پشاور کے چند باصلاحیت نوجوان صحافی

ہفتہ 5 ستمبر 2020

 Hammad Hassan

حماد حسن

فہد شہزادہ اور عرفان موسی زئی ایک ھی میڈیا گروپ سے وابستہ یک جان  دو قالب دوست اور کولیگ ہیں  لیکن مزاجا الگ الگ
فہد تیزطرار اور شوخ جبکہ عرفان مدہم مزاج اور کم گو
فہد  سوال یا جملے کو بھڑکیلا بنا کر جبکہ عرفان انگلی ٹیڑھی کرکے خبر نکال لیتا ہے .
فہد کی "عوامی مقبولیت" کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کھیلنے کودنے کے دنوں میں بھی وہ پشاور پریس کلب کے نائب صدر بن گئے ہیں.
دونوں کی محنت اور صلاحیت تیزی کے ساتھ انھیں آگے کی طرف لے کر جا رہی ہے .

(جاری ہے)


محمد ارشاد کا تعلق  دیر سے ہے لیکن پشاور میں مشرق سے وابستہ ہیں ,سوشل میڈیا پر ان کے موٹی ویشنل پوسٹ کمال کے ہوتے ہیں ,بہت اچھے لکھاری بھی ہیں ,ایجوکیشن کی بیٹ پر کمال کی دسترس رکھتے ہیں .
ترک خدوخال والے شاہ فیصل ایک انگریزی روزنامے سے وابستہ ہیں ہر وقت اپنے سینیئرز کے تجربات سے سیکھنے میں مگن شاہ فیصل حد درجہ مہذب لیکن اس سے کہیں زیادہ محنتی نوجوان صحافی ہیں .


فرزانہ علی خاتون صحافی ہیں لیکن خطرناک علاقوں میں بھی جاکر مردانہ وار رپورٹنگ کرنا کوئی ان سے سیکھے .
وسیم خٹک جرنلزم میں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ہیں ایک یونیورسٹی میں صحافت پڑھاتے بھی ہیں لیکن ایک مقبول ویب سائٹ کے لئے کمال کا کالم بھی لکھتے ہیں .
احتشام خان ایک اہم چینل سے وابستہ پشاور کے جانے پہچانے صحافی ہیں ,حال ہی میں امریکہ سے ایک صحافتی
کورس بھی کرکے آئے ہیں .

احتشام کی یادداشت اور محنت  اسے ایک اچھا صحافی بنانے کے لئے کافی ہیں .
تیمور جھاں کئی اہم میڈیا ھاوسز کے ساتھ کام کر چکے ہیں ,آج کل 92 نیوز سے وابستہ ہیں وہ پشاور میں رپورٹنگ کے حوالے سے چند بہترین نوجوان رپورٹرز میں سے ایک ہیں ,خصوصا صحت کے شعبے پر ان کی رپورٹنگ کو میں تکنیکی طور پر اعلی درجے کی رپورٹنگ سمجھتا ہوں .
محمد فھیم ایک گروپ کے چینل اور اخبار دونوں سے وابستہ حد درجہ محنتی ,صحافی ہے ,بلدیات کے بیٹ پر اس کی رپورٹنگ بہت شاندار ہے.
راحم یوسفزئی وہ قلمی مزدور ہیں جو ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور پر دھشت گردوں کے حملے کے دوران  پیشہ ورانہ فرائض سر انجام دیتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بھی بنے تھے .

