
سانحہ پشاور سولہ دسمبر کا انتخاب کیوں؟
جمعرات 18 دسمبر 2014

بادشاہ خان
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع سکول پر طالبان شدت پسندوں کے حملے میں بچوں سمیت 141 افراد شہید ہوگئے ہیں۔
(جاری ہے)
ملک میں بلیک واٹر سمیت کئی ممالک کے ادارے سرگرم ہیں، استعماری عزائم رکھنے والی قوتیں پاکستان کو تباہی کے گھڑے میں دھکیلنے کے لئے ہر قسم کی سازشوں میں مصروف ہیں، ان کا مقابلہ اندرونی وبیرونی یکسوئی کیساتھ ہی ممکن ہے ۔ اس سازش کو نکام بنانے کیلئے تمام شعبوں کے افراد ، وعلماء کو اعتماد میں لینا ہوگا،پاکستان افغانستان،شام ،مصر،کشمیر میں جاری دہشت گردی،انتقام، فرقہ واریت ،لسانیات ہے یا کچھ اور ؟ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری پالیسی؟کسی کو یہ پرواہ نہیں کہ پاکستان کے حق میں کیا بہتر ہے۔یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ پاکستان کو آج جتنے بھی مسائل کا سامنا ہے یہ سب امریکہ کی پیداوار ہیں۔ اگر امریکہ نامی بلا ہمیں نہ چمٹی ہوتی تو آج پاکستان جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی فوجی اور معاشی طاقت ہوتا۔ ہمارے حکمرانوں کوملکی وسائل بروئے کار لاکر ملک کی ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کا موقع ہی نہ دیا گیا ،اب جبکہ بہت کچھ برباد ہوگیا ہے تو پاکستانیوں میں یہ احساس فزوں تر ہوتا جارہا ہے کہ اگر ہم نے خود کو امریکی چنگل سے آزاد نہ کرایا تو کچھ بھی نہیں بچے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تباہی و بربادی کی اس فضا میں جو آواز شہباز شریف کی طرف سے بلند ہوئی ہے ‘ اس پر لبیک کہنا پاکستان کے ہر ادارے کا قومی فرض ہے۔ اس فرض سے اغماض برتا گیا تو پھر حکومت ‘ عوام ‘ افواج پاکستان ‘ عدلیہ اور میڈیا یہ سمجھ لیں کہ امریکہ ہمیں پوری طرح تباہ کرکے دم لے گا۔ پشاور کا قومی سانحہ صرف تین روز سوگ پر نہیں بھولایا جاسکتا ہے،فیصلے کرنے کا وقت ہے ،پوری قوم اس سانحے پر غم زدہ ہیں اور پشاور کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہی ہے جو اچھا ہے مگر سوال ایک ہی ہے کب تک؟صرف جنگ ہی مسائل کا حل ہے یا اس پراکسی وار کے خاتمے کے لئے خارجہ پالیسی میں بھی تبدیلی لانا ہوگئی کیونکہ ایسی اطلاعات آرہی ہیں کہ کئی گروپوں کو افغانستان و انڈیا سے چلایا جارہا ہے اور ان کی فنڈنگ ہورہی ہے اس لئے طویل مدتی فیصلے کرنے ہونگے صرف جنگ ہی مسئلے کا حل نہیں،یہ چومکھی جنگ ہے اس لئے ایک ہونا اورسب کو اعتماد میں لینا ہوگا ورنہ یہ قومی سانحہ بھی یہ شہادتیں ہم سے یہ سوال کرتی رہیں گیں کہ ہم تو قربان ہوگئے ملک پر تم کیا کرتے رہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
بادشاہ خان کے کالمز
-
معلومات کے حصول کے حق کا تحقیقاتی صحافت میں استعمال
جمعرات 17 مارچ 2016
-
تقسیم در تقسیم دنیا کا مستقبل
جمعہ 18 دسمبر 2015
-
مشرق وسطی کی جغرافیائی توڑ پھوڑ
جمعرات 5 نومبر 2015
-
وزیراعظم کا دورہ امریکہ اور ڈاکٹر عافیہ
بدھ 28 اکتوبر 2015
-
راکھ کے نیچے آگ کی چنگاریاں
ہفتہ 24 اکتوبر 2015
-
فلسطین سے کشمیر تک مغرب کا دہرا معیار
جمعہ 16 اکتوبر 2015
-
مسلم ممالک پر سپرپاورز کی بمباریاں
جمعرات 8 اکتوبر 2015
-
سانحہ منیٰ اور اس کے اثرات
بدھ 30 ستمبر 2015
بادشاہ خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.