
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ
- اسلامی ممالک سے اسرائیل کے بڑھتے تعلقات اور مشرق وسطیٰ
اسلامی ممالک سے اسرائیل کے بڑھتے تعلقات اور مشرق وسطیٰ
پیر 24 جولائی 2017

غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ
(جاری ہے)
جہاں تک بات ہے متحدہ عرب امارات کی ،تو بظاہر اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات کبھی قائم نہیں ہوئے ۔کئی بار متحدہ عرب امارات نے اسرائیلی شہریوں کو ویزہ دینے سے انکار کیا۔لیکن 2010میں پہلی بار اسرائیلی وزیرنے دبئی میں منعقدایک کانفرنس میں شرکت کی۔جنوری 2016 میں بھی اسرائیلی توانائی کے وزیردبئی کادورہ کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ جنوری 2017میں امریکا میں اماراتی سفیر یوسف العتیبی کی ای میلز ہیکروں نے امریکی میڈیا کوسینڈ کیں ،جس میں متحدہ عرب امارات کے FDDنامی ایک تھنک ٹینک تنظیم کے ساتھ تعلقات کوظاہرکیاگیا۔اگرچہ ابھی تک امارات نے اسے پروپیگنڈا قراردے کراس کی سختی سے تردید کی ہے۔اس کے علاوہ 2016میں امارات پاکستان اور اسرائیل کے ساتھ مل کر امریکامیں مشترکہ جنگیں مشقوں میں بھی شرکت کرچکاہے۔
رہی بات پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کی توپاکستان نے شروع دن سے اسرائیل کو ناجائز اور غاصب ریاست ماناہے۔اگرچہ بین الاقوامی میڈیا میں یہ خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ پاکستان کی آزادی کے شروع دنوں میں اسرائیل کے پہلے وزیراعظم ڈیوڈ گروئین نے بانی پاکستان قائداعظم کوخفیہ میسج دیا تھا کہ وہ پاکستان کوآزاد ملک تسلیم کرتے ہیں بدلے میں پاکستان بھی اسرائیل کو جب آزاد ہوتوتسلیم کرے،لیکن بانی پاکستان نے صاف انکار کردیاتھا۔بعدازاں غدارملت وزیرخارجہ پاکستان ظفراللہ خان کے بارے میں کہا جاتاہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے شدید خواہش مند تھے لیکن پاکستانی قوم نے ان کی اس خواہش کو پورا نہ ہونے دیا۔سوویت یونین جنگ میں پاکستان اور اسرائیل کی ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کی خبریں بھی تاریخ کاحصہ ہیں کہ دونوں نے افغانستان میں ایک دوسرے کے ساتھ جنگی تعاون کیااورضیاء الحق کے بارے کہاجاتاہے کہ وہ اس میں پیش پیش تھے۔ لیکن یہ خبریں اس وجہ سے بے بنیاد ٹھہرتی ہیں کہ 1980 میں انڈیا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر منصوبہ بنایا کہ وہ پاکستان میں کہوٹہ ایٹمی پلانٹ پر حملہ کرے جس طرح اسرائیل نے عراق کے ایٹمی پلانٹ پر حملہ کرکے اس کو تباہ کیا تھا،بھلاپاکستانی فوج ایسے لوگوں کو برداشت کرسکتی تھی؟البتہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے بارے بین الاقوامی تجزیہ نگار یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے پرجوش حامی رہے ہیں۔جب کہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف واحد پاکستانی صدر تھے جنہوں نے اعلانیہ طور پراسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کااعلان کیا تھا۔یہی وہ پہلے پاکستانی تھے جنہوں نے پہلی مرتبہ اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیاتھا۔لیکن مشرف کی اسرائیل نواز پالیسیوں کو پاکستانیوں نے رد کردیا اور مشرف اپنی خواہشات کو لیے پاکستان سے رخصت ہوگیا۔