خوشخبری۔کورونا ویکسین ان پاکستان

اتوار 6 ستمبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

حالیہ سروے کے مطابق پاکستان کی گیارہ فیصد آبادی کے اندر قوت مدافعت اور اینٹی باڈیز ڈویلپ ہوچکی ہیںاسی لئے کورونا کا پھیلاو بہت حد تک کم ہوگیا ہے تاہم اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاو پر قابو پانے کے لئے جو اصلاحی اقدامات اٹھائے اس کے باعث صورتحال مکمل تبدیل ہوئی اور کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کم ہوتی گئی ۔

وزیر اعظم عمران خان نے شدید تنقید کے باوجودملک میں کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے لاک ڈاون سمیت متعددجر ات مندانہ اور بروقت فیصلے بھی کیے۔حکومت کی جانب سے سمارٹ لاک ڈاون کااقدام کوروناکے پھیلاو کو روکنے کے لئے ایک موثر طریقہ کار ثابت ہوا۔حکومت کی جانب سے قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز کورونا وائرس کی صورتحال ،اقدامات،انتظامات کئے گئے۔

(جاری ہے)


پاکستان کے صوبہ پنجاب کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے جولائی سے ایسے رضاکاروں کے ناموں کا اندراج شروع کر دیاتھا جو کورونا ویکسین ٹرائل میں شریک ہونا چاہتے تھے۔ ویکسین کے ٹرائل کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی اور چین کی کن منگ ہیلتھ یونیورسٹی کے اشتراک پاکستان نے کام کیا۔دونوں یونیورسٹیز کی طرف سے دس ہزار افراد مانگے گئے تھے ہیں جس کے لیے پاکستان نے مئی میں رجسٹریشن کا آغاز کر دیاتھا۔

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی انتظامیہ کے مطابق پہلے ہی دن دوہزار سے زائد افراد کے ناموں کا اندراج ہو ا جو رضا کارانہ طور پر ویکسین ٹرائل میں شریک ہونے کے لیے تیار تھے۔دس ہزار رضاکاروں کی سکریننگ کی گئی تاکہ ایسے رضا کار منتخب کئے جاسکیں جنھیں پہلے کبھی کورونا نہ ہواہو۔ یہ کوئی معمولی سکریننگ نہیں تھی بلکہ سب رضاکاروں کے اینٹی باڈیز ٹیسٹ لیے گئے تاکہ ایسے افرادکا پتہ چل سکے جنھیں کورونا ہو کے گزر گیا ہو اور انہیں علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے پتہ ہی نہ چلا ہو ۔

ایسے افراد بھی ٹرائل کے لئے موزوں نہیں تھے۔ دیگر ممالک میں بھی کورونا وائرس کے ویکسینز کے ٹرائل ہو رہے ہیں اس وقت دیگر ممالک میں بھی کورونا وائرس کے ویکسینز کے ٹرائل ہو رہے ہیں ۔ پوری دنیا سے رضاکاروں کو لیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو بھی اس لیے شامل کیا گیا کیونکہ ہمارا ٹیسٹ کا معیار بھی بین الاقوامی ہے۔
پاکستانیوں کے لئے ایک بڑی خوشخبری یہ ہے کہ کوروناوائرس کی ویکسین پندرہ ستمبر کو پاکستان آرہی ہے ۔

پاکستان چائنیز ویکسین کے بارے میں بات چیت کر رہا ہے توقع ہے کہ ویکسین پندرہ ستمبر کو پاکستان پہنچ جائے گی جس کے بعدبیس ستمبر سے ویکسین کے کلینیکل ٹرائل شروع ہوں گے۔یہ خوشخبری پارلیمانی سکریٹری برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن نوشین حامد نے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دی۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) چین کے ساتھ مل کر20 ستمبر سے ملک میں پہلی بار (کووڈ۔

19) ویکسین کے فیز۔ III کے کلینیکل ٹرائلز کرے گا۔چین ایک آزمائشی معاہدے کے تحت نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ (سونوفرم) کورونا وائرس ویکسین کے ٹرائل کرے گا اس حوالے سے ماہر ڈاکٹروں کو مناسب ٹریننگ فراہم کی جارہی ہے۔ چینی کمپنیاں بھی ان حتمی آزمائشوں کو دوسرے ممالک میں بھی انجام دے رہی ہیں۔ کووڈ۔19 سے متاثرہ مختلف گروپوں سے 8 سے 10 ہزار رضاکاروں کو کووڈ۔

19 کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔
پاکستان اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس کلینیکل ٹرائل کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لئے کام کرے گا۔ ویکسین حتمی طور پر موثر ثابت ہونے کے بعدضرورت مند لوگوں کو دنیا بھر میں مہیا کی جائے گی۔ پاکستان کلینیکل ٹرائل کی کامیابی کے بعد کووڈ۔19 ویکسین کے اجرا کے لئے ان چند ممالک میں شامل ہوجائے گا۔ ویکسین بنانے کی دوڑ میں ان ممالک کے مابین عالمی سطح پر مقابلہ شروع ہو گیا ہے۔
پاکستان اب ان ممالک کی فہرست میں بھی شامل ہوگیا ہے جنہوں نے کورونا وائرس کو شکست دی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :