
امن کے بغیر ترقی کیسے؟
جمعہ 24 جنوری 2014
ڈاکٹر اویس فاروقی
اس بات سے بھی انحراف نہیں کیا جاسکتا کہ ملکوں اور معاشروں کی خوشحالی بھی امن کے ساتھ مشروط ہے اگر امن نہیں تو خوشحالی کا خواب دیکھا ہی نہیں جاسکتا جیسا کہ پاکستان میں ہو رہا ہے دہشت گردوں نے پاکستان کی معاشرت اور معیشت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں، پاکستان کو اسلام کا قلعہ بناتے بناتے پاکستان میں رہنے والے خود نہ صرف غیر محفوظ ہو گئے بلکہ خوف کے سائے میں زندگی گزار نے کے ساتھ روزانہ” اپنے ہی لوگوں“کے ہاتھوں قتل و غارت بم دھماکوں ،خود کش حملوں کے نتیجے میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں میں سمجھتا ہوں یہ سب حکومت کی ناکامی ہے جو ابھی تک کوئی ایسا لائحہ عمل مرتب نہیں کر سکی جو ملک میں ہونے والی قتل و غارت کو روک سکے ،اگر حکومت چاہے تو ملک کے اندر امن قائم ہو سکتا ہے لیکن اس کے لے حکومت کو اپنی صفوں کو پاک صاف کرنے کے ساتھ ملکی اداروں کو مظبوط کرنا ہو گا ملک کے تمام ادروں میں کام کرنے والے افراد کو ریاست کا وفادار ہونا چاہے نہ کہ کسی مسلک ،فرقے ،عقیدے ،یا کسی ذات پات کا۔
(جاری ہے)
دنیا کے اکثر ممالک اپنے شہریوں کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے میں بہت آگے جا چکے ہیں جبک ہم اپنے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے سے کوسوں دور ہیں غربت کی کوکھ سے برائیاں جنم لے رہی ہیں ۔ ملکی معیشت کا بیڑا غرق ہو چکا ہے۔ ملک کی اکثریتی آبادی کے لئے دو وقت کے کھانے کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ تعلیمی پس ماندگی کا یہ عالم ہے ہمارے پڑھے لکھے بھی جاہل نظر آتے ہیں۔
کسی نے سقراط سے پوچھا جنگ کیا ہے؟ امن کیا ہے؟
سقراط نے جواب دیا ”امن“ وہ زمانہ ہے جب جوان بوڑھوں کی لاشوں کو کندھوں پر اٹھا کے قبرستان میں دفن کرتے ہیں اور "جنگ" وہ زمانہ ہے جب بوڑھے جوانوں کی لاشوں کو اپنے کمزور اور ضعیف کندھوں پر اٹھا کر قبرستان پہنچاتے ہیں“
پاکستان میں اس وقت یہی کچھ ہو رہا ہے اپنے بچوں کے جوان لاشے بوڑھے کاندھوں پر بار بن چکے ہیں پاکستان کا کوئی شہر ایسا نہیں جہاں جوانوں کی لاشیں نہ گرائی جا رہی ہوں ، ہر مکتبہ فکر و مسلک کی لاشیں گرائی جا رہی ہیں جبکہ اہل تشیع کے ساتھ تو زیادہ ظلم و ستم برپا ہے ایسے حالات میں امن کی کوششوں کو بڑھانا وقت کی ضرورت ہونے کے ساتھ ہماری بقاء کے لئے بھی ضروری ہے۔
امن شرف انسانیت ہے اس کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں دنیا کا شاید ہی کوئی فنکار ہوگا جو جنگ سے نفرت کا اظہار نہ کرتا ہو ،دنیا کے اہل قلم کی اکثریت نے ھمیشہ جنگ کے خلاف گیت لکھے، قصے تراشے، سماج میں جنگ گریز رجحانات کی ترویج کی۔ اب پھر ضرورت اس بات کی ہے کہ امن جے گیت لکھے اور گائے جائیں ،امن دشمنوں کے خلاف اہل قلم کو اپنے کلم کا استعمال اس وقت تاک جاری رکھنا چاہے جب تک جنگ اپنے ہتھیار نہ پھینک دے۔
کسی نے کہا تھا کہ ظالم طاقت کے ذریعے خوف پیدا کرتا ہے، اگر خوفزدہ انسان بے خوف ہو جائے تو طاقتور کی طاقت کمزور ہونی شروع ہو جاتی ہے، طاقتور دراصل خوف کی حدود میں ہی بادشاہی کرتی ہے آج ھم دیکھتے ہیں کہ پوری دنیا میں زرپرست امن دشمنوں کا راج ہے جو صرف اپنے مفادات کے غلام ہیں، اس کے برعکس حقیقت یہی ہے کہ ظلم جتنا بڑھتا ہے، مزاحمت اتنی ہی تیز ہوجاتی ہے غرض تاریخ میں ھم دیکھتے ہیں کہ جن قوموں نے بے خوف ہوکر ظاقت کا مقابلہ کیا وہ سرخرو ہو گئے اور جو خوف ذدہ ہوکر خائف رہے وہ صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہمیں بھی آج یہ فیصلہ کرنا ہے کہ بہتر ،محفوظ اور پر امن مستقبل کے لئے ہم جنگجوں کے خلاف کیا لائحہ عمل اختیار کرتے ہیں فیصلہ ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے پائدارامن کے لئے جنگ سے گریز کے بعد غیر محفوط پاکستان۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.