شادیوں کا سیزن

پیر 14 دسمبر 2020

Khalid Farooq

خالد فاروق

شادی شدہ اور کنوارے  میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے۔ دونوں ہی ایک دوسرے کو حسرت سے دیکھتے ہیں۔  جب بھی شادیوں کا سیزن آتا ہے تو کچھ لوگوں کے نصیب میں شادی کا لڈو آتا ہے اور زیادہ تر کی قسمت میں نکاح کے چھوہارے آتے ہیں۔ شادی کے لڈو کے بارے میں تو آپ نے سن ہی رکھا ہوگا کہ شادی کا لڈو جس نے کھایا وہ بھی پچھتایا، اور جس نے نہ کھایا وہ بھی پچھتایا۔

بندہ کہتا ہے اگر دونوں صورتوں میں پچھتانا ہی ہے تو کیوں نہ کھا کر پچھتا لیا جائے۔ مگر شادی کے بعد احساس ہوتا ہے نہ کھا کر پچھتا لیتے تو اچھا تھا۔ اب اس مسلے کا حل یہ ہے کہ بندہ کسی اور کی شادی پہ جا کے لڈو کھا لے مگر شادی نہ کرے۔ "سمپل از ڈیٹ" اور جن کے نصیب میں نکاح کے چھوہارے آتے ہیں وہ بچارے چھوہارا کھا کر اس میں سے نکلنے والے "گٹک" کو بڑی حسرت سے دیکھ رہے ہوتے ہیں اور سوچتے ہیں یہی رہ گئی تھی ہمارے منہ لگنے کے لیے اور ادھر دولہے میاں کے خیالات بھی کچھ ایسے ہی ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)


ایک دولہے کو اپنی شادی پہ کیے گئے خرچے کا سب سے زیادہ افسوس اس وقت ہوتا ہے جب اس کی بیوی ہاتھ منہ دھو کر اس کے سامنے آتی ہے۔ لیکن تب تک چڑیاں کھیت چگ کر پُھر ہو چکی ہوتی ہیں اور بیوی ہاتھ منہ دھو کر میاں صاحب کے پیچھے پڑ چکی ہوتی ہے۔
جل توں جلال توں
 آئی بلا ٹال توں
کچھ دن پہلے میرے خاندان میں چار شادیاں اکٹھی آ گئیں۔

تو مجھے ان میں سے ایک گھر میں کسی کام کے سلسلے میں جانا پڑا تو میں نے ایک ہونے والے دولہے سے کہا" ہاں جی پھر ہوگئی تیاری