
بے لگام گھوڑا
ہفتہ 16 جون 2018

عارف محمود کسانہ
سوشل میڈیا ایک ایسا منہ زور گھوڑا ہے کہ جو کسی کے قابو میں نہیں اور اس بدکتے گھوڑے کے برے اثرات سے بچنے کی تدابیر کرنی چاہیے۔
(جاری ہے)
سمارٹ فون آنے سے سوشل میڈیا ایک وبائی صورت اختیار کرچکا ہے جس کا سب شکار ہوچکے ہیں۔ سمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے دور سے قبل سویڈن میں سفر کرتے وقت یا انتظار گاہوں میں لوگوں کے ہاتھوں میں کتاب ہوتی تھی لیکن اب فون ہوتا ہے۔ بڑے تو ایک طرف رہے اب تو شیرِخوار بچے بھی سمارٹ فون کے عادی ہو چکے ہیں۔ بچے جب تنگ کرتے ہیں ماں باپ اس کے ہاتھوں میں فون گھما دیتے ہیں اور پھر بچہ چھوڑنے کا نام نہیں لیتا۔ میرا اپنا نواسہ ابراہیم بھی ان میں شامل ہیں۔سوشل میڈیا پر جو کچھ ایک عام آدمی تک پہنچتا ہے اسے محض دیکھنے کے لیے پورا دن بھی کم ہے اوربالکل فارغ شخص بھی اس سے عہدہ براہ نہیں ہوسکتا ہے۔ پیغام رسانی کے جو پروگرام بنے ہیں ان کا فائدہ اپنی جگہ لیکن وہ درد سر بنتے جارہے ہیں۔ واٹس اپ پر اتنے زیادہ پیغامات آتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔ لوگ اتنا بھی تکلف نہیں کرتے کہ کسی گروپ میں شامل کرنے سے قبل اخلاقی طور پر اجازت ہی لے لیں۔ ایک پیغام مختلف لوگوں اور گروپس سے اتنی بار آتا ہے کہ آدمی زچ آجاتا ہے۔ اگرکوئی خود لکھ کر اپنے خیالات بھیجے تو اس میں کچھ انفرادیت بھی ہوگی لیکن یہاں تو copy اور paste سے کام چلایا جاتا ہے یا پھر share کا بٹن دبایا جاتا ہے۔ لمبی لمبی ویڈیو اور طویل عبارت والے پیغامات کون پڑھ سکتا ہے۔ کئی لوگ بس اس دھن مگن رہتے ہیں کہ زہادہ سے LIKE ملیں اور ان کے قدردان بھی کچھ ایسے ہی ہوتے ہیں کہ پڑھے یا ویڈیو دیکھے جھٹ سے LIKE کا انگوٹھا لگا دیتے ہیں۔ دور حاضر میں سوشل میڈیا اب ضرورت بن چکا ہے اور باوجود اس کی کئی خرابیوں کے اس کے فوائد بے شمار ہیں۔ مدتوں سے جن دوستوں کی خبر نہیں تھی، فیس بک نے نہ صرف تلاش کردیئے بلکہ ان سے مسلسل رابطہ بہت خوش کن ہے۔ فوری پیغام رسانی ، معلومات اور اہم دستاویزات کی سرعت کے ساتھ ترسیل کے لیے سوشل میڈیا سے بہتر کوئی بھی نہیں اور وہ بالکل مفت۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس میں توازن لایا جائے اور اسے غیر ضروری مقاصد اور وقت کے ضیائع کا باعث نہ ہو۔کوشش ضرور کرنی چاہیے اگرچہ سوشل میڈیا کے عادی افراد کے لیے یہ کوشش کوئی آسان کام نہیں اور پھراس عادت سے گھر میں نقص امن کا بھی شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.