
صرف سبز ہلالی پرچم
ہفتہ 17 فروری 2018

عارف محمود کسانہ
مشرق وسطی اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی جو صرف کام کی غرض سے ان ممالک میں رہ رہے ہیں اور وہ پاکستان کے ہی شہری ہیں۔
یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی جو وہاں مستقل مقیم ہیں لیکن ان کے پاس صرف صرف پاکستان کی شہریت ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی جو دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
یورپ اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی جو صرف میزبان ملک کی شہریت رکھتے ہیں اور پاکستان کی شہریت ترک کر چکے ہیں۔
بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے حق میں اکثر وکالت کی جاتی ہے لیکن اس برعکس بھی رائے کا اظہار کیا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اگر ووٹ کا حق دیا بھی گیا تو جو پاکستان کی شہریت ترک کرکے میزبان ممالک کی شہریت کے حامل ہیں، وہ اس سے محروم رہیں گے۔ یورپ، امریکہ اور بہت سے دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی اکثریت اسی زمرے کے تحت آتی ہے لہذا انہیں ووٹ کا حق ملنے یا نہ ملنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اسی طرح دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو بھی شائد یہ حق نہ مل سکے۔ ویسے بھی دوہری شہریت کو جس طرح پاکستان کی اعلی عدلیہ اور میڈیا میں نشانہ بنا کر متعون کیا گیا ہے اس سے بیرون ملک مقیم دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کی دل آزادی ہوئی ہے۔ جب پاکستان پر کوئی مشکل وقت آتا ہے اس وقت انہیں پاکستانی قراردے کر ان سے مدد لی جاتی ہے لیکن جب وہی اپنے آبائی ملک میں آکر اپنا کوئی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو انہیں دھتکار دیا جاتا ہے۔ حکومت ہو یا عوام ، ان کی نظر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جیب پر ہوتی ہے۔ کسی نہ ان کے جذبات کی قدر ہے اور نہ کبھی یہ پوچھا کہ تم کس حال ہو۔ زندگی کی دوڑ میں جن نامسائد حالات سے جو گذارتے ہیں وہی جانتے ہیں۔ پاکستانی سیاسی جماعتوں کو بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کی فکر محض اس لیے ہے کہ انہیں ان سے مال بٹورنا اور بیرونی ممالک کے دوروں میں میزبانوں کی تلاش ہوتی ہے۔
بیرون ملک پاکستانیوں کو اسمبلی میں نمائندگی کا بھی مطالبہ ہورہا ہے تاکہ اس سے ان کے مسائل حل ہو سکیں۔ عرض یہ ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل بھی وہی ہیں جو پاکستان میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کے ہیں۔ جب پاکستان میں رہنے والوں کے مسائل حل ہو جائیں گے تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی اپنے آبائی ملک میں مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ چند منظور نظر افراد کے اسمبلی پہنچ جانے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کیسے حل ہوں گے؟ آزادجموں کشمیر قانون ساز اسمبلی نے یہ تجربہ دو دہائیاں قبل کیا تھا جو اب بھی جاری ہے۔ ایک نشست بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے لئے مختص ہے لیکن اس سے کیا فرق پڑا ہے۔ کیا بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے مسائل حل ہوئے یا انہیں کوئی فائدہ ہوا؟ اسی طرح بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اسمبلی میں نمائندگی دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ویسے بھی یہ نشست انہیں ملے گی جو بڑی جماعتوں کے قائدین کی بیرون ملک آوبھگت کریں گے اور ان کی میزبانی کرتے ہوئے ان کی خواہشات کی تکمیل کریں۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اپنی بساط کے مطابق اپنے وطن عزیز کے لئے جو کچھ کرسکتے ہیں کرتے رہیں گے کیونکہ ان کے دل میں پاکستان دھڑکتا ہے۔ انہیں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے حوالے کرنے انہیں تقسیم نہ کریں۔ انہیں سکون سے رہنے دیں اور انتشار سے دوچار نہ کریں۔ بیرون ملک سیاسی جماعتوں اور انتخابی سیاست کو پھیلا کر رسی کشی اور اختلافات کو پنپنے کا موقع نہ دیں۔ ان کے لئے ووٹ کا حق اپنے پاس ہی رکھیں وہ اس کے بغیر ہی خوش ہیں اور نہ انہیں اس کی ضرورت ہے۔ ان سے سیاسی قائدین کے زندہ باد کے نعرے لگوانے کی بجائے صرف پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے دیجئے۔ ان کے ہاتھ میں رنگ برنگے پرچم تھمانے کی بجائے صرف سبز ہلالی قومی پرچم رہنے دیجیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.