
بدلتے ھوئے حالات کا بھاؤ اور قومی توازن
منگل 16 اپریل 2019

حماد حسن
اس پر الیان کو غصہ آیا اور دونوں بچّے ایک دوسرے کے ساتھ لڑ پڑے اور ایک دوسرے کے چہروں کو معمولی زخمی کیا الیان کی والدہ کو اطلاع ملی تو وہ فورًا سکول پہنچی جھاں اس نے بچّے کا زخمی چہرہ دیکھا تو سراسیمگی میں اپنے شوہر کو فون کیا جو تھوڑی دیر بعد سکول پہنچا اور سکول انتظامیہ سے معلومات حاصل کر لیں بعد میں اس نے دونوں بچّوں کو ڈانٹا اور آئندہ نہ لڑنے کی تاکید اور نصیحت کر کے واپس اپنے دفتر چلا گیا ۔
(جاری ہے)
لیکن پہلے یہ بتا دوں کہ میرے اس “خلاف معمول “ لکھنے کا یہ مقصد ھرگز نہیں کہ میرے فکری اور نظریاتی تصورات میں دراڑ پڑ گئی بلکہ اصل مقصد یہ ہے کہ تجزئے کے ساتھ حقائق کو سامنے لایا جائے جو صحافتی دیانت کا تقاضا ھے
اور حقائق یہ ہیں کہ الیان کا والد میجر ارباب فرید کچھ عرصہ پہلے سکول انتظامیہ کو باقاعدہ طور پر نہ صرف خط لکھ چکا تھا بلکہ سکول انتظامیہ سے بار بار رابطہ کر کے یہ کمپلینٹ بھی کر چکا تھا کہ حسن نامی ایک بچّہ میرے بیٹھے کو دیکھ کر میرے ادارے کے حوالے سے نہ صرف قابل اعتراض نعرے لگاتا ہے بلکہ روز روز اسے مارتا بھی ہے جس کا میرے بیٹے پر منفی اثر پڑتا ھے۔ یہ بحیثیت والد اس کی ذمہ داری بھی تھی اور استحقاق بھی جسے میجر فرید شریفانہ اور مھذب طریقے سے استعمال کرتا رھا.
سکول انتظامیہ نے الیان کا سیکشن بھی تبدیل کر کے حسن سے الگ کیا لیکن الیان کی جان پھر بھی نہیں چھوٹی حتٰی کہ یہ چھوٹا سا واقعہ رونما ہوا ۔
اور پھر سوشل میڈیا نے بغیر کسی تحقیق کے ایک بے گناہ آدمی کو ایک ظالم اور وحشی کے روپ میں پیش کرنا شروع کیا حالانکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں ۔
میجر ارباب فرید مسلم لیگ ن. سے وابستہ مشھور سیاسی اور سماجی کارکن اور پشاور کے تمام صحافیوں کے مشترکہ دوست ارباب خضر حیات کے چچا ذاد بھائی ہیں اور جاننے والے جانتے ہیں کہ یہ خاندان تشّدد اور سرکشی سے ایک فاصلے پر رھنے والےشریف اور نفیس لوگ ہیں ۔
پھر اسکی وجہ کیا ہے کہ ایک ذمہ دار افسر اور خاندانی آدمی بے گناہ ہوتے ہوئے بھی شدید عوامی ردعمل کی زد میں آیا
کسی تلخی میں جائے یا سیاسیی گند اُچھالے بغیر ایک درد دل کے ساتھ عرض کر رھا ہوں کہ اداروں میں موجود لوگ نہ تو دوسرے ملکوں سے آئے فاتحین ہیں نہ کسی سیارے سے اُتری اجنبی مخلوق
بلکہ یہ لوگ بھی ھمارےخاندانوں کے افراد اور ھمارے ہی عزیز رشتہ دار ہیں. لیکن اس تلخ حقیقت سے آنکھیں بند کرنا ایک نقصان دہ حماقت کے بن کچھ بھی نہیں کہ ھمیشہ سے قائم اس رومانویت کی آبیاری بدلتے ھوئے منظر نا مے کے خدوخال کے مطابق نہیں کی گئی. جس کی وجہ سے بعض سیاسی اور سماجی مسائل اور دوسرے واقعات نے بہت گہرائی تک گئیں ان محبتوں اور بندھنوں پر فاصلوں اور ناراضگی کی ایک ھلکی سی تہہ ضرور ڈال دی ہے ۔
جس کا فائدہ بہر حال مشترکہ دشمن کے علاوہ کسی اور دھلیز پر ھرگز نہیں ٹپکتا ۔
اس لئے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ معاملات کو بدلتے ہوئے زمانے کے تناظر اور تاریخی پس منظر کے حوالے سے سوچا اور پرکھا جائے بارِدگر عرض ہے کہ ھم سب ایک ہی وطن کے باشندے ہیں اور ایک ہی سماج میں ایک دوسرے سے جڑے افراد ہیں ۔
مو جودہ منظر نامے اور برق رفتاری کے ساتھ بدلتے ھوئے حالات میں ھم کسی نفرت انگیز فضا کو ھرگز افورڈ نہیں کرسکتے کیونکہ ھماری بقاء ایک دوسرے پر اعتماد اور انحصار ہی سے وابستہ ہے ۔
اس لئیے وہ وقت آن پہنچا ہے کہ ھم سب اپنے اپنے رویّوں پر نہ صرف نظر ثانی کریں بلکہ کھلے دل کے ساتھ اپنی اپنی کمزوریوں پر قابو پا کر اسے تعمیری اور مثبت رویوں کی طرف موڑدیں ۔
اور یہ من حیث القوم کسی صوبے کسی ادارے کسی جماعت یا کسی علاقے تک محدود نہیں بلکہ اس ملک کے ھر فرد پر لازم ہے کیونکہ نفرت اور تعصب کی زھر باد ہوائیں خدانخواستہ چل پڑیں تو طبقہ و منطقہ اورحسب نسب دیکھے بغیر سب کو لپیٹ میں لینے لگتی ہیں ۔ مثال ڈھونڈنا ھی ھو تو تاریخ کے ھر ورق پر مو جود ھے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حماد حسن کے کالمز
-
پشاور کے چند باصلاحیت نوجوان صحافی
ہفتہ 5 ستمبر 2020
-
ایک امید بھری ملاقات
بدھ 29 مئی 2019
-
فاٹا انضمام یا فاٹا انتشار
بدھ 24 اپریل 2019
-
بدلتے ھوئے حالات کا بھاؤ اور قومی توازن
منگل 16 اپریل 2019
-
عمران خان کا اجنبی سیاسی تہذیب
بدھ 10 اپریل 2019
-
ریاست قانون اور ادارے کہاں ہیں
پیر 8 اپریل 2019
-
کیا عمران خان واقعی سادہ ہیں
پیر 1 اپریل 2019
-
اْدھڑتا ہوا نیا پاکستان
ہفتہ 30 مارچ 2019
حماد حسن کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.