راحم نے صحافت کا آغاز بطور ویڈیو ایڈیٹر کیا لیکن بعد میں رپورٹنگ کے شعبے میں آئے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا.
فیاض احمد کا تعلق دور افتادہ ضلع چترال سے ہے بہت پھرتیلے رپورٹر سمجھے جاتے ہیں آج کل سماء ٹی وی سے وابستہ ہیں  ,سوشل میڈیا پر بھی بہت ایکٹیو ہیں.لیکن سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھنا ھو گا
انور زیب کا بنیادی تعلق بونیر سے ہے صحافت کا آغاز جیو سے کیا لیکن وہ دن بھی دیکھے جو ہر صحافی کی زندگی میں ایک بار ضرور آتے ہیں  یعنی ڈاون سائزنگ اور بے روزگاری اپنی محنت اور صلاحیت سے لیس یہ نوجوان آج کل ایک اہم چینل سے وابستہ ہیں .


رفعت انجم گو کہ خاتون صحافی ہیں لیکن حد درجہ متحرک اور مستعد
جیو اور  وائس آف امریکہ  جیسے اھم  اداروں کے ساتھ کام کیا .روابط اور باخبری کے حوالے سے دوسرے نوجوان صحافیوں پر سبقت لیتی جا رہی ہیں .
آج کل ایک اہم غیر ملکی ویب سائٹ کے ساتھ فری لانسر کے طور پر کام کر رہی ہیں .
جاوید خان محنتی نوجوان صحافیوں میں سے ایک ہیں انگریزی پر کمال کی دسترس  رکھتے ہیں لیکن اپنی  صلاحیت کے مطابق جگہ ابھی تک نہیں پا سکے ہیں , وہ ایک منفرد  بیٹ یعنی کلائمیٹ چینج کے ماہر صحافی ہیں ,اس سلسلے میں ورلڈ بینک کے لئے پراجیکٹ بھی کر چکے ہیں .


دریائی آلودگی پر ان کا کام انتہائی قابل ستائش ہے .
اظھار اللہ با صلاحیت نوجوان صحافیوں میں سے ایک ہیں, ڈان اور بی بی سی جیسے اہم اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں .آج کل انڈی پینڈینٹ اردو سے وابستہ ہیں ,بہت اچھے لکھاری بھی ہیں وومن افیئرز  بیٹ کے حوالے سے اسے دوسروں پر برتری حاصل ہے.
یہ سب پشاور کے وہ نوجوان صحافی ہیں جو ہمیشہ یہ احساس دلاتے رہتے ہیں کہ ہمارے بعد اندھیرا  نہیں  اجالا ہے .


لیکن سب سے زیادہ اطمینان  اس بات کا ہے کہ یہ نوجوان نہ تو جذباتی  ھرزہ سرائی کرتے ہیں اور نہ ہی بے جا قصیدے لکھتے ہیں بلکہ اپنا کام انتہائی دیانتداری اور پیشہ ورانہ انداز سے سر انجام دیتے ہیں .
سب سے اہم بات یہ ہے کہ نوجوان صحافیوں کی یہ کھیپ ذھنی اور فکری حوالے سے حد درجہ مستعد اور بیدار ہیں جس کی وجہ سے وہ آزادی اظھار رائے اور جمہوریت کے شدید حامی بھی  ہیں.
گوکہ کالم کی تنگ دامنی یا اپنی نارسائی کی وجہ سے بعض دوسرے انتہائی با صلاحیت اور  اہم نوجوان صحافیوں کا ذکر میں نہ کر سکا لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ یہ  ہے کہ رپورٹنگ اور ڈیسک سے چونکہ ایک دوری اور فاصلہ ھے اور میں صرف فری لانس صحافت تک محدود ہوں اس لئے نئے اور نوجوان صحافیوں سے رابطہ قدرے کمزور ھے تاھم میں نےصرف ان نوجوان صحافیوں کا ذکر کیا جن سے کسی نہ کسی حوالے سے رابطہ بھی  ھے اور ان کے حوالے سے معلومات بھی میسر تھے  البتہ ذاتی تعلق اور معلومات سے باہر دوسرے باصلاحیت نوجوان صحافیوں کا  یہ "قرض" فیلحال کسی اور نشست کے لئے چھوڑ دیتے ہیں .


یار زندہ صحبت باقی..

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :