پاکستانی عوام کی حالت کیوں نہیں بدلتی
جمعہ 10 جولائی 2015
(جاری ہے)
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
آج کرپشن کے بارے میں بڑی باتیں ہوتی ہیں اور حالیہ میگا کرپشن رپورٹ نے تو سب کو ننگا کردیا ہے ۔ یہ سب سامنے آنے کے بعد بھی عوام کو پھر بھی عدل کی توقع نہیں کیونکہ ماضی جو ان کے سامنے ہے۔ سال ہا سال مقدمے عدالتوں میں رہنے کے باوجود نتیجہ سامنے نہیں آتا۔ شاہکار رسالت حضرت عمر نے ایک جملہ میں اس کی وضاحت یوں کردی کہ دولت کیسے حاصل کی اور کہاں خرچ کی۔ ان کے اس تاریخی جملہ کو اگر قانون کی شکل دے دی جائے تو سار ا مسئلہ حل ہو جائے گا لیکن حل ہوتا کیوں نہیں ہوتا ۔ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا حکمران اور بالا دست طبقہ ہے جو ان مسائل کو حل کرنا ہی نہیں چاہتا بلکہ اس طرح کے حالات ان کے اپنے مفاد میں ہیں۔ پاکستان کا بالا دست طبقہ ملک میں کبھی تبدیلی نہیں آنے دے گا۔ بالا دست طبقہ سے میری مراد Class Elite جس میں ملک کے حکمران، اسٹیبلشمنٹ، اعلٰی عہدوں پر فائیز بیوروکریسی، سرمایہ دار ، جاگیر دار شامل ہیں جو Status quo کے نظام کا حصہ ہیں اور اسے چلارہے ہیں۔ یہ سب مل کر بالا دست طبقہ کی تشکیل کرتے ہیں اور ان کے باہمی مفاد آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس طبقہ میں بھی چند ایک لوگ ایسے ضرور ہیں جو باکرادر ہیں اور درد دل رکھتے ہیں لیکن وہ کچھ نہیں کرسکتے۔یہ بھی درست ہے کہ ساری اعلیٰ بیوروکریسی میں سب ایکجیسے نہیں اور ان میں بھی با کردار لوگ ہیں لیکن ان کی حیثیت بحر بیکراں کے سامنے قطرے کی سی ہے۔ قطرہ سمندر میں مل کر اسی کا حصہ بن جاتا ہے۔ انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی اس مشین کا حصہ بننا پڑتا ہے جو نظام چلا رہی ہوتی ہے۔یہ وہ طبقہ ہے جو انگریز کے دور کا اشرافیہ تھا اور قیام پاکستان کے بعد سے اب تک عوام پر مسلط ہے۔ عوام روٹی پانی علاج معالجہ اور دوسری بنیادی ضرویات کے لیے ترس رہے ہیں لیکن ملک کابالا دست طبقہ بے حس ہے وہ اس لیے کہ یہ ان کے مسائل ہی نہیں۔ پوش علاقو ں میں رہنے والوں کا پسماندہ علاقوں کے مسائل کیوں حل کریں اس لیے کہ انہیں یہ مسائل تو درپیش نہیں۔ اس طبقہ کو عوام کے مسائل کا علم ہے لیکن وہ اس کا حل نہیں کریں گے۔ یہ طبقہ اس سے بھی آگاہ ہے کہ یورپ میں عوام کو کیا سہولتیں میسر ہیں لیکن یہ طبقہ عوام کے مسائل حل کرنا ہی نہیں چاہتا ۔ انہوں نے پاکستان میں اپنے لیے ایک متوازی نظام وضع کررکھا ہے ۔ ان کی رہاش گاہیں ، بچوں کے لیے سکول، علاج کے لیے ہسپتال اور خریداری کے لیے شاپنگ مال الگ ہیں۔ قانون اُن کے گھر کی لونڈی ہے ۔ چھٹیاں گذارنے اور طبی معائینہ کے لیے وہ بیرون ملک جاتے ہیں ۔ عوام ان کے محکوم ہیں اور وہ ان کے حاکم ہیں۔ انہوں نے عوام کے ذہن میں یہ بٹھا رکھا ہے کہ وہ اپنے لیے ان سے بھیک مانگتے رہیں اور وہ یہ تصور راسخ کرنے کے لیے کبھی کبھار ان کی جھولی میں خیرات ڈالتے رہتے ہیں۔ قومی خزانے سے کچھ خرچ کرکے اپنی ذاتی تشہیر کرکے یہ باور کرائیں گے کہ وہ عوام کے بڑے ہمدرد ہیں۔ لوگ لوڈ شیڈنگ اور بنیادی ضروریات کے لیے جتنا چاہیے سراپا احتجاج بنیں، انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اس ساری صورت حال کا حل کیا ہے ۔ حل ایک ہی عوام اس طبقہ کو ای طرح اپنے سر سے اتار پھینکے جیسے اہل یورپ نے کیا۔ ایک دقت تھا کہ جب یورپی ممالک میں بھی یہی صورت حال تھی جہاں جاگیر داروں، سرمایہ داروں، حکمران طبقہ اور مذہبی پیشوائیت نے تسلط جمایا ہوا تھا جسے یہاں کے عوام نے اتار پھینکا اور آج وہاں سماجی بہبود کا معاشرہ ہے جس کا حصہ بننے کے لیے دنیا بھر کے لوگ امڈھے چلے آتے ہیں۔ پاکستان میں بھی یہ سب کچھ ہوسکتا ہے لیکن اس کے لیے عوام کو عدل کی روشنی میں اہل قیادت کومنتخب کرنا ہوگا۔ عوام ان کو منتخب کریں جو عوام کے اپنے طبقہ سے تعلق رکھتے ہوں۔ جو اُن میں سے ہوں، جن کا رہن سہن اور بو دوباش ان جیسی ہو۔ جب تک عوام یہ فیصلہ نہیں کریں گے ان کی حالات کبھی نہیں بدلیں گے اور نہ ہی انہیں اس استحصالی نظام سے نجات ملے گی۔ ا گر اختیارات کا ناجائیز استعمال کرنے والوں، قومی دولت کو شیر مادر کی طرح حلال سمجھنے والوں، کرپشن میں تمام حدیں پھلاگنے والوں، خانداانی آمریت چلانے والوں اور عوام کو اپنے محکوم سمجھنے والوں کو منتخب کرتے رہیں گے تو عوام کے حالات کبھی نہیں بدلیں گے۔ فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.