اشاروں ہی اشاروں میں

جمعرات 23 ستمبر 2021

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

چیکوسلوواکیہ کی ایک مثل ہے کہ”ایک نئی زبان سیکھو اور ایک نئی روح حاصل کرو“۔یہ بات تو آپ بخوبی جانتے ہیں کہ گونگے اوربہرے افراد ایک دوسرے سے بات چیت کے لئے اشاروں کی زبان استعمال کرتے ہیں لیکن یہ جان کر آپ کو ضرور حیرت ہوگی کہ آج کے دور میں استعمال ہونے والی اشاروں کی زبان اس روئے زمین کی سب سے قدیم زبان ہے۔ماہرین کے مطابق قدیم دور میں جب انسانوں کو کوئی بھی زبان بولنی نہیں آتی تھی تو وہ ایک دوسرے کو ہاتھوں کے اشاروں سے اپنی بات سمجھاتے تھے،وہ اپنی آنکھوں،چہرے اور ٹانگوں سے بھی مختلف اشارے کرکے ایک دوسرے کو اپنی بات سمجھانے کی کوشش کرتے تھے پھر آہستہ آہستہ قدیم دور کے انسان نے جانوروں اور پرندوں کی آوازیں سن کر ان کی طرح آوازیں نکالنا شروع کردیں اور انہی آوازوں کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ بولنا شروع کردیامثلا جب کسی کو پکارنا ہوتا تو وہ کوئل کی طرح سیٹیاں بجاتے،جب آپس میں شرارتیں کرتے تو بندر کی طرح اچھلتے اوراس کی طرح آوازیں نکالتے اور جب کسی سے لڑائی جھگڑا ہوجاتا تو شیر،ریچھ یاپھیڑیئے کی آواز میں دھاڑتے تھے۔

(جاری ہے)

وقت بدلتا گیا، قدیم دور کا انسان جب نئے دور میں داخل ہوا تو ترقی کرتے کرتے وہ کئی زبانیں ایجاد کرکے سیکھ چکا تھا۔ انسان کوجوں جوں نئی زبانیں ملتی گئیں اس نے ترقی کی منزلوں کو چھونا شروع کردیا۔زبانوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زبان(language) ایک ایسا نظام ہے جس میں آوازوں اور اشاروں کی مدد سے ایک انسان دوسرے انسان سے باآسانی رابطہ کرسکتا ہے،اسے اپنی بات سمجھاسکتا ہے یاایک دوسرے سے معلومات کا تبادلہ کرسکتا ہے۔

اگرچہ انسانوں کے علاوہ مختلف جاندار بھی آپس میں ترسیلِ معلومات کرتے ہیں مگر زبان سے عموماً وہ نظام لیا جاتا ہے جس کے ذریعے انسان ایک دوسرے سے تبادلہئ معلومات و خیالات کرتے ہیں۔ایک دور تھا جب انسان اشاروں کے علاوہ کوئی زبان نہیں جانتا تھا لیکن آج دنیا بھر میں ہزاروں زبانیں بولی جاتی ہیں۔عالمی زبانوں کے تحقیقی ادارے ”ایتھنولوگ“(ETHNOLOGUE) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت سات ہزار سے زائد زبانیں بولی جارہی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سی زبانیں مختلف ادوار میں وقت کے ساتھ ساتھ ناپید ہوتی گئیں لیکن سب سے قدیم زبان ”اشاروں کی زبان“ آج بھی استعمال ہوتی ہے اور جب تک انسان کا وجود ہے یہ زبان بھی قائم رہے گی۔
سماعت سے محروم افراد کی عالمی فیڈریشن(ورلڈ فیڈریشن آف ڈیف) کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 72 ملین سے زائدافراد بہرے ہیں ان میں سے 80فیصد سے زیادہ ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیرہیں۔

جس طرح دنیا بھر میں سات ہزار سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں اسی طرح دنیا بھر میں رہنے والے سماعت سے محروم افراد بھی مجموعی طور پر 300 سے زیادہ اشاروں کی مختلف زبانیں استعمال کرتے ہیں۔ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اشاروں کی زبان جس قدر گونگے اور بہرے افراد کے لئے ضروری سمجھی جاتی ہے اسی طرح یہ زبان اب ان افراد کے کام بھی آرہی ہے جو زبان رکھتے ہیں اور بول سکتے ہیں۔

انٹرنیٹ،موبائل،واٹس ایپ،فیس بک،انسٹاگرام وغیرہ پر اکثرہم اپنا ردعمل اشاروں پر مبنی ایموجی کے ذریعے کرتے رہتے ہیں۔اشاروں کی مخصوص زبان روزمرہ  کئے جانے والے اشاروں سے بہت مختلف ہوتی ہے کیونکہ اس میں صرف ہاتھوں کے اشارے ہی نہیں ہوتے بلکہ منہ،چہرے کے تاثرات اور جسم کی حرکات(باڈی لینگوئج) کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔اشاروں کی زبان سیکھنا اور سکھانا بھی ایک مشکل مرحلہ ہے،ایک طرف اشاروں کی زبان  سیکھنے کے لئے پروفیشنل ٹیچرز بہت کم ہیں تو دوسری جانب سماعت سے محروم افراد کے پاس اس قدر وسائل نہیں ہیں کہ وہ باقاعدہ سائن لینگوئج سیکھ سکیں۔

انہی مسائل کی وجہ سے سماعت سے محروم افراد معاشرے کے بنیادی حقوق سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔سماعت سے محروم افراد کو بنیادی حقوق کی فراہمی اور انھیں معاشرے کا مفید شہری بنانے کے شعور کو اجاگر کرنے کے لئے اقوام متحدہ ہر سال 23  ستمبر کو اشاروں کی زبان کا عالمی دن (انٹرنیشنل ڈے آف  لینگویجز) مناتا ہے۔اس عالمی دن کو منانے کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کے 97 ممبر ممالک نے سال 2017  میں دی تھی جبکہ 23 ستمبر 2018  میں  پہلی مرتبہ اشاروں کی زبان کا عالمی دن منایا گیا۔

اس سال اس عالمی دن کا موضوع ہے ”انسانی حقوق کے لئے اشاروں کی زبان“(We Sign for Human Rights)۔ سماعت وگویائی سے محروم افراد کے جن بنیادی حقوق کی بات موجودہ دور میں کی جارہی ہے اس کے متعلق اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں دنیا بھر کے انسانوں کے لئے رہنمائی فرماچکے ہیں۔ہمارے پیارے نبی اکرم  ﷺ اور خلفائے راشدین نے معذوروں کے ساتھ جو حسن سلوک کیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔آج ہمیں اسلام کے انہی اصولوں پر چلتے ہوئے معاشرے کے ان تمام افراد کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے جو اپنی کسی بھی معذوری کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :