
غیر معیاری آن لائن تعلیم
جمعرات 21 جنوری 2021

اریبہ رحمان
کرونا نے پاکستان کو اس طرح سے گھیر لیا ہے جیسے کسی دشمن نے دشمن ملک کو گھیر لیا ہو۔
اس سب کے دوران تعلیم کا چلنا بھی ضروری تھا ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے ہوئے تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ جو کہ بہت غیرمعیاری رہا ۔۔ دل بہلانے کے لیے اور تسلیوں میں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ آن لائن سلسلہ بہت اچھا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہیں آن لائن تعلیم کے بہت سے نقصانات ہیں بلکہ میں تو یہی کہوں گی کہ آن لائن تعلیم کے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں تو بہت زیادہ نقصانات ہیں جس میں سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ طلباء کی سوچنے سمجھنے کی حس بالکل ختم ہو چکی ہے۔ بالکل ختم ہو چکی ہے۔ لکھائی ، وہ لکھائی جس کو وہ بچپن سے ٹھیک کرتے آرہے ہیں اب وہ کی پیڈ پر منتقل ہوچکی ہے۔
لیکن کیا کر سکتے ہیں۔۔ حکومت کا فیصلہ ہے۔
لیکن اپنی رائے دے سکتے ہیں۔ پاکستان میں غیر معیاری اور لائن تعلیم نے بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے ۔ بچے سوچنے سمجھنے سے قاصر ہیں۔۔ پکے پکائے چاول سامنے آ جاتے ہیں اس کی صورت میں ، یا پھر پی ڈی ایف کی صورت میں ، ان کو بیٹھ کر اپنے امتحانات دے دیتے ہیں۔
شعوری طور پر اور ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے میں یہ کہوں گی کہ آن لائن سسٹم کو بالکل ختم ہو جانا چاہیے ۔۔
وہ علم جو کتاب کے صفحات کو ادھر ادھر کر کے ، آگے پیچھے کر کے ، کے آتا ہے وہ علم کبھی بھی موبائل کو ٹچ کر کر نہیں آتا ۔
جو مزہ کتاب سے پڑھنے کا ہوتا ہے وہ مزہ بالکل بھی پی ڈی ایف میں پڑھنے کا نہیں ہوتا ۔
آن لائن تعلیم نے لیکن سمجھ کسی پر بھی نہیں آتی ۔ استاد کے پوچھے جانے پر زبردستی کہنا پڑتا ہے کہ جی بالکل سب سمجھ آ چکی ہے لیکن پلےبھی نہیں پڑتا۔۔
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جس میں ہر کوئی بچہ امیر نہیں ہے ہر بچہ اپنی سطح پر رہ کر اپنے فرائض سر انجام دیتا ہے۔ ایک بچہ جس کا والد مزدوری کرتا ہے تو وہ کس طرح سے نیٹ پیکج لگا کر اپنی ضرورتیں پڑھائی سے متعلق پوری کرے گا جب اس کی ضرورت ہے پڑھائی سے متعلق پوری نہیں ہوگی تو وہ کس طرح تعلیم کے میدان میں آگے آ سکے گا بیشک وہ بچہ ذہین اور فطین ہے۔
ایک بچہ جو سو کلومیٹر کا سفر کر کے یونیورسٹی سکول یا کالج میں آتا ہے جو کہ دیہات میں رہتا ہے تو پھر وہ آن لائن تعلیم سے کس طرح جڑا رہ سکے گا جب کہ دیہات میں سگنل کا سب سے بڑا مسئلہ رہتا ہے
اس کے بعد اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پاکستان کے بازاروں سینیما اور شادی ہالوں میں کرونا نہیں پھیل سکتا تو پھر سکول کالج یا یونیورسٹی میں کرونا کی شرح کس طرح زیادہ ہو سکتی ہے میں مانتی ہوں کہ وہ نہ ہے لیکن اس کے تحت سکول کالج یا یونیورسٹی بھی کھولی جا سکتی تھی۔تمام صورت حال دیکھ کر یہ لکھنا چاہوں گی کہ یکم فروری کو سکول کالج اور یونیورسٹی کھلنے کے بعد کیا بچوں کا کا رجحان ان پڑھ آئی کی طرف رہ جائے گا کیا بچوں کو پھر سے لکھنا آئے گا کیا بچے کتابوں سے پھر سے جڑ سکیں گے۔۔؟؟؟؟
کیا وہ ہاتھ سے موبائل چھوڑ کر ہاتھ میں پھر سے قلم کو پکڑ سکیں گے کیا وہ کتابوں کو کھول کر ان سے پڑھ سکیں گے کیا وہ روزانہ صبح سات بجے اٹھ کر فریش ہو کر اپنے تعلیمی ادارے میں پہنچ سکیں گے گے اگر یہ تمام طلباء کے لئے بہت آسان ہے تو مجھے لگتا ہے کہ آن لائن تعلیم ایک تھی لیکن یہ طلباء کے لئے آسان بالکل بھی نہیں ہے اس لئے آن لائن تعلیم غیر معیاری ہے اس کو ختم ہو جانا چاہیے۔
آئے اگر اللّٰہ نہ کرے کرو نا کی دوسری لہر بھی ابھی اٹھی تو تعلیمی اداروں کو بالکل بھی بند نہیں کرنا چاہیے نئے ایس او پیز کے تحت تعلیمی اداروں کو کھولنا چاہیے چاہے وہ ہفتے میں دو دن کے لئے ہی کیوں نہ ہو تاکہ طلبہ اپنی تعلیم کے ساتھ جڑے رہ سکے اور اپنا مستقبل خراب ہونے سے بچا سکیں سکیں۔ کیونکہ پاکستان میں غیر معیاری آن لائن تعلیم کا سلسلہ جا ری ہے۔۔
