
عوام کے مزاحمتی تحرک کے اشاریئے
جمعہ 14 فروری 2020

ارشد سلہری
(جاری ہے)
موت کا فرشتہ ہروقت تاک میں رہتا ہے۔
انتقال پروملال ،فلاں دوست اب ہم میں نہیں رہے ہیں۔خلیل صاحب خالق حقیقی سے جاملے ہیں۔صدیق گوندل اور ندیم صاحب موت وحیات کی کشمش میں ہیں۔پیٹ میں پانی بھر گیا ہے۔ مریض سے پوچھا جائے کہ ہسپتال والے کیا کہتے ہیں تو مریض علاج کی بجائے یہ کہنے پر مجبور ہے ۔کہتے ہیں دولاکھ جمع کرائیں ۔ الشفا ہسپتال ،ملٹری ہسپتال بہت مہنگے ہیں بھائی کدھر جائیں ۔پرائیوٹ کلینکس پر جائیں تو وہاں علاج کی بجائے میڈیسن کمپنیوں کی جعلی اور غیرمعیاری دوائیاں سیل کی جاتی ہیں ۔ڈاکٹر کمپنیوں کے سیل ایجنٹ بنے ہوئے ہیں ۔مرنا تو ہے ۔سب نے مرنا ہے۔آج نہیں تو کل ۔مریض مرض کے علاج اور صحت کی امید سے مایوس ہو کر موت کے انتظار کو ہی قسمت کا لکھا کہتا ہے۔پرانے دوست ممتاز آروز واٹس ایپ گروپ تشکیل دیکر احباب کو آمادہ جدوجہد کر رہے ہیں ۔ممتاز آرزو نے بھی یہی رونا رویاہے کہ سونامی نے سب کچھ تباہ وبرباد کردیا ہے۔ہمیں خاموش نہیں رہنا چاہیے ۔کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ گروپ میں وائس میسج تھے۔جن میں عوام کی تکالیف ،دکھ ،پریشانیوں ،محرومیوں کا ذکر ہے۔کیا کریں۔جدوجہد کی جائے ۔اتحاد بنایا جائے۔بائیں بازو کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے۔اسلام آباد اور راولپنڈی کے سیاسی کارکنان کا جلد اجلاس بلایا جائے گا تاکہ کوئی لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے۔
چکوال میں ملک عدالت اعوان نے عوامی کنونشن بلا کر عام آدمی کی مزاحمت استوارکرنے کےلئے مشاورت کی اور نئی سیاسی فورس بنانے کا اعادہ کیا ہے۔راقم بھی عوامی کنونشن میں شریک ہوا اور عوام کے غم وغصے کوقریب سے دیکھا ۔مقررین کی نقید کاہدف حکمرانوں کی بجائے حکمران طبقہ اشرافیہ رہااور بھر پور غم وغصہ کا اظہار کیا گیا۔عام آدمی کی یہ تحرک حکومت کےخلاف نہیں ہے بلکہ موجودہ سیاسی قیادت سے بیزاری کا برملا اظہار ہے ۔
یہ پریکٹس بہت ہوئی ہے۔خاص کرلیفٹ میں تو کچھ زیادہ ہوئی ہے۔کئی گروپ بن چکے ہیں ۔افسوس ناک امر یہ ہے کہ فنڈز کی بندر بانٹ کی بنیاد پر اختلاف ہوتا ہے اور نیا گروپ بن جاتا ہے۔مارکس ازم میں کئی فرقے ہیں ہرفرقہ خود کو درست سمجھتا ہے اور دوسرے کوغلط کہتا ہے۔
ممتاز آرزو صاحب!یہ درست ہے کہ کچھ کیا جائے۔جدوجہد کی جائے مگر کیا یہی جدوجہد ہے ۔کیا یہی کچھ کرنا ہے کہ عوام کے دکھ درد بیچیں جائیں ۔عوام کی محرمیوں اور تکالیف پر ہی سیاست کی جائے۔اب یہ منجن نہ بیچا جائے۔کچھ کرنا ہے تو ان لوگوں کےخلاف کریں جو تباہ و بربادی کا سبب ہیں ۔انہیں بے نقاب کریں۔مزاحمتی تحریک کی بنیاد رکھی جائے۔
اس امر میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ حالات متقاضی ہیں کہ عوامی حقوق کی تحریک شروع کی جائے اور مزاحمت کو منظم کیا جائے۔ خاموشی بھی جرم ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.