
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020

حافظ ذوہیب طیب
تاریخ اسلامی تو ویسے پوری کی پوری خیر خواہی کے واقعات سے بھری پڑی ہے لیکن یہاں صرف ایک واقعہ اپنے قارئین کے لئے تحریر کر رہا ہوں کہ حضرت جریر نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک پر تمام مسلمانوں سے خیر خواہی کی بیعت کی تھی اور وہ اس معاملہ میں کبھی چوکتے نہ تھے، ایک مرتبہ ان کے ایک وکیل نے تین سو درہم میں ان کے لیے گھوڑا خریدا، جب آپ نے گھوڑا دیکھا تو محسوس ہوا کہ یہ تو چار سو درہم کے مساوی ہے تو آپ نے گھوڑے کے مالک سے فرمایا کہ تم اسے چارسو درہم میں فروخت کرنے پر راضی ہو؟ اس نے کہا بالکل راضی ہوں، پھر آپ کو خیال ہوا کہ یہ تو پانچ سوکا لگتا ہے تو آپ نے فرمایا: اسے پانچ سو میں فروخت کرو گے؟ مالک نے رضامندی کا اظہار کیا، پھر ان کو خیال ہوا کہ یہ تو چھ سو درہم کا لگتا ہے، پھر اسی طرح کا سوال و جواب ہوا، پھر سات سو، پھر آٹھ سو تک پہنچے اور جس گھوڑے کی قیمت تین سو درہم طے ہوچکی تھی، فروخت کرنے والا بھی تین سو درہم پر دینے کے لیے رضامند تھا؛ لیکن آپ نے یہ خیر خواہی کے خلاف سمجھا کہ جو گھوڑا آٹھ سو کا ہو، اسے صرف تین سو میں خریدا جائے؛ چنا نچہ آپ نے فروخت کنندہ کو آٹھ سو درہم دے کر گھوڑا خریدا۔
(جاری ہے)
قارئین محترم !یہ تھی دین اسلامی کی روح اور یہ تھا میرے نبی ﷺ کا اور ان کے ساتھیوں رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کا عمل ، اور ایسے ہی عمل کے وہ ہم سے متقاضی تھے ۔ لیکن افسوس صد افسوس !!! ہم صرف زبانی و کلامی محبت و الفت کے دعووں میں کھو گئے اور جس عمل کا ہم سے تقاضا کیا جا رہا تھا، اس سے بالکل خالی ہو کر رہ گئے ۔ حکمرانوں سے لیکر عام عوام تک ،ہم سب اسلام کی تعلیمات کے مطابق عمل کو چھوڑ کر اپنے نفس کو خوش اور توانا رکھنے میں مصروف عمل ہیں ۔ حالیہ دنوں میں اشیا ء ضروریہ کی آسمان تک پہنچتی قیمتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ خیر خواہی اور ایک دوسرے کے دکھ سے واقفیت اور لوگوں کے دکھوں کو کچھ کم کرنے کی توفیق سے بھی ہم خالی ہو چکے ہیں ۔
معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں ریاست نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے ۔مہنگائی کے طوفان کے سیلاب کے آگے کوئی بندھ باندھنے کو تیار نہیں ۔بلکہ آئے روز حکمرانوں کے احکامات کے وجہ سے غریب اور عام آدمی پر زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے ۔ عام آدمی کو زندہ رہنے کے لئے درکار اشیا ضروریہ اس کے بس سے باہر ہو رہی ہیں مزید ظلم تو یہ ہے کہ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنا نے کے دعویدار حکمران اس گناہ کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔ میں نے ذاتی طور پر اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ بیماریوں میں مبتلا غریب لوگ روزانہ کی بنیادوں پر اپنی ادویات لیتے تھے ، لیکن ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ سے اب ان کی اتنی سکت بھی نہ رہی ہے کہ وہ زندہ رہنے کے لئے ادویات خرید سکیں ۔ ایسے ہی آٹے، گھی و چینی کی قیمتیں ہیں جو روز بروز بڑھتی چلی جا رہی ہیں ۔
حکمرانوں سے تو کیا شکوہ ، ان کی آنکھیں تو اب حقیقیت دیکھنے سے بھی عاری ہو چکی ہیں، ملک کے مخیر حضرات جن کا کام تھا اس بد ترین مہنگائی میں جس کی وجہ سے غریب اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوتی جا رہی ہے، اس کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرتے ۔ ان مشکل ترین حالات میں غریب کی زندگی کو مزید عذاب بنا نے میں کوئی کسر انہوں نے نہیں چھوڑی ۔ جس کی تازہ ترین مثال چینی وآٹے کے بحران میں مصنوعی قیمتیں بڑھا کر انہیں فروخت کر نے کا مکروہ دھندہ ہے ۔ بڑے بڑے تاجر جس دھندے میں ملوث ہیں اور زیادہ تر ان میں سے ایسے ہیں جو ہر مہینے عمرہ کر نے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور عشق نبی ﷺ کے دعویدار بھی ، لیکن اپنے ان اعمال کی وجہ سے عمل و اخلاص سے خالی ہو جاتے ہیں ۔
قارئین کرام !میں سمجھتا ہوں کہ اصل اسلام اور اصل عشق نبی ﷺ تو ہمارے اعمال و کردار سے جھلکنا چاہئے ۔ ہمارے معاملات ایسے ہونے چاہئیں جس سے دوسرے مسلمانوں کی خیر خواہی کی خوشبوئیں پوری فضا کو معطر کردیں ۔ جیسے حضرت جریر اور دیگر صحابی کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین کا دوسرے لوگوں کے ساتھ خیر خواہی کا عمل تھا اور یہی وہ وجہ ہے کہ آج کئی ہزار سال گذر جانے کے باوجود ان لوگوں کے نام مبارک تاریخ میں زندہ ہیں اور تا قیامت زندہ رہیں گے۔ رہے دوسری طرح کے لوگ جو صرف دنیاوی فائدے کو ہی مقدم رکھتے ہیں نہ تو تاریخ انہیں یاد رکھتی ہے اور نہ ہی اپنے نفس کی پیروی اورلوگوں کے حقوق کو پامال کر کے صرف مال اکھٹا کر نے کی خواہش میں ان کے پاس یہ سوال ہو تا ہے کہ روز قیامت ،ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.