
شربت بیچنے والے طالب علم نے اعلیٰ مثال قائم کردی
جمعہ 31 جولائی 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
ایسی صورتحال میں اکثر جب کسی غریب خاندان کا واحدکفیل دنیا سے چلا جاتا ہے تونہ صرف گھر والے فاقہ کشی کا شکار ہوجاتے ہیں بلکہ باپ کے سائے سے محروم ہونے والے بچے تعلیم سے بھی محروم رہ جاتے ہیں ایسے میں اکثر بچے مناسب رہنمائی نہ ملنے پر بگڑ بھی جاتے ہیں لیکن حذیفہ ان بچوں سے ہٹ کر تھا۔
(جاری ہے)
حذیفہ نے اپنی بیوہ ماں کی آنکھوں سے آنسو پونچے اوریقین دلایا کہ وہ چھوٹا ضرور ہے لیکن اس کے ارادے چھوٹے نہیں۔ماں سے ڈھیروں دعائیں لے کر وہ گھر سے کام کی تلاش میں نکل پڑا۔جن کو ماں کی دعائیں حاصل ہوتی ہیں وہ کبھی دنیا میں ناکام نہیں ہوتے۔حذیفہ کے پاس باپ کا سایہ نہیں رہاتھا لیکن اس کے پاس ماں کی دعائیں ، محنت کرنے کا جذبہ اورتعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا وہ گھر سے مضبوط اردے لے کر نکلا ۔ کسی نہ کسی طرح کرکے اس نے ملتان منڈی میں شربت بیچنے کی ایک ریڑھی لگالی۔شربت بیچ کر کچھ کمائی ہوئی تو گھر کا دال دلیہ چلنے لگا۔بیوہ ماں اور بہنوں کو فاقہ کشی سے بچانے کے لئے محنت مزدوری کا جو بھی کام اسے ملتا وہ خوشی سے کرنے کو تیار ہوجاتا۔گھر کی کچھ فاقہ کشی دور ہوئی تو تعلیم حاصل کرنے اور ڈاکٹر بننے کا شوق جو بے رحم حالات کے تھپیڑوں کی وجہ سے اس کے دل میں دب کر رہ گیا تھا و ہ پھر سے امڈ آیا۔اس نے فیصلہ کیا کہ تعلیم کو کسی نہ کسی طرح ضرور جاری رکھے گا۔چنانچہ حذیفہ سارا دن ریڑھی پر شربت بیچتا اور رات کو گھر آکر آرام کرنے کی بجائے کتابیں پڑھ کر سبق یاد کرتا۔اپنی کتابیں وہ ساتھ ہی رکھتا،شربت بیچنے کے دوران بھی جب کوئی گاہک نہ ہوتا تو وہ کتابیں کھول کر پڑھنے لگتا۔شربت بیچنے والا طالب علم عمر میں چھوٹا ضرور تھا لیکن محنت اور نیک نیتی میں وہ اپنے سے بڑوں سے بھی بڑا ہوگیاتھا۔حذیفہ نے شربت بیچ کر گھر کے اخراجات پورے کرنے کے ساتھ ساتھ پڑھائی بھی جاری رکھی،وقت یونہی گذرتا گیااور ایک روزمیٹرک کے رزلٹ کا دن آگیا، حذیفہ روزانہ کی طرح ریڑھی پرشربت بیچ رہا تھا،اسے اندازہ نہیں تھا کہ اس کی محنت کا پھل اسے ملنے ولا ہے۔میٹرک کا رزلٹ نکلا تو حذیفہ 1100 میں سے 1050 نمبر لے کر ٹاپ پوزیشن کے ساتھ کامیاب ہوچکا تھا۔
حذیفہ کوسچی لگن ،حوصلے،شوق ، محنت اور صبر کا اللہ تعالیٰ نے انعام دے دیاتھا ۔ بڑے بڑے مہنگے سکولوں اور ٹیوشن سنٹروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے بھی جو کارنامہ نہ کرسکے وہ ایک محنت مزدوری کرنے والے بچے نے کردکھایاتھا ۔شربت بیچنے والے طالب علم نے محنت مزدوری کے ساتھ میٹرک ٹاپر بن کر ایک اعلیٰ مثال قائم کر دیاور ثابت کردیا کہ ماں کی دعائیں اور تعلیم کاصل کرنے کا شوق اگر دل میں ہو تو کامیابی ضرور قدم چومتی ہے۔میٹرک ٹاپ پوزیشن ہولڈرحذیفہ کوسکالر شپ کے ساتھ کالج میں داخلہ بھی مل گیا ہے۔حذیفہ کا کہنا ہے کہ میں ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں، لیکن وسائل کی کمی میرے خواب کے آڑے آرہی ہے، لیکن اگر کوئی میری معاونت کرے تو میں اپنے اس خواب کو پورا کر سکتا ہوں۔حکومت کو چاہئے کہ حذیفہ رحمن اور اس جیسے دیگر بچوں کی مالی و تعلیمی معانت کے لئے خصوصی اقدامات کرے کیونکہ یہی وہ بچے ہیں جنھیں اگر تمام مواقع اوروسائل فراہم کئے جائیں تو یہ نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرسکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.