خاموش قاتل کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟

ہفتہ 14 نومبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

ذیابیطس کو ایک خاموش قاتل مانا جاتا ہے کیونکہ یہ مرض اس قدر خاموشی سے لاحق ہوتا ہے کہ مریض کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوگیا ہے ،ذیابیطس کا ذکر ہزاروں سال پرانی کتابوں میں بھی موجود ہے۔ کچھ اطباء نے اسے گوشت گھلانے والی بیماری کے نام سے بھی پکاراہے۔ بیسویں صدی سے قبل ذیابیطس کا علاج دریافت نہیں ہوا تھا،لوگ غذاؤں اور ورزش سے اس مرض کا سدباب کرنے کی کوشش کرتے تھے۔

1921ء میںسائنس دان فریڈرک گرانٹ بینٹنگ نے اپنے ساتھیوں چارلس ہربرٹ بیسٹ اور جان جیمز ریکڈ میکلیوڈ کے ساتھ مل کر انسولین ایجاد کی جس پرا نہیں نوبل انعام بھی ملا۔ ان کی اس عظیم دریافت نے ذیابیطس میں مبتلابے شمار انسانی جانوں کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)


سائنس دان فریڈرک گرانٹ بینٹنگ 14نومبر 1891ء میں کینیڈا کے شہر ایلیسٹن میں پیدا ہوئے۔

فریڈرک کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اس کے یوم پیدائش کے روز یعنی 14نومبر کو ہر سال ذیابیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ہر سال اس دن کے لیے اےک موضوع کا بھی اعلان کیا جاتا ہے ۔ اس سال اس دن کا موضوع ہے،''نرس اور ذیابیطس''۔نرسےں چونکہ ذےابےطس کی بےماری کی تشخیص اور کنٹرول کرنے مےںاہم کردار ادا کرتی ہےں اس لئے نرسوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اس سال کا تھیم نرسوں کے نام سے منسوب کیا گیا ہے ۔

جب کوئی فرد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے تواسے اپنے مرض کے حوالے سے بہت سی معلومات درکار ہوتی ہے اس حوالے سے نرسیںمریض کومکمل رہنمائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ شعور بھی پیدا کرتی ہیں کہ صرف دواوں سے ہی اس کا علاج نہیں کرنا بلکہ لائف سٹائل کو تبدیل کرکے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس مرض کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔نرسیںنہ صرف ذیابیطس بلکہ دیگرشعبہ امراض میں بھی سب سے زیادہ خدمات انجام دے رہی ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں نرسوں کی تعداد 28 ملین ہے جبکہ ذیا بیطس اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کی خدمات کے لئے مزید 6 ملین نرسیں درکار ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2014میں دنیا بھر میں 422 ملین بالغ افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے جبکہ 1980 میں یہ تعداد 108 ملین تھی۔ پچھلی ایک دہائی کے دوران ، کم آمدنی والے اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ذیادہ ذیابیطس کی شرح میں زیادہ آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے باعث دنیا میںاس وقت 463 ملین افراد ذیابیطس کا شکار ہوچکے ہیں۔

دنیا بھر میںہر پانچ سیکنڈ میں ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہورہا ہے جبکہ ہر دس سیکنڈ میں ایک فرد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں جارہا ہے۔ 2019کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں 19ملےن افراد ذےابےطس کا شکارتھے ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنےا مےں ہونے والی ہلاکتوں کی آٹھوےں بڑی وجہ ذیا بیطس ہے ۔عالمی ادارہ صحت نے اس خاموش قاتل سے نمٹنے کے لئے علاج کے ساتھ ساتھ غذا ، جسمانی سرگرمی اور صحت سے متعلق عالمی حکمت عملی اپنانے پر بھی زور دیا ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کومتواترشوگر ٹیسٹ،بلڈ پریشر ،پیروں اور وزن کی جانچ کراتے رہنا چاہئے جبکہ ہر چھ ماہ بعدذیابیطس سے متعلق ٹیسٹ HbA1c اور کولیسٹرول،گردے،پیشاب کے ضروری ٹیسٹ کرواتے رہنا چاہئے۔جب کوئی فرد ذیابیطس کا شکار ہوجاتا ہے تو جذبات سے مغلوب ہونا،غمگین ہونااور غصہ آنا جیسی علامات پیداہوجاتی ہیںجو کہ مریض کی صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہوتی ہیںاس لئے ان سے بچنے کے لئے خود ترغیبی کا عمل کرنا ہوگا کیونکہ ایک طرف ذیابیطس کا مرض مریض کو کمزور کررہا ہوتا ہے تو دوسری جانب مزاج کی بدلتی ہوئی منفی کیفیات اس کی صحت پر بری طرح اثر انداز ہورہی ہوتی ہیں۔

ذیابیطس کے مریض کو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خوراک اور ادویات کا باقاعدہ استعمال یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ نیند پوری کرنا،ہلکی پھلی ورزش یا چہل قدمی اور خوش رہنے کی ضرورت ہے تاکہ اس مرض کو کنٹرول کیا جاسکے ۔ ذیابیطس کے حوالے سے اب پاکستان میں بھی گھربیٹھے مفت آن لائن رہنمائی و معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔حکومت نے ٹیلی میڈیسن آن لائن سروس شروع کی ہے جہاں رابطہ کرکے ذیابیطس اور کورونا سمیت دیگر تمام امراض سے متعلق ماہرین صحت کے رائے لی جاسکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :