شربت بیچنے والے طالب علم نے اعلیٰ مثال قائم کردی

جمعہ 31 جولائی 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

ملتان کے ایک علاقے میں رہائش پذیردس سال کے حزیفہ رحمن کو بچپن سے ہی ڈاکٹر بننے کا شوق تھا ۔اس سے پہلے کے اس کا ڈاکٹر بننے کا خواب پورا ہوتا،بدقسمتی سے اس کے ساتھ ایک ایسا سانحہ پیش آیا کہ اس کے سارے خواب چکنا چور ہوگئے۔حذیفہ کے والد کا انتقال ہوگیا۔آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے گھر والے فاقہ کشی کا شکار ہونے لگے اور اس کی تعلیم بھی رک گئی۔

بیوہ ماں اور پانچ چھوٹے بہن بھائیوں کی ذمہ داری اب اس کے ننھے کندھوں پر آچکی تھی ،ابھی تو وہ اس قابل بھی نہیں ہواتھا کہ اتنی بڑی ذمہ داری کونبھاسکے ۔ایک طرف حذیفہ کاڈاکٹر بننے کا خواب تھا جس کے لئے تعلیم بے حد ضروری تھی دوسری جانب بیوہ ماں اورچھوٹے بہن بھائیوں کوفاقہ کشی سے بچانا تھا ۔باپ کے سائے سے محروم ہونے والادس سال کاحذیفہ بستر پر لیٹا چھت کی طرف دیکھ کر سوچوں میں گم تھا ،وہ دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ سے باتیں کر رہا تھا کہ اب کیا ہوگا؟ کیسے ماں اور چھوٹے بہن بھائیوں کو دووقت کی روٹی ملے گی؟
ایسی صورتحال میں اکثر جب کسی غریب خاندان کا واحدکفیل دنیا سے چلا جاتا ہے تونہ صرف گھر والے فاقہ کشی کا شکار ہوجاتے ہیں بلکہ باپ کے سائے سے محروم ہونے والے بچے تعلیم سے بھی محروم رہ جاتے ہیں ایسے میں اکثر بچے مناسب رہنمائی نہ ملنے پر بگڑ بھی جاتے ہیں لیکن حذیفہ ان بچوں سے ہٹ کر تھا۔

(جاری ہے)

اللہ تعالیٰ نے اس کی فریاد سن لی تھی۔حزیفہ نے دل میں تہیہ کیا کہ گھر والوں کی بھوک بھی مٹائے گا اور اپنی تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھے گا۔نیک نیتی کے ساتھ اپنے اندر محنت اور لگن کا جذبہ لے کر وہ عملی زندگی میں قدم رکھنے لگا تھا۔کہتے ہیں اگر انسان کی لگن سچی، نیت صاف ہو اور محنت کرنے کا جذبہ ہو تو اللہ بھی اس انسان کا ساتھ دیتا ہے کیونکہ محنت میں ہی عظمت ہے اور اچھی نیت کے ساتھ دل لگا کر محنت کرنے والوں کو ہی اچھا پھل ملتا ہے۔


حذیفہ نے اپنی بیوہ ماں کی آنکھوں سے آنسو پونچے اوریقین دلایا کہ وہ چھوٹا ضرور ہے لیکن اس کے ارادے چھوٹے نہیں۔ماں سے ڈھیروں دعائیں لے کر وہ گھر سے کام کی تلاش میں نکل پڑا۔جن کو ماں کی دعائیں حاصل ہوتی ہیں وہ کبھی دنیا میں ناکام نہیں ہوتے۔حذیفہ کے پاس باپ کا سایہ نہیں رہاتھا لیکن اس کے پاس ماں کی دعائیں ، محنت کرنے کا جذبہ اورتعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا وہ گھر سے مضبوط اردے لے کر نکلا ۔

کسی نہ کسی طرح کرکے اس نے ملتان منڈی میں شربت بیچنے کی ایک ریڑھی لگالی۔شربت بیچ کر کچھ کمائی ہوئی تو گھر کا دال دلیہ چلنے لگا۔بیوہ ماں اور بہنوں کو فاقہ کشی سے بچانے کے لئے محنت مزدوری کا جو بھی کام اسے ملتا وہ خوشی سے کرنے کو تیار ہوجاتا۔گھر کی کچھ فاقہ کشی دور ہوئی تو تعلیم حاصل کرنے اور ڈاکٹر بننے کا شوق جو بے رحم حالات کے تھپیڑوں کی وجہ سے اس کے دل میں دب کر رہ گیا تھا و ہ پھر سے امڈ آیا۔

اس نے فیصلہ کیا کہ تعلیم کو کسی نہ کسی طرح ضرور جاری رکھے گا۔چنانچہ حذیفہ سارا دن ریڑھی پر شربت بیچتا اور رات کو گھر آکر آرام کرنے کی بجائے کتابیں پڑھ کر سبق یاد کرتا۔اپنی کتابیں وہ ساتھ ہی رکھتا،شربت بیچنے کے دوران بھی جب کوئی گاہک نہ ہوتا تو وہ کتابیں کھول کر پڑھنے لگتا۔شربت بیچنے والا طالب علم عمر میں چھوٹا ضرور تھا لیکن محنت اور نیک نیتی میں وہ اپنے سے بڑوں سے بھی بڑا ہوگیاتھا۔

حذیفہ نے شربت بیچ کر گھر کے اخراجات پورے کرنے کے ساتھ ساتھ پڑھائی بھی جاری رکھی،وقت یونہی گذرتا گیااور ایک روزمیٹرک کے رزلٹ کا دن آگیا، حذیفہ روزانہ کی طرح ریڑھی پرشربت بیچ رہا تھا،اسے اندازہ نہیں تھا کہ اس کی محنت کا پھل اسے ملنے ولا ہے۔میٹرک کا رزلٹ نکلا تو حذیفہ 1100 میں سے 1050 نمبر لے کر ٹاپ پوزیشن کے ساتھ کامیاب ہوچکا تھا۔
 حذیفہ کوسچی لگن ،حوصلے،شوق ، محنت اور صبر کا اللہ تعالیٰ نے انعام دے دیاتھا ۔

بڑے بڑے مہنگے سکولوں اور ٹیوشن سنٹروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے بھی جو کارنامہ نہ کرسکے وہ ایک محنت مزدوری کرنے والے بچے نے کردکھایاتھا ۔شربت بیچنے والے طالب علم نے محنت مزدوری کے ساتھ میٹرک ٹاپر بن کر ایک اعلیٰ مثال قائم کر دیاور ثابت کردیا کہ ماں کی دعائیں اور تعلیم کاصل کرنے کا شوق اگر دل میں ہو تو کامیابی ضرور قدم چومتی ہے۔

میٹرک ٹاپ پوزیشن ہولڈرحذیفہ کوسکالر شپ کے ساتھ کالج میں داخلہ بھی مل گیا ہے۔حذیفہ کا کہنا ہے کہ میں ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں، لیکن وسائل کی کمی میرے خواب کے آڑے آرہی ہے، لیکن اگر کوئی میری معاونت کرے تو میں اپنے اس خواب کو پورا کر سکتا ہوں۔حکومت کو چاہئے کہ حذیفہ رحمن اور اس جیسے دیگر بچوں کی مالی و تعلیمی معانت کے لئے خصوصی اقدامات کرے کیونکہ یہی وہ بچے ہیں جنھیں اگر تمام مواقع اوروسائل فراہم کئے جائیں تو یہ نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرسکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :