
ٹیکنالوجی کے کرشمے
منگل 4 جنوری 2022

مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی
واقعہ یہ ہے کہ اب آپ ٹی وی پروگرام دیکھنے اور سننے کے علاوہ چکھ بھی سکیں گے۔
(جاری ہے)
جھٹکا دینے والی خبر ہے مگر حرف بہ حرف درست اور سو فیصد سچ۔اس ایجاد کے بعد ٹی وی اسکرین پر نظرآنے والے رنگ برنگے کھانے ،پھل،سبزیاں اور مناظر کو آپ اسکرین چاٹ کران کا ذائقہ محسوس کرسکیں گے۔
تفصیل اس محیرالعقول ایجاد کی کچھ یوں ہے کہ ایک جاپانی پروفیسرنے ایک ایساپروٹوٹائپ ٹیلی ویژن ایجاد کیا ہے جس کی اسکرین پر دس مختلف ذائقوں کامخصوص اسپرے کیا گیا ہے۔اس فلیٹ ٹی وی اسکرین پرجیسے ہی کوئی تصویرظاہر ہوتی ہے،اس کے ساتھ ہی اس کا ذائقہ ابھرآتا ہے،جسے زبان سے اسکرین چاٹ کرمحسوس کیا جاسکتا ہے۔نام بھی اس نئی ایجاد کاموجد نے خوب رکھا ہے”ٹیسٹ دی ٹی وی(TTTV)“یعنی”ٹی وی چکھو“۔اپنی ایجاد کی بابت پروفیسر میاشیتاکا کہنا تھا کہ اس ایجاد کا مقصد لوگوں کو دنیاکے دوسرے کنارے پر موجودکسی ریستوران میں کھاناکھانے کا تجربہ گھر بیٹھے محسوس کرنے کی استعداددلاناہے۔مذکورہ پروفیسراوراس کے تیس طلباء کی ٹیم اس سے پیشترکھانا کھانے کا ایسا کانٹا بھی ایجادکرچکی جومختلف طرح کے ذائقے فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔بلاشبہ یہ کانٹا بھی برقی آلہ ہی ہے مگر اس کا انسانی صحت پر کوئی مضراثرنہیں ہے۔اس کے علاوہ بھی متعددذائقہ دار ایجادات کا سہرااپنے سر سجانے والے اس پروفیسرکا کہنا تھا کہ مذکورہ چکھنے والے ٹیلی ویژن کا کمرشل ماڈل مارکیٹ میں ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے میں دستیاب ہوجائے گا۔پروفیسر نے مزید یہ کہا کہ COVID-19کے زمانے میں جب انسانی رابطے اور بیرونی دنیا سے کے ساتھ میل جول مشکلات کا شکار ہے ،ایسے عالم میں ٹیسٹ دی ٹی وی(TTTV)گھر بیٹھے بٹھائے آپ کو اردگرد کے ماحول سے جوڑنے کا ایک وسیلہ بننے کی صلاحیت رکھتاہے،جو آپ کو ایک نئی طرز سے باہرکی دنیا سے جوڑے رکھنے کا سبب بنے گا۔متذکرہ پروفیسرصاحب کے ارادے بہت بلند ہیں۔وہ یہاں پر بس کرنے والے نہیں ہیں۔اگلا منصوبہ ان کا یہ ہے کہ آئسکریم اور پیزا بیچنے والی کمپنیوں کے وہ ڈیجیٹل مینیوتیار کرنے جارہے ہیں۔تاکہ گاہک خریدنے سے پہلے ہی آئسکریم کاذائقہ اور پیزابھی چکھ کر آرڈر کرے۔
دوسری خبر اس سے بھی زیادہ دلچسپ اور شائد اہمیت کے اعتبار سے زیادہ اہم ہے۔کسی طویل تمہید کے بغیر عرض یہ ہے کہ جاپان میں ڈوئل موڈ گاڑی کا افتتاح کردیا گیا ہے۔یہ نہ صرف جاپان بلکہ دنیا بھرمیں پہلی گاڑی ہے جوڈوئل موڈہے۔یعنی سڑک پر بھی چلتی ہے اور ریلوے لائن پر بھی دوڑتی ہے۔سادہ الفاظ میں ایسی گاڑی ہے جسے آپ چاہیں تو بس کہہ لیں،چاہیں ریل گاڑی کہہ دیں۔سڑک پر جاتے ہوئے یہ آپ کو بس دکھائی دے گی جس کی حد رفتار100کلومیٹرفی گھنٹہ ہے۔براستہ سڑک یہ ربڑ کے عام ٹائروں سے چلتی ہے،کوئی بھی خاص فرق دکھائی نہیں دیتامگرجب یہ ریلوے انٹرچینج پر چلنے کے لئے پہنچتی ہے تو اندر کی جانب موجود فولادی پہیے ریل ٹریک پر آجاتے ہیں۔ریل گاڑی کی صورت میں اس کی حد رفتار ذرا کم ہے،یعنی60کلومیٹر فی گھنٹہ۔مجھے یاد آرہا ہے کہ ہماری بسوں کے پیچھے حد رفتار65کلومیٹرلکھاہوتا ہے،جو کسی زمانے میں رفتار کی قانونی حد رہی ہوگی،پاکستان کی شاہراہوں پر،رسم چلی آرہی ہے کہ بس جب دوبارہ رنگ و روغن کرکے نئی دلہن کی طرح سجائی جاتی ہے تو اس پر حد رفتاربھی وہی روایتی لکھ دی جاتی ہے۔مذکورہ ڈوئل موڈ گاڑی ٹرام کے طور پربھی چلائی جاسکتی ہے چونکہ اس کے تمام پہیے کنٹرول کئے جاسکتے ہیں۔سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے مستقبل میں یہی ریل گاڑی اوربس کا ملغوبہ پوری دنیا میں مسافتیں طے کرتا نظر آرہا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی کے کالمز
-
منو بھائی کی یادیں اور باتیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
کس برہمن نے کہا تھا یہ سال اچھا ہے
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ٹیکنالوجی کے کرشمے
منگل 4 جنوری 2022
-
ایڈیسن دیوتا
منگل 14 دسمبر 2021
-
نئی سحر کی امید
بدھ 1 دسمبر 2021
-
یومِ اقبال اور جاپان
جمعہ 5 نومبر 2021
-
اس کے بغیرآج بہت جی اداس ہے
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
میاں میررحمہ اللہ علیہ کاعرس اورحساس تقرری
جمعرات 21 اکتوبر 2021
مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.