سوچ کی طاقت

جمعرات 9 اپریل 2020

Ehtisham Amdad

احتشام امداد نیکوکارہ

دماغی قوت ایک مضبوط اور اہم طاقت ہے جو ہر شخص کی ملکیت میں ہوتی ہے۔ دماغ سوچنے کے لیے ایک آلہ ہے اور اس میں خیالات جنم لیتے ہیں۔درحقیقت وہ خیال جو آپ زیادہ سوچتے ہیں وہ آپکی  زندگی کے تمام اعمال پر اثر  رکھتا ہے۔جب آپ ایک خیال سوچتے ہیں اور روزانہ اس کو یاد کرتے ہیں تو آپکا دماغ  اس خیال  کو اصلیت کے روپ میں  دھارنے کے لیے کوشاں ہو جاتا ہے۔

اور جلد ہی وہ خیال حقیقت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔آپکا دماغ  ایک ٹی وی  کی مانند ہوتا ہے جس میں خیالات ویڈیو کی مانند چلتے ہیں تو جیسی ویڈیو آپ اس ٹی وی میں چلائیں گے اسی سے مطابقت رکھتی زندگی آپ پائیں گی۔اسی لیے اپنے خیالات پر قابو ہونا نہایت ضروری ہے۔
دماغی  قوت کئی مفید کاموں کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

  ہر انسان کسی نہ کسی بری عادت کا عادی ہوتا ہےتو ہم اپنی دماغی قوت کی مدد سے اپنی بری عادتوں کو اچھی عادتوں میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

مثلا اکثر لوگوں کو راتوں کو جاگنے کی عادت ہوتی ہے تو اگر وہ یہ فیصلہ کر لیں کہ اس وقت کو کسی مفید کام کے لیے استعمال کرنا ہے تو ایسا کرنے سے انھیں کتنا فائدہ ہوگا۔
سوچ کی طاقت مشکلات کے سامنے کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔مثلا اشفاق احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ انکے ایک استاد محترم کسی موزی مرض میں مبتلا تھے تو اسی کے پیشِ نظر ان کی ایک ٹانگ کاٹنے پر اسرار کیا گیا تو انہوں نے اپنی قسمت اور تمام جہانوں کے مالک کے فیصلوں پر حامی بھری۔

آپریشن کے آغاز میں مریضوں کو دورانِ عمل کی تکلیفوں سے بچانے کے لیے بے حوشی کی دوا کھلانا مقصود سمجھا جاتا ہے لیکن ان صاحب نے دوا لینے کی مخافت اس بات پر کی کہ یہ ان کے اور رب کے درمیان رابطے کو منقطع کر دے گی۔مریض نے منع پر کپڑا اوڑہ،آیات کا ورد زبان سے زدِ عام  جاری ہوا اور  اپریشن  مکمل کیا گیا۔ڈاکٹر کے مطابق وہ ایسی سکوت میں مدحوش تھے کہ ایک مرتبہ بھی ٹانگ نہ کھینچی اور نہ ہی  کوئی تکلیف  سے منسلک آواز نکالی۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مریض دماغی  قوت کو مثبت کاموں کے لیے استعمال کرنا  اچھی طرح جانتا تھا۔
۔ایک مشہور انگریزی زبان کا مقولہ ہے جس کا ترجمہ کچھ ایسا ہو گا  کہ چیزیں ویسے ہی واقع ہوتے ہیں جیسے انہیں ہونا چاہیے جبکہ ہم کو وہ اچھی نہیں لگتیں چونکہ ہم ان سے کچھ اور امید وابسطہ کیے رکھتے ہیں۔اس لیے سوچ کا ہمارے معاملات پر بڑا اثر ہوتا ہے
سوچ کی طاقت کو کیسے استعمال کیا جائے؟
۱:سب سے پہلے ایسی زندگی  کا مکمل تصور کیا جائے جسے آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔


۲:اس تصور میں مزید رنگوں اور جزبات کا اضافہ کیا جائے
۳:اس تصور کو باقائدگی سے سوچا جائے اور اس پر مکمل یقین رکھا جائے
اس طرح آپکا دماغ اس خیال کو حقیقت سے ملانے کے لیے کوشاں ہو جائے گا۔
 اجکل کے دور میں ذیادہ تر لوگ زہنی دباؤ کا شکار ہیں۔اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔میرے مطابق اس کی بڑی وجہ مثبت سوچ کا فقدان ہے۔لوگ اپنے ہی خیالات کے قیدی بن کر رہ گئے ہیں۔

ایسے میں ایک مثبت سوچ اور ایک درست ذاویہ زندگی اپنانے کی ضرورت ہے۔
ان دنوں لوگ کرونا وائرس کی وجہ سے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں تو اگر وہ ان تعطیالات کو غنیمت سمجھیں تو اس وقت میں وہ کئی کارآمد اور مفید کام سرانجام دے سکتے ہیں جیسا کہ مطالعہ وغیرہ
آخر میں  اشفاق احمد صاحب کے چند دُعائیہ الفاظ کہوں گا گہ “ اللہ آپکو آسانیاں فراہم کرے اور آسانیاں فراہم کرنے کا شرف عطا فرمائے۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :