
سانحہ صفورہ ، دہشت گردی کی سفاک واردت
پیر 18 مئی 2015
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
کراچی سانحے کی ابتدائی معلومات کے مطابق ، دہشت گردی کی جو نئی ہولناک واردات ہوئی ہے۔ اس میں نشانہ ملک کی سب سے پرامن لیکن انتہائی بااثر اسماعیلی برادری کو بنایا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دہشت گردوں نے پولیس کی وردیاں پہن رکھی تھیں جبکہ تفتیشی ماہرین کو جائے وقوعہ سے انگریزی اور اردو زبانوں میں لکھے گئے ایسے دھمکی آمیز پمفلٹ بھی ملے ہیں جن پر شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسندوں کی تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے مقامی حامیوں کی جانب سے اس طرح کے مزید حملوں سے خبردار بھی کیا گیا ہے۔پولیس نے اس واردات میں ملوث دہشت گردوں کی تلاش شروع کردی ہے اور مختلف ٹیمیں جائے وقوعہ اور حملے کا نشانہ بننے والی بس سے شواہد جمع کر رہی ہیں۔ تفتیشی ماہرین کے بقول اس حملے میں دہشت گردوں نے نو ملی میٹر کے پستول اور کلاشنکوف رائفلیں استعمال کیں۔
کراچی سانحے کا اعلٰی ترین سطح پر نوٹس لیا گیا ہے اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف اپنا دورہ سری لنکا ملتوی کر کے کراچی پہنچ گئے۔ اس موقع پر کراچی کے کور کمانڈر نے آرمی چیف کو اس واقعے کے بارے میں بریفنگ دی جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کی بھی مککراچی پہنچ گئے ۔تجزیہ کاروں کی رائے میں دہشت گردوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کی طرز پر کارروائی کی ہے، جس کا براہ راست اثر پورے کراچی اور پورے ملک پر پڑا ہے۔ کراچی کے تجارتی مراکز ویران ہیں، سڑکیں سنسان ہیں اور ہر شخص خوفزدہ ہے، خصوصاً مئی کے آغاز سے اب تک جس انداز میں دہشت گردی جاری ہے، وہ بالکل نئی اور مختلف طرح کی ہے۔ پہلے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا بظاہر مقصد یہی نظر آتا تھا کہ پولیس اپنی نقل و حرکت میں محتاط ہو جائے اور دہشت گردوں کے لیے ایسی کارروائیاں کرنا آسان ہو جائے۔
دوسری جانب دنیا بھر میں اسماعیلی مسلمانوں کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح معصوم انسانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے، وہ انتہائی حد تک قابل مذمت ہے۔ اس موقع پر یہ بھی کہا گیا کہ اسماعیلوں کی بڑی تعداد پوری دنیا میں آباد ہے اور ان کا مسلم دنیا میں امن کے لیے کردار انتہائی اہم ہے۔
پاکستان میں اس سفاک دہشت گردانہ حملے کی تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے جبکہ کئی سیاستدانوں نے اس واقعے کو حکومتی نااہلی کا نام دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ جب حکومتی اداروں کو اس بات کی خبر تھی کے شہر کے حالات ٹھیک نہیں اور اسماعیلی برادری کی بس روزانہ یہاں سے گزرتی ہے تو پھر اس کی حفاظت سے غفلت کیوں برتی گئی؟۔جبکہ دنیا بھر کے میڈیا نے اس واقعے کو نمایاں کوریج دیتے ہوئے اسے کمزوروں پر طاقت وروں کا حملہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
پاکستان دہشت گردوں کی کمین گا بن چکا ہے اور دہشت گردوں کے نہتے پر امن شہریوں اور سیکورٹی پر مامور اداروں پر حملے معمول بن چکے ہیں جن میں ہزاروں بے گناہ معصوم انسانوں کی جان جا چکی ہے اور زخمیوں کی تعداد کا بھی کوئی حد و شمار نہیں۔ سانحہ پشاور کے بعد بننے والے قومی ایکشن پلان کے بعد امید بندھی تھی کہ دہشت گردی کے عفریت سے نجات مل جائے گی مگر کمزور حکومتی پالیسیوں اور مخصوص افراد کے لے نرم گوشہ رکھنے کی پالیسی نے دہشت گردوں کے حوصلے بڑھا دیئے ہیں اور انہیں خون کی ہولی کھیلنے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔
سانحہ کراچی ایک ایسا ہولناک واقعہ ہے جسے ٹھنڈے پیٹوں فراموش نہیں کرنا چاہیے حکومت کو اس ضمن سخت اور ٹھوس اقدامات اٹھانے ہونگے دوسروں کو مورد الزام ٹھرانے اور سازش تھیوری سے باہر نکل کر اپنی چارپائی کے نیچے جھانکنے کی ضرورت زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان کا امیج ہر روز خراب بنتا جا رہا ہے یہاں لوگ سرمایہ کاری کرنے سے کترانے لگے ہیں جبکہ سیر و سیاحت کا تو تصور ہی محال ہو چکا ہے حکومت نے اگر دہشت گردی پر قابو پانا ہے تو اسے ریاست کی عملداری کو یقینی بنانا ہو گا اسے تمام گروہوں ،جتھوں اور جماعتوں پر ہاتھ ڈالنا ہو گا جو ملک کا امن و امان تباہ کرنے کے درپے اور معصوم انسانوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیل رہے ہیں اگر ایسا نہ کیا گیاا ور ماضی کی طرح سوفٹ کارنر رکھا گیا تو پھر بھول جائیں کہ یہاں امن اور سکون کبھی قائم ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.