بدلتی زندگی اور ہم‎

بدھ 12 اگست 2020

Kausar Aroob

کوثر عروب

کرونا کی وبا پھوٹنے کے بعد سے ساری دنیا میں ایک بھونچال سا پیدا ہو گیا ہے۔نظام زندگی جامد ہو کر رہ گیا۔دنیا گلوبل ولیج سے گلوبل پرزن بن کر رہ گئی ہے۔لوگ اپنے ہی گھروں میں قید ہو گئے ہیں۔سکول،کالج،دفتر،تفریحی مقامات سب ویران پڑے ہیں۔ایک نادیدہ وائرس نے پوری دنیا کو جامد کر رکھا ہے۔ساکن ہوتی دنیا اور تڑپتی سسکتی اموات نے ہمارے روئیوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔

ہر روز ہزاروں اموات اور بوری  بند لاشوں نے خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے۔کرونا کے مرض میں مبتلا تڑپتے سسکتے مریضوں کی حالت نے کہیں تو رحمدلی اور انسانی ہمدردی کے وہ جذبات جگائے ہیں کہ انسانیت عش عش کر اٹھی۔دوسری جانب لالچ اور حوس کے وہ دل سوز مناظر دیکھے گئے کہ خود کو اشرف المخلوقات کہتے ہوئے شرمندگی محسوس ہونے لگی۔

(جاری ہے)


اسی طرح ہمارے معاشرتی روئیوں میں بھی نمایاں فرق نظر آیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے نفاذ سے شادی ہالز کی بندش نے سادگی سے شادی کے رواج کو فروغ دیا ہے۔ ہوٹلز اور ریستوران پر لگنے والی پابندی نے سادہ اور گھر کے پکے کھانوں کے استعمال کے رحجان کو بڑھایا ہے۔
سکول کالجز اور یونیورسٹیز عمارتوں سے نکل کر کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس میں منتقل ہوں گئی ہیں۔کمرہ جماعت کی جگہ جدید آئن لائن ایپلیکیشنز نے لے لی ہے۔وہ آلات جو کبھی پڑھائی کی راہ میں رکاوٹ سمجھے جاتے تھے آج ذریعہ تعلیم بن چکے ہیں۔


طالب علموں کے ساتھ ساتھ ملازمت پیشہ افراد بھی کچھ ایسے ہی حالات کا شکار ہیں۔ان کے دفاتر بھی بڑی بڑی عمارتوں سے نکل کر گھروں کے ڈرائنگ رومز میں منتقل ہو گئے ہیں۔
ان سب کے ساتھ ساتھ اس وبا نے سب سے اہم سبق جو ہمیں سکھایا ہے وہ زندگی کی بے ثباتی اور اللہ کی حاکمیت کا ہے۔اتنے وسائل اور جدت کے باوجود ہم اللّٰہ کی پیدا کردہ ایک نادیدہ مخلوق کے آگے بے بس ہو گئے۔

بہت چاہنے اور اختیار رکھنے  کے باوجود اپنے پیاروں کی جان نہ بچا سکے اور بالآخر دنیا کے بڑے بڑے سیکولر ممالک میں بھی دعائیہ تقریبات کا انتظام کیا گیا اور اس مالک سے رحم کی التجا کی گئ۔
غرض کہ اس وبا نے ہمیں ہر طرح اپنے اصل کی طرف لوٹنے کی یاد دہانی کرائی ہے۔ہمیں احساس دلایا ہے کہ ہم جس طرز پہ اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں وہ کسی طور درست نہیں۔ہمیں اپنے رویوں اور طرز زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔اب یہ ہم پہ منحصر کہ ہم اس وبا کو محض مصیبت کا نام دے کر اس کوستے رہیں گے یا اس میں پوشیدہ پیغام کو بھی سمجھیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :