”ساں“صاحب یاسائیں کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ہرنام کے ساتھ لاحقے کے طور پراس کااستعمال ضروری ہے۔اس ”ساں“کے بغیر کسی کانام پکارناسنگین بدتمیزی شمار کیا جاتا ہے۔مثال سے واضح کروں دھوبی صاحب،مکینک صاحب ،نائی صاحب،ڈرائیورصاحب،بھائی صاحب،چاچا صاحب ،خالہ صاحبہ ،بشیرصاحب، یہ روایتی مشرقی معاشرہ ہے،ادب ،آداب اور رکھ رکھاؤ کایہاں پر بہت زیادہ خیال رکھا جاتا ہے۔
عطرفروشوں کی زبان میں بات کی جائے توجاپان کی فضا نیوٹرل ہے۔عمومی طور پر ہوا میں کسی بھی طرح کی کوئی مہک ،خوشبو یا بدبوآپ کو نہیں آئے گی۔یہ آیام مگر خصوصی ہیں۔مضافاتی علاقے تازہ دھان کی مسحورکن مہک سے معطرہیں۔جس طرح پنجاب میں گندم کی کٹائی کے موقع پر”وساکھی“کا روایتی تہوارمنایاجاتا ہے،اس دیس میں چاول کی کٹائی کے موقع پرتیوہارکامنظرنظرآتا ہے۔گلی گلی سے جلوس نکلتے ہیں۔مذہبی اور ثقافتی جوش وجذبے کے ساتھ نکلنے والے ان جلوسوں کے شرکاء روایتی لباس میں ملبوس ہوتے ہیں۔آگے آگے نوبت بجتی ہے اور ڈھول کی تاپ پیچھے پیچھے بچے ہونٹوں سے بانسری لگائے سر بکھیرتے جاتے ہیں۔نعرے بلند کئے جاتے ہیں۔ان جلوسوں کے آگے کوئی نہ کوئی خوفناک شکل والابھوت نما فلیٹ ہوتاہے یا کسی جانور کی شبیہ بڑے سائز میں اہل علاقہ نے تیار کی ہوتی ہے۔اس بابت میں نے سوال کیا تو جواب ملا کہ یہ بدروحوں کو ڈرانے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔ان جلوسوں کی منزل قریب ترین معبد ہوتے ہیں۔وہاں دعاکرکے شرکاء گھروں کارخ کرتے ہیں۔محرم کے ایام عزا میں تعزیے کے جلوس اور ربیع الاول میں عید میلادالنبی کے جلوس سے ملتی جلتی تصویر آج کل یہاں کے مضافاتی علاقوں کی سڑکوں پرنظرآرہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی کے کالمز
-
منو بھائی کی یادیں اور باتیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
کس برہمن نے کہا تھا یہ سال اچھا ہے
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ٹیکنالوجی کے کرشمے
منگل 4 جنوری 2022
-
ایڈیسن دیوتا
منگل 14 دسمبر 2021
-
نئی سحر کی امید
بدھ 1 دسمبر 2021
-
یومِ اقبال اور جاپان
جمعہ 5 نومبر 2021
-
اس کے بغیرآج بہت جی اداس ہے
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
میاں میررحمہ اللہ علیہ کاعرس اورحساس تقرری
جمعرات 21 اکتوبر 2021
مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.