
روحانی سفر اور کچھ تلخ باتیں
جمعہ 1 مئی 2015

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
قارئین !حضرت علی ہجویر مزار شریف پر صبح سے شام انوار و تجلیات کی ایسی بارش برس رہی ہوتی ہے کہ مجھ جیسے دنیا کی تمناؤں کو پالنے کی وجہ سے بے سکونی کے زاب مین مبتلا لوگ بھی یہاں سے سکون، راحت اور ایمان کی تازگی کا انعام لے کر رخصت ہوتے ہیں۔
حالا ت کی ستم ظریفیوں کے ڈسے، در در کی ٹھوکرے کھاتے ،کتنے لوگ ہیں جن کی یہاں دلی آرزوئیں پو ری ہوتی ہیں اور سب سے بڑی بات کہ روزازنہ ہزاروں کی تعداد میں غریب و سفید پوش خلق خدانہ صرف اپنی بھوک مٹا تے ہیں بلکہ اپنے گھر والوں کے لئے بھی یہاں سے کھانا لے کر جاتے ہیں۔
خوشی کی بات یہ ہے کہ مزار شریف کے انتظامی معاملات پہلے سے کئی زیادہ بہتر دکھائی دے رہے تھے، صفائی ستھرائی، سیکو رٹی، زائرین کی خدمت میں مصروف مستعد عملہ ،لنگر خانے کا وسیع و عریض ہال، اپنے اندر قال اللہ و قال الرسول ﷺ کی صدائیں سموئے، جامعہ ہجویریہ کی پُر شکوہ عمارت، کانفرنس ہال اور تما م شعبہ جات کے دفاتر الگ ہی منظر پیش کر رہے تھے ۔
میں اگر یہاں سلطان العارفین حضرت سلطان باہو کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے سیکریٹری اوقاف و مذہبی امور شہر یار سلطان اور ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر طاہر رضا بخاری کا ذکر نہ کروں تو زیادتی ہو گی ۔ان کی شبانہ روز محنت اور ایمانداری کی وجہ سے اوقاف کا محکمہ جو کسی دور میں کرپشن کا گڑھ مانا جا تا تھا وہاں کرپشن کا نام و نشان نہیں رہا ہے اور یقینا انتظامی معاملات میں بہتری کا سہرا بھی ان دونوں کے سر ہی جا تا ہے۔
قارئین محترم !اُس روز محکمہ اوقاف کی طرف سے پاکستان کے دورے پر آئے امام کعبہ کو بادشاہی مسجد میں نماز مغرب پڑھانے کی دعوت دی گئی تھی، میری بھی دلی خواہش تھی کہ ان کے پیچھے کوئی نماز پڑھی جائے ۔لہذا اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے مزار شریف پر حاضری کے فوراََ بعددوستوں کے ہمراہ بادشاہی مسجدپہنچ گیا۔
ابھی سورج کی تمازت اپنے عروج پر تھی لیکن اس کے باوجود کئی دیوانے مسجد کے تپتے صحن میں اپنی اپنی نشستے سنبھالے بیٹھے تھے۔میرا بھی ان لوگوں کی طرح روحانی ”سوئچ “ بھی چو نکہ حرم ِکعبہ اور روضہ رسول ﷺ سے جڑا ہو اہے اس لئے اما م کعبہ کے پیچھے نماز اور انہیں ایک جھلک دیکھنے کی آرزو ان لوگوں کویہاں لے آئی تھی۔ لیکن مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ بات لکھنی پڑ رہی ہے کہ جہا ں اما م کعبہ کو ان سے دیوانہ وار محبت رکھنے والے لوگوں میں ہو نا چاہئے تھا وہاں ایک خا ص طبقہ انہیں ” ہائی جیک“ کئے رہا ۔
کیا ہی اچھا ہو تا کہ امام کعبہ ان لوگوں کے چنگل سے آزاد ہو کے عام عوام میں جاتے اور بلا تفریق مسلک مذہبی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرتے ،پاکستان سمیت پوری دنیا میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے،فرقہ پرست عناصر کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کی اہمیتکو اجاگر کرتے تو یقین جانئیے اس کے ایسے ثمرات دیکھنے کو ملنے تھے کہ دنیا ششدر رہ جاتی۔
کاش کہ ہوٹل کے کمرے سے پارلیمنٹ کی عمارت تک ان سے چمٹے لوگوں کواپنے مفادات کی بجائے” اتحا د بین المسلمین “ عزیز ہو تا اوریہ لوگ کعبہ شریف میں ”اللہ اکبر“ کی صدائیں لگاتے اما م کعبہ کو دیوانوں کی طرح ان کی ایک جھلک دیکھنے والے عام شہریوں کے درمیان رہنے کا بھی ایک موقع فراہم کرتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.