اس سب کے دوران تعلیم کا چلنا بھی ضروری تھا ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے ہوئے تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ جو کہ بہت غیرمعیاری رہا ۔۔ دل بہلانے کے لیے اور تسلیوں میں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ آن لائن سلسلہ بہت اچھا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہیں آن لائن تعلیم کے بہت سے نقصانات ہیں بلکہ میں تو یہی کہوں گی کہ آن لائن تعلیم کے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں تو بہت زیادہ نقصانات ہیں جس میں سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ طلباء کی سوچنے سمجھنے کی حس بالکل ختم ہو چکی ہے۔ بالکل ختم ہو چکی ہے۔ لکھائی ، وہ لکھائی جس کو وہ بچپن سے ٹھیک کرتے آرہے ہیں اب وہ کی پیڈ پر منتقل ہوچکی ہے۔
(جاری ہے)
لیکن کیا کر سکتے ہیں۔۔ حکومت کا فیصلہ ہے۔
لیکن اپنی رائے دے سکتے ہیں۔ پاکستان میں غیر معیاری اور لائن تعلیم نے بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے ۔ بچے سوچنے سمجھنے سے قاصر ہیں۔۔ پکے پکائے چاول سامنے آ جاتے ہیں اس کی صورت میں ، یا پھر پی ڈی ایف کی صورت میں ، ان کو بیٹھ کر اپنے امتحانات دے دیتے ہیں۔
شعوری طور پر اور ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے میں یہ کہوں گی کہ آن لائن سسٹم کو بالکل ختم ہو جانا چاہیے ۔۔
وہ علم جو کتاب کے صفحات کو ادھر ادھر کر کے ، آگے پیچھے کر کے ، کے آتا ہے وہ علم کبھی بھی موبائل کو ٹچ کر کر نہیں آتا ۔
جو مزہ کتاب سے پڑھنے کا ہوتا ہے وہ مزہ بالکل بھی پی ڈی ایف میں پڑھنے کا نہیں ہوتا ۔
آن لائن تعلیم نے لیکن سمجھ کسی پر بھی نہیں آتی ۔ استاد کے پوچھے جانے پر زبردستی کہنا پڑتا ہے کہ جی بالکل سب سمجھ آ چکی ہے لیکن پلےبھی نہیں پڑتا۔۔
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جس میں ہر کوئی بچہ امیر نہیں ہے ہر بچہ اپنی سطح پر رہ کر اپنے فرائض سر انجام دیتا ہے۔ ایک بچہ جس کا والد مزدوری کرتا ہے تو وہ کس طرح سے نیٹ پیکج لگا کر اپنی ضرورتیں پڑھائی سے متعلق پوری کرے گا جب اس کی ضرورت ہے پڑھائی سے متعلق پوری نہیں ہوگی تو وہ کس طرح تعلیم کے میدان میں آگے آ سکے گا بیشک وہ بچہ ذہین اور فطین ہے۔
ایک بچہ جو سو کلومیٹر کا سفر کر کے یونیورسٹی سکول یا کالج میں آتا ہے جو کہ دیہات میں رہتا ہے تو پھر وہ آن لائن تعلیم سے کس طرح جڑا رہ سکے گا جب کہ دیہات میں سگنل کا سب سے بڑا مسئلہ رہتا ہے
اس کے بعد اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پاکستان کے بازاروں سینیما اور شادی ہالوں میں کرونا نہیں پھیل سکتا تو پھر سکول کالج یا یونیورسٹی میں کرونا کی شرح کس طرح زیادہ ہو سکتی ہے میں مانتی ہوں کہ وہ نہ ہے لیکن اس کے تحت سکول کالج یا یونیورسٹی بھی کھولی جا سکتی تھی۔تمام صورت حال دیکھ کر یہ لکھنا چاہوں گی کہ یکم فروری کو سکول کالج اور یونیورسٹی کھلنے کے بعد کیا بچوں کا کا رجحان ان پڑھ آئی کی طرف رہ جائے گا کیا بچوں کو پھر سے لکھنا آئے گا کیا بچے کتابوں سے پھر سے جڑ سکیں گے۔۔؟؟؟؟
کیا وہ ہاتھ سے موبائل چھوڑ کر ہاتھ میں پھر سے قلم کو پکڑ سکیں گے کیا وہ کتابوں کو کھول کر ان سے پڑھ سکیں گے کیا وہ روزانہ صبح سات بجے اٹھ کر فریش ہو کر اپنے تعلیمی ادارے میں پہنچ سکیں گے گے اگر یہ تمام طلباء کے لئے بہت آسان ہے تو مجھے لگتا ہے کہ آن لائن تعلیم ایک تھی لیکن یہ طلباء کے لئے آسان بالکل بھی نہیں ہے اس لئے آن لائن تعلیم غیر معیاری ہے اس کو ختم ہو جانا چاہیے۔
آئے اگر اللّٰہ نہ کرے کرو نا کی دوسری لہر بھی ابھی اٹھی تو تعلیمی اداروں کو بالکل بھی بند نہیں کرنا چاہیے نئے ایس او پیز کے تحت تعلیمی اداروں کو کھولنا چاہیے چاہے وہ ہفتے میں دو دن کے لئے ہی کیوں نہ ہو تاکہ طلبہ اپنی تعلیم کے ساتھ جڑے رہ سکے اور اپنا مستقبل خراب ہونے سے بچا سکیں سکیں۔ کیونکہ پاکستان میں غیر معیاری آن لائن تعلیم کا سلسلہ جا ری ہے۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.