چومکھی لڑائی
جمعہ 7 اکتوبر 2016
(جاری ہے)
پاکستان کے خلاف دوسرا محاذ لسانی، علاقائی، نسلی اور فرقہ وارانہ تعصبات کی صورت میں کھلا ہے۔ جب کسی قوم اور ملک کی نظریاتی اساس کو ختم کرنا ہو تو ایسے تعصبات ناگزیر ہیں۔ مذہبی فرقہ واریت سے نہ صرف اسلام کے تشخص کو نقصان پہنچتا بلکہ جو مملکت اس نظریہ کے تحت حاصل کی گئی اس کی بنیادیں بھی کمزور ہوتی ہیں۔ زبان اور علاقائی بنیادوں پر قوم پرستی کے تصورات بھی زہر قاتل ہیں۔ تیسرا محاذ پاکستان کے دشمنوں اور بیرونی طاقتوں کا ہے جو اسے غیر مستحکم کرنے کے لئے سر گرم ہیں۔ ایک منظم منصوبہ بندی کے ساتھ وہ پاکستان کے وجود کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے اپنے مالی وسائل کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں۔ حالیہ دو عشروں میں اسلامی دنیا کے بہت سے ممالک کے ساتھ جو ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ غیر جاندار عالمی مبصرین اور سفارتی حلقے اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ اس قدر مخالفت اور سازشوں کے باوجود پاکستان کس طرح اپنی سالمیت برقرار رکھے ہوئے ہے ۔ پاکستان کی سلامتی کے خلاف چوتھا اور اہم محاذ خود اس کے بالا دست طبقے کی جانب سے ہے۔ اس میں حیران ہونے والی کوئی بات نہیں یہی طبقہ اس سے قبل مشرقی پاکستان کو الگ کرچکا ہے۔ اس میں حکمران اور سیاسی جماعتیں بھی شامل ہیں جو ملک کے آئین اور قانون کا کھلم کھلا مذاق اڑاتی ہیں۔جمہوریت کو نام پر آمریت کی صورت ہیں کیونکہ جمہوریت خود ان جماعتوں میں نہیں۔ یہ جمہوریت کا مطلب صرف انتخابات کو سمجھتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں ان کی خاندانی صنعت کے مانند ہیں۔ غریب عوام خوار ہوتے رہیں ، انہیں اپنی عیاشی اور کرپشن سے غرض ہے۔ ملک کے وسائل لوٹ کر اسے معاشی بدحالی کی اس منزل تک پہنچنا چاہتے کہ یہ اپنے دفا ع کے لئے مالی وسائل بھی مہیا نہ کرسکے۔ انہوں نے ایسا نظام مسلط کررکھا ہے جس کے شکنجے میں پاکستانی عوام مجبور اور بے بس ہو کر پھنسی ہوئی ہے۔غریب کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں لیکن یہ طبی معائینہ کے لئے بھی بیرونی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں لیکن ان کی سیکورٹی پر کروڑوں خرچ ہورہے ہیں ملک کی کا عدالتی نظام انصاف دلانے میں ناکام ہے۔ طاقت ور اور بالا دست طبقہ کے خلاف عدالتیں خاموش رہتی ہیں۔ ملک میں احتساب کا کوئی نظام نہیں۔ افسر شاہی کو اپنی مراعات سے غرض ہے۔ ضمیر نام کوئی چیز باقی نہیں رہی اور حلال و حرام کی تمیز اٹھ گئی ہے اور کسی کو احساس تک نہیں۔ یہ محاذ سب سے سنگین ہے کیونکہ یہ اس طبقے نے کھولا ہے جس کے ہاتھوں میں زمام اقتدار ہے ۔ یہ اس لحاظ سے بھی خطرناک ہے کہ ان کی وجہ سے عوام کا مملکت سے ہی اعتبار اٹھ جائے گا اور جب کسی عوام کا اپنی مملکت سے اعتبار اٹھ جائے تو اسے ختم کرنے کی ضرورت ہی رہتی۔ ان ناگفتہ بہ حالات میں امید کی کرن محب وطن عوام اور نوجوانوں ہیں جو اپنی افواج کے ساتھ مل کر ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ پاکستان عطیہ خداوندی ہے اور قائد اعظم نے درست فرمایا تھا کہ پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے اور انشاء اللہ ہمیشہ قائم رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.