محنت !آپ کی زندگی بدل سکتی ہے
ہفتہ 14 جولائی 2018
(جاری ہے)
ایک دن اس کے یہ سارے خواب پورے ہوگئے۔
مگر کیسے! اس کے لیے آپ کو اس کی محنت کی کہانی کا علم ہونا ضروری ہے۔ایک دن وہ یونیورسٹی کی کلاس سے ”پھٹا“ مارنے کے بعد کیفے میں بیٹھا کچھ سوچ رہا تھا کہ اچانک کسی خیال کے ساتھ اٹھا ۔اب کی بار وہ پختہ عزم کے ساتھ اٹھا تھا۔ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ دنیا ہی بدل ڈالے گا۔وہ کیفے سے اٹھ کرسیدھا کمپیوٹر لیب میں چلا گیا۔کمپیوٹر آن کرتے ہی اس نے بڑی لگن کے ساتھ آدھے گھنٹے میں اپنا نیا فیس بک اکاؤنٹ بنا لیا تھا۔جب وہ کمپیوٹر آن کر رہا تھا اس پر ایک ہی دھن سوار تھی وہ اب کچھ کر کے دکھائے گا۔کچھ ہی دیر میں اس نے اپنے پرانے فیس بک اکاؤنٹ سے اپنی اچھی تصویریں ڈاؤن لوڈ کرکے سیو کیں۔ہر وہ تصویر جس میں ”پینڈو پن“ کی کوئی ہلکی سی جھلک بھی تھی اسے اپنے پرانے اکاؤنٹ کے ساتھ ہی ہمیشہ کے لیے ڈیلیٹ کردیا۔نئی فیس بک آئی ڈی کے لیے گوگل سے کافی محنت کے بعدانگریزی مقولہ تلاش کیا اور اسے اپنی بائیو گرافی میں درج کردیا۔بات یہیں ختم نہیں ہوئی وہ اپنا بیگ لیے لیب سے باہر نکل گیا۔رات گئے تک وہ اپنی فیس بک آئی ڈی کے لیے خوبصورت سا فوٹو شوٹ کرواچکا تھا۔اب اس کی فیس بک آئی ڈی کسی مقامی ٹام کروز کی آئی ڈی کا منظر پیش کر رہی تھی۔یہیں سے محنت کا سفر شروع ہوا۔ایک دن فیس بک چھانتے ہوئے غیر ملکی حسینہ کی ڈی پی سامنے آگئی۔بس پھر کیا تھا تنویر نے دن رات محنت کر کے شستہ انگریزی میں حسینہ کی تعریف شروع کی۔ایک صبح اس کے لیے اچھی ثابت ہوئی جب اسے نوٹیفکیشن موصول ہواکہ اس کی کئی مہینوں سے دی گئی دوستی کی درخواست اگلی جانب سے قبول کر لی گئی ہے۔اب اس کا حوصلہ مزید بڑھ گیا تھا لیکن یہیں سے سب سے بڑی مشکل کا آغاز ہوا۔حسینہ کے ہاں جب رات ہوتی تھی تو یہاں صبح ہورہی ہوتی تھی ان سب حالات میں بات چیت صرف ایک صورت میں ہی ممکن تھی۔وہ صورت صرف یہ تھی وہ اپنی میٹھی نیند کی قربانی دے۔ اس کا مقصد چونکہ عظیم تھا سو اس نے یہ بھی کر دکھایا۔وہ کہتے ہیں نہ کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہے۔ابھی بہت سی مشکلیں اور بھی راہ میں تھیں۔وہ ڈٹارہا اس نے انگریزی بول چال کی پریکٹس شروع کردی،اب وہ بلا مقصد سٹیٹس لگانا چھوڑ چکا تھا۔اب اس کے سٹیٹس فائیو سٹار ہوٹلوں میں چیک ان (Check In)کے ہوتے تھے۔اس کی تمام ایکٹوٹیز (فیس بک کی حد تک) یکسر بدل چکی تھیں۔اب چاہے وہ جین کی پینٹ ایک ہفتے تک پہنے رکھتا مگر شرٹ تین دن بعد ضرور تبدیل کرلیتا تھا۔اب وہ ہر دوسرے دن نہاکر ،بال بنا کر یونیورسٹی آتا تھا۔اس کی محنت آخری حدوں کو چھونے لگی تھی وہ ساری رات جاگ کر حسینہ سے بات کرتا اور پھر سارا دن یونیورسٹی میں اونگھتا رہتا ۔ اس کے گھر والے ،دوست،رشتہ دار سبھی پریشان تھے کہ اس کو ہو کیا گیا ہے۔آخر کار وہ دن بھی آگیا جب اس کی مسلسل محنت،ثابت قدمی،مستقل مزاجی کا پھل خود چل کر پاکستان آگیا۔کچھ ہی دنوں میں حسینہ اس محنتی لڑکے کی بیوی کے درجے پر فائز ہوگئیں۔آج تنویر کے پاس پھٹیچر بائیک کی بجائے زیرو میٹر گاڑی ہے،جیب میں پیسے ہیں۔برینڈڈجوتی اور کپڑے پہنتا ہے،جب جی چاہے فائیو سٹار ہوٹل میں کھانا کھاتا ہے۔وہ اپنی محنت کے بل بوتے پر اپنے حالات بدل چکا ہے۔باقی خاندان کے حالات بدلنے کے لیے وہ کچھ ہی دنوں میں اپنی بیگم کے پاس بیرون ملک شفٹ ہونے جارہا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.