
انوسٹی گیشن پولیس اور سی۔آر۔او ڈیپارٹمنٹ
بدھ 13 دسمبر 2017

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
قارئین !بالخصوص محکمہ پولیس میں جدید اصلاحات کا آغاز اور اسے دور حاضر کے جدید تقاضوں اور ٹیکنالوجی سے ہمکنار کرنا ، ایسا کام ہے جسکے بہت مثبت نتائج بر آمد ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔
لیکن اس کے باوجود پولیس کا انوسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ وہی روایتی سستی کا شکارتھا۔مقدمات کی تفتیش میں تاخیر اور آئی۔اوزمدعی و ملزم دونوں سے پیسے لینے والی عادت کو چھوڑنے پر تیار نہ تھے۔ جس کا اظہار میں پولیس کے مختلف افسران اور اپنے کالموں میں کرتا تھا ۔سوشل میڈیا پر انوسٹی گیشن ونگ کی کار کردگی کے ایک اختلافی نوٹ کو دیکھتے ہوئے، کرائم ریکارڈ آفس کے انچارج عمران محبوب نے مجھے انوسٹی گیشن ہیڈ کواٹر آنے کی دعوت دی ۔ چونکہ عمران محبوب سے میری پرانی یاد اللہ ہے اور جس کا سبب ان کی نیک نیتی اور ہر سال اکھٹے گذارے دس ایام ہیں جو اعتکاف کی سعادت حاصل کرتے ہوئے میسر آتے ہیں۔
لہذا اپنی مصروفیات میں سے وقت نکالتے ہوئے ان کے دفتر جا پہنچااور یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ کچھ سال پہلے کہ اور آج کے سی۔آر۔او ڈیپارٹمنٹ( جس کا کام مجرمان کا ڈیٹا محفوظ رکھنا ہوتا ہے) میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ جس کے لئے ڈی،آئی۔جی انوسٹی گیشن چوہدری سلطان جیسے درویش منش انسان ، ایس ۔ایس۔ پی مبشر میکن جیسے بہادر افسر اور عبدالرحیم شیرازی وایس۔پی سٹی قرار شاہ جیسے نفیس لوگوں کی انتھک محنت اور جہد مسلسل قابل تحسین ہیں۔ پہلے مجرمان کے فنگر پرنٹس، سکیچیز، اس سے متعلقہ معلومات سے صفحات بھرے جاتے تھے اور جو فائلوں کی نظر ہونے کی وجہ سے مٹی اور دھول کی موٹی موٹی تہہ جم جایا کرتی تھی ۔اب کرائم ریکارڈ آفس کا تما م ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرد یا گیا ہے جہاں ایک ہی وقت میں انوسٹی گیشن افسر کو مجرم کے بارے تما م معلومات ایک کلک پر دستیاب ہیں۔پانچ لاکھ سے زائد کرایہ داروں کے کوائف ،کس تھانے میں کرائم کا کیا ریکارڈ ہے ، زیادہ کرائم ریٹ کن اوقات میں ہے اور اس سے نبٹنے کے لئے کیا حکمت عملی ہونی چاہئیے ؟ یہ سب معلومات ایک سوفٹ وئیر کے ذریعے ڈی۔آئی۔جی سے لیکر آئی۔او تک کو دستیاب ہیں۔ یہ اسی پیشہ وارانہ صلاحیت کا ثبوت ہے کہ تاریخ میں پہلی دفعہ کرائم ریکارڈ آفس کا عملہ نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے چالیس سے زائد کرمنلز کو گرفتار کرنے میں پیش پیش رہا ہے جس میں زیادہ تر تعداد اغواء برائے تاوان،قتل اور ڈکیتی کے مقدمات کی ہے۔
قارئین محترم !یہ بھی ایک المیہ ہے کہ ہم ایک ملازم کی حرام خوری کی وجہ سے بغیر تصدیق ، کسی ادارے کے بارے اپنی رائے قائم کر لیتے ہیں اور پھر ہمیں جہاں موقع میسر آتا ہے اس محکمے و ادارے کے خلاف اپنے اپنے الفاظ کے انسا ئیکلو پیڈیا کو بروئے کار لاتے ہوئے بہت کچھ کہہ جاتے ہیں جن کا حقیقت سے دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔ ایسا ہی محکمہ پولیس کا انوسٹی گیشن ونگ ہے جو تبدیلی کے رستے پر گامزن ہے ۔ مجھے امید ہے کہ سلطان چوہدری صاحب کی قیادت میں پولیس کا یہ ونگ بہت جلد خادم اعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق عوام میں آسا نیاں تقسیم کر نے اور مجرمان کو قانون کے شکنجے میں لانے کے لئے اپنی ذمہ داریاں مزید احسن طور پر اسر انجام دینے کے قابل ہو جائے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.