
پولیو سے پاک پاکستان،مگر کیسے؟
جمعرات 6 نومبر 2014
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
پولیو ایک ایسا مرض ہے جس کا شکار بچہ ،بچی عمر بھر کی جسمانی معذوری کے ساتھ زندہ رہتا ہے دنیا بھر میں پاکستان ،افغانستان اور نائجیریا کے علاوہ دنیا کے باقی ممالک میں اس مرض پر قابو پایا جاچکا ہے جبکہ پاکستان اس بیماری کے شکار افراد کے حوالے سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے ،پاکستان میں رواں سال پولیو کے کیسز کی تعداد 220 سے تجاوز کر چکی ہے،گذشتہ ایک دہائی میں یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پائے جانے پولیو کیسوں میں سے 80 فیصد پاکستان میں ہیں۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شام میں پائے جانے والے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق پاکستان سے نکلا تھا، جبکہ افغانستان اور نائجیریا میں شورش اور شدت پسندی کے باوجود اس سال پولیو کے کیس کم ہوئے ہیں۔ یہ امر افسوس ناک ہے کہ پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں سے ہیں جہاں اب بھی پولیو کا وائرس پایا جاتا ہے لیکن جہاں افغانستان اور نائجیریا میں اس سال پولیو کے نئے مریضوں میں کمی آئی ہے وہیں پاکستان میں ایک برس میں پولیو کے نئے مریضوں کی تعداد کا 14 سال پرانا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ہے۔ اس مرض کی شدت بڑھنے کے عمل اور اثرات کو دیکھتے ہوئے گزشتہ دنوں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے صوبائی حکام کے نام خط میں وزیراعظم نے دنیا سے پولیو کے خاتمے کے لیے انڈی پینڈینٹ مانیٹرنگ بورڈ کی جانب سے پولیو کو عالمی ایمرجنسی قرار دینے پر بھی بات کی اور پاکستان پر سفری پابندیوں کا حوالہ بھی دیا۔ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ2014 کے آغاز پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے پولیو کے مرض کے پھیلاوٴ کی وجہ سے پاکستانیوں پر بیرون ملک سفر کے حوالے سے پابندیاں عائد کی تھیں۔میاں نواز شریف نے اپنے مراسلے میں ہدایت کی ہے کہ وزرائے اعلیٰ اپنی کوششوں کو دگن کریں اور اور پولیو کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت اور صوبائی سطح پر رابطے بھی قائم کریں۔وزیراعظم نے ان سے کہا تھا کہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں خطرے سے دوچار علاقوں کی نشاندہی کریں اور وہاں کی ضروریات پورا کریں۔پاکستان میں پولیو کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ والدین کی جانب سے قطرے پلوانے سے انکار اور پولیو کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے عملے پر بڑھتے ہوئے حملوں کو قرار دیا جاتا ہے۔دسمبر 2012 سے اب تک پولیو مہم میں شریک ہیلتھ ورکرز اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں سمیت 60 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔۔‘وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ امن و امان کے لحاظ سے خراب صورتحال سے دوچار علاقوں میں رسائی کو یقینی بنانے، متاثرہ علاقوں سے ملک کے دیگر حصوں میں پولیو وائرس کے پھیلاوٴ کو روکنے اور پولیو وائرس سے پاک ہوجانے والے صوبوں کو مستقل بنیادوں پر اس سے پاک رکھنے کے اقدامات کیے جائیں۔ یہ بھی شنید ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لئے قومی لائحہ عمل بھی مرتب کیا جارہا ہے جسے خوش آئند اس حوالے سے قرار دیا جانا چاہیے کہ شہریوں کو اچھی اور معیاری تعلیم ،صحت مند زندگی اور ماحول اور پر امن معاشرہ فراہم کرنا حکومت کی ہی زمہ داری ہے اور وہی ملک کے تمام شہریوں تک ہر طرح کی سہولت پہنچا سکتی ہے۔
ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ حکومت کو بیماریوں کے خاتمے کے حوالے سے ایک موثر آگاہی مہم کا آغاز کرنا چاہیے جس میں عوام کو ان بیماریوں سے پیدا ہونے والے نقصانات اور خطرات سے آگاہ کیا جائے جبکہ پولیو کے حوالے سے اس مخالفانہ مہم کا تدراک بھی کیا جانا ضروری ہے جسے چند گروہ یا افراد پھیلا کر معاشرے میں کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں، زندگی ایک بار ہی ملتی ہے اور اسے صحت مند رکھنے اور جینے کے مواقعے اور ماحول حکومت کو ہی پیدا اور فراہم کرنا ہے۔ حکومت اگر چاہے تو ہر کام ہو سکتا ہے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو اس بات کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے کہ وہ ریاستی امور میں مداخلت کریں ۔یہ ریاست کا کام ہے کہ وہ شہریوں کے لئے کیا اچھا اور برا ہے کا فیصلہ کرئے کیونکہ ریاست ہر شہری کی سر پرست اور والی ہوتی ہے ،شہریوں کی فلاح و بہبود اور بہتری کے لئے جو ریاستی مشینری کر سکتی ہے کوئی دوسرا نہیں کر سکتا ، ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو اس ضمن میں کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اگر پولیو جیسے مرض پر قابو نہ پایا جا سکا تو بین الاقوامی سطع پر ہمیں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس میں سفری پابندیوں میں سختی بھی شامل ہو گی جس کا نقصان ہر حال میں پاکستان اور پاکستانی شہریوں کو ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.