انعام غنی: ایک بہترین چوائس

جمعرات 22 اکتوبر 2020

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

بالآخر پنجاب میں آئی۔جیز پولیس کی تبدیلیوں کا طوفان تھم چکا ۔ اور خوش آئند بات یہ ہے کہ اس کا اختتام انعام غنی جیسے متحرک اور قابل پولیس افسر پر ہوا ہے ۔ آئی۔جی پنجاب تعیناتی سے قبل یہ ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب سمیت صوبہ میں دیگر اہم عہدوں پر فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں۔قبل ازیں انعام غنی ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، سی پی او کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

ان کا تعلق خیبر پختونخواہ کے ضلع مالاکنڈ سے ہے۔ انعام غنی نے 1989میں بطور اے ایس پی پولیس سروس پاکستان جوائن کی اور ان کا تعلق پولیس سروس آف پاکستان کے سترہویں کامن سے ہے۔ کیرئیر کے آغاز میں انعام غنی نے سی ایس اے اور نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد میں خدمات سر انجام دیں۔انہوں نے ایس ایس پی آپریشنز پشاور، ایس پی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد اور ایس ایس پی سیکیورٹی اسلام آباد کے علاوہ ڈی پی او ہری پور، ڈی پی او کرک، ڈی پی او صوابی، ڈی پی او مانسہرہ اور ڈی پی او چارسدہ کے عہدوں پربھی فرائض منصبی ادا کئے۔

(جاری ہے)

انعام غنی ایف آئی اے اور آئی بی میں بھی انتہائی اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں جبکہ انہوں نے یو این مشن موزمبیق، آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی امریکہ اورایمبیسی آف پاکستان کویت میں بھی فرائض سرانجام دئیے۔انعام غنی کا شمار پنجاب پولیس کے انتہائی پروفیشنل، منجھے ہوئے اور تجربہ کارافسران میں ہوتا ہے۔
پچھلے دو سالوں سے جس طرح تبدیلی سر کار نے بالخصوص پنجاب پولیس میں تھوک کے حساب سے تبدیلیوں کا آغاز کیا ہوا ہے ، میرا اپنا خیال ہے کہ اب اسے تھمنا چاہئے اور نئے آئی۔

جی کو کھل کر کام کرنے کا موقع دینا چاہئے ۔ بلا شبہ انعام غنی کا شمار پولیس کے قابل افسران میں کیا جاتا ہے اور ان کی کئی ایسی خوبیوں کا مجھے معلوم ہوا ہے جو بہت کم پولیس افسران میں پائی جاتی ہیں ۔ یہ دوسرے افسروں کی بجائے حقیقی معنوں میں عام آدمی کے دفتر کھلا رکھتے ہیں اور ہر آنے والے سائل کی مکمل داد رسی کرتے ہیں ۔ بظاہر کسی بھی شو بازی اور تشہیر کے سخت خلاف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جس طرح پولیس افسران سینوں میں نفرتیں اور کدورتیں رکھ کر بظاہر اپنی ریٹنگ بڑھانے کے چکروں میں لوگوں کو سینوں سے لگا کر تصاویر بنواتے اور اسے سوشل میڈیا پر شئیر کر کے ذاتی فائدہ اٹھاتے تھے، ان میں ایسی کوئی بھی بات نہیں پائی جاتی۔

ان کے دفتر میں ہر جانے والا شخص وی۔آئی۔پی ہے اور ہر شخص چاہے اس میں سے بد بو آرہی ہو ، اسے اسی طرح عزت دی جاتی ہے جس طرح کسی ایم۔این۔اے یا وزیر کو دی جاتی ہے ۔
قارئین کرام !بطور آئی۔جی پنجاب پولیس کا عہدہ سنبھا لتے ساتھ ہی انعام غنی نے پنجاب پولیس میں اصلاحات کا فوری آغاز کیا ہے۔ سب سے پہلے تو تمام افسران کا اجلاس طلب کر کے آپسی اختلافات کو ختم کرنا اور صوبے کی عوام کو ریلیف پہنچانے کے لئے نئے عزم و ولولے کے ساتھ کام کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔

اس کے علاوہ تمام سی۔پی۔اوز، آر۔پی۔اوز اور ڈی۔پی۔اوز کو اپنے اپنے علاقے کے لوگوں کی داد رسی اور فوری مقدمات کے اندارج کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔ اس سے نہ صرف جرائم میں کمی واقع ہو گی بلکہ عوام کا پولیس پر سے ختم ہوتا اعتماد بھی بحال ہو سکے گا۔یوں اربوں روپے سے شروع ہونے والا پولیس اور عوام دوستی کا منصوبہ بھی شرمندہ تعبیر ہو سکے گا۔

جہاں پولیس نظام میں اصلاحات کے آغاز کا سہرا ان کے سر سجتا ہے وہاں پولیس کو خود مختار اور تمام تر سہولتوں سے آراستہ کر نے کے لئے حکومت سے جدید گاڑیوں اور دسرے آلات کا حصول بھی انہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ اس کی بدولت پنجاب پولیس میں انقلابی تبدیلیوں کا آغاز ہو سکتا ہے ۔ انعام غنی کی دور اندیشی اور پولیس سروس میں لامحدود کامیابیاں سمیٹنے کے بعد پنجاب پولیس میں تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں ۔

نہ صرف لاہور بلکہ تمام اضلاع میں تبدیلیوں کا آغاز ہو چکا ہے ۔ تمام ڈی۔پی۔اوز کے دفتروں میں بہترین سہولتوں سے آراستہ سائلین کے لئے علیحدہ سے کمرے بن چکے ہیں جہاں ان کی تواضع جوس اور چائے سے کی جاتی ہے اور انہیں وی۔آئی۔پی سمجھ کر ان کی خدمت کی جاتی ہے ۔صرف اتنے سے عمل کی وجہ سے ہی آنے والا سائل اپنی آدھی مشکل بھول جاتا ہے جبکہ باقی مشکلوں اور مسائل کو حل کر نے کے لئے تمام ڈی۔

پی ۔اوز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ہر آنے والے سائل کی فریاد کو لازمی سنیں گے اور موقع پر حل نکالیں گے۔
قارئین محترم ! آئی۔جی پولیس پنجاب ، انعام غنی نے تو اپنے طور پر پولیس سسٹم میں بہتری لانے کے لئے کام کا آغاز کر دیا ہے ، اب حکومت کو بھی چاہیے کہ تبدیلی کے طوفان کو روکے رکھے اور افسران کو کچھ عرصہ ڈلیور کرنے دے تاکہ معلوم ہو سکے کہ کون سا افسر کتنے پانی میں ہے ۔

بلا شبہ انعام غنی کا ماضی اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے جس طرح پہلے معاملات میں بہتری لانے کے لئے کاوشیں کیں، اب بھی وہ تبدیلی سر کار اور پنجاب کی عوام کی امیدوں اور امنگوں پر پورا اترتے ہوئے اپنا کام کریں گے اور صوبے کی عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔ حکومت کو بھی یہ سمجھنا چاہئے کہ ان مشکل ترین حالات میں صرف انعام غنی ہی بہترین چوائس ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :