اللہ کا بڑا کرم ہے
ہفتہ 23 جون 2018
(جاری ہے)
کئی ایک فیس بک پر حرم میں موجودگی کی تصاویر اہتمام سے پوسٹ کرتے ہیں۔کئی دوستوں کی لائیو ویڈیو کے ذریعے جذباتی کیفیت بھی دیکھی،ایک دوست نے حرم میں آنسو بہاتے ہوئے،دعا مانگتے ہوئے ویڈیو پوسٹ کی تو ایک مرتبہ تو خود ہماری کیفیت بھی عجیب ہوگئی تھی۔
آپ جب وہاں پہنچتے ہیں آپ کے جذبات کا اتار چڑھاؤ ہی مختلف ہوتا ہے،یہ آپ کے قابو میں کہاں رہتے ہیں۔ پچھلے دنوں اس مسئلے پر بھی بات ہورہی تھی کہ جن کے پاس طاقت ہے ،توفیق ہے کیا انہیں بھی ہر سال جانا چاہیے۔محفل میں موجود سینئر صحافی جنہیں میاں نواز شریف کے ساتھ سرور پیلس میں کافی وقت گزارنے کاموقع ملا۔وہ بتاتے ہیں کہ ایک دن میاں نواز شریف کے دستر خوان پر معروف عالم دین مولانا طارق جمیل مہمان تھے،نواز شریف اپنی عادت کے مطابق خود مہمانوں کو” سرو“ کر رہے تھے۔اس دوران صحافی نے مولانا سے سوال کیا، آپ ہر سال اللہ کے گھر جاتے ہیں۔جس پر مولانا نے جواب دیا اللہ کا بڑا کرم ہے۔سینئر اخبار نویس نے پوچھا ”مولانا آپ کو نہیں لگتا آپ کے ارد گرد کوئی ایسا خاندان جو کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہو،کوئی ایسی لڑکی جس کا پیسے نہ ہونے کی وجہ سے رشتہ نہ ہورہا ہو وہ آپ کے عمرے پر کی گئی خرچ رقم کے زیادہ حقدار ہیں؟بقول ان کے اس بات پریہ بات سننے کی دیر تھی کہ مولانا کے چہرے کے تیور بدل گئے اس صورتحال کو میاں نواز شریف نے بھی محسوس کرلیا اورمحفل میں موجود کسی سیانے نے بات کا رخ کسی اور جانب موڑ دیا۔بعض دفعہ معمولی سا واقعہ بھی آپ کوغور و فکر پر مجبور کردیتا ہے۔ایک حاجی صاحب ہمارے دور قریب کے عزیز ہیں ،مال و دولت وافر مقدار میں ہے۔کئی بارحج کرچکے ہیں،اسی طرح ہر سال ماہ رمضان فیملی کے ہمراہ وہیں گزارتے ہیں۔رمضان کی بابرکت گھڑیاں وہ بھی حرم میں گزارنا۔کبھی کبھار تو رشک آتا تھا ان کی خوش قسمتی پر۔اکثر پتا چلتا رہتا تھا آج حاجی صاحب نے غریبوں میں آٹے کے تھیلے تقسیم کیے ۔عید قربان پر بھرپور سماں ہوتا ہے ڈیرے پر درجنوں جانور جو قربان کیے گئے ان کے گوشت کی پوٹلیاں بنا کر تقسیم کی جارہی ہیں۔حاجی صاحب نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں کئی ایک کا عینی شاہد ہوں۔ایک دن بتانے لگے”یار اللہ کا کر م ہے مجھ پہ یہ سب کچھ جو اللہ نے دیا ہے یہ انہی لوگو ں کی مدد کے لیے دیا ہے جو ہم نے کمایا ہے اور جو ہم کمارہے ہیں یہ سب کچھ ادھر ہی رہ جانا ہے۔اگر کچھ ساتھ جانا ہے تو وہ ہماری نیکیاں ہیں“۔
میں حاجی صاحب کی درد مندی کا قائل تو میں پہلے ہی تھا مگر اس دن حاجی صاحب کی باتیں سن کر میں مزیدموٹیویٹ ہوگیا تھا۔
کچھ دنوں پہلے بھید کھلا حاجی صاحب بڑے سیدھے سادھے اور اصول پسند آدمی ہیں۔وہ حکومت کو بجلی کے بل کے پیسے ادا نہیں کرتے یعنی ان کے گھر میں بجلی کنڈے کے ذریعے استعمال کی جارہی ہے۔اس بارے میں جب کسی نے حاجی صاحب سے دریافت کیا تو انہوں نے اپنا واضح نقطہ نظرسامنے رکھ دیا ”چونکہ حکومت کرپٹ ہے ،سیاست دان کرپٹ ہیں،بیورو کریٹ رشوت کھاتے ہیں اس لیے میں اپنے حلال کے پیسے ان کو نہیں دے سکتا یہی پیسے میں کسی غریب پر خرچ کردوں گا“۔ حاجی صاحب اپنی ٹیکس ریٹرن بھی جمع کروانے سے پرہیز کرتے ہیں ان کے خیال میں یہ ایک فضو ل ایکٹیوٹی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.