بی بی سی کے مطابق2005میں پہلی بار دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ ترکی میں ملے اور پاکستانی وزیرخارجہ نے اسرائیل سے تعلقات کی حامی بھری۔2010میں امریکی ذرائع نے انکشاف کیا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا نے انڈیا میں ہونے والی دہشت گردی کے خدشے کے حوالے سے خفیہ معلومات امریکہ کے توسط سے اسرائیل کو دی تھیں،تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔2015میں ایک اسرائیلی سائنسدان نے لاہور میں منعقد ہونے والے سائنس کانفرنس میں شرکت بھی کی۔دوسری طرف پاکستان نے عرب اسرائیل جنگ اور لبنان اسرائیل جنگ میں شرکت کی تھی اور اسرائیل کے جہازوں کو کافی نقصان پہنچایا تھا۔
ان سب باتوں کے باوجود دیکھاجائے توپاکستانی قوم اسرائیل سے شدید نفرت کرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آئے دن اسرائیلی مظالم کے خلاف پاکستانی احتجاج کرتے رہتے ہیں اور اسرئیلی پرچم نذرآتش کرتے ہیں۔اسرائیل سے نفرت کی ایک بڑی وجہ اسرائیل کا قبلہ اول فلسطین پر ظالمانہ قبضہ اور دوسرا انڈیا کے ساتھ مل کر پاکستان مخالف سازشیں ہیں۔تاریخی طور پر دیکھاجائے تو اسرائیل شروع سے انڈیا کادایاں بازو رہاہے ۔چنانچہ انڈیا آج بھی سب سے زیادہ اسلحہ اسرائیل سے خریدتاہے۔حالیہ نریندر مودی کے دورہ اسرائیل سے پاکستان مخالف دونوں کے خطرناک عزائم بھی ظاہر ہوچکے ہیں۔اس دورے کے دوران جہاں مودی نے فلسطین سے نفرت کا اظہار کیا وہیں اسرائیل کو یقین دلایا کہ فلسطین آپ کے لیے کشمیر کی مانند ہے۔اس لیے پاکستان کے لیے اسرائیل کبھی بھی موزوں ثابت نہیں ہوسکتا اور نہ پاکستان کو اس کی امید رکھنی چاہیے۔البتہ بعض عرب ممالک کی اسرائیل سے حالیہ قربتوں کی وجہ سے یہ خدشہ بڑھنے لگا ہے کہ پاکستان بھی اسرائیل کے بارے نرم خو ہوجائے گا۔
بہرحال اسلامی دنیا کے ساتھ بڑھتے ہوئے اسرائیل کے حالیہ تعلقات سے اگرچہ اسلامی دنیا کو عارضی کوئی فائدہ ہوجائے، لیکن نقصان کا خطرہ دائمی ہے۔کیوں کہ یہودیوں کی سرشت میں بدعہدی اور حسد شامل ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ یہودیوں نے ہمیشہ اپنے وعدوں سے انحراف کیا اور پھر امت مسلمہ کے ساتھ یہود کی ازلی دشمنی سب پر عیاں ہے۔ان حقائق سے یہ واضح ہوتاہے کہ اسرائیل کے اسلامی دنیا کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات سے خطرہ اسلامی دنیا بالخصوص مشرق وسطیٰ کے اسلامی ممالک کوبہت زیادہ ہے۔خدانخواستہ اگر یہ تعلقات مزید بڑھتے رہے تو گریٹراسرائیل کا راستہ ہموار ہوتاچلاجائے گا اور یکے بعد دیگر ے مشرق وسطی ٰ کے اسلامی ملک ٹوٹتے جائیں گے!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ کے کالمز
-
افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
افغانستان کا نیا منظر نامہ
بدھ 4 اگست 2021
-
ترکی امریکا منحوس معاہدہ اور طالبان کا اعلامیہ ؟
بدھ 14 جولائی 2021
-
نیتن یاہو کا دورہ بھارت اور پاکستان؟
پیر 2 ستمبر 2019
-
افغانستان کشمیر امریکا اسرائیل بھارت اور پاکستان؟
منگل 27 اگست 2019
-
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دینی مدارس کے طلباء!
جمعہ 23 اگست 2019
-
عمران خان کے دورہ سعودی عرب ومتحدہ عرب امارات کے پاکستان پر اثرات ؟
جمعہ 21 ستمبر 2018
-
72واں یومِ آزادی اورپاکستان میں اسلامی نظام کا خواب؟
پیر 13 اگست 2018
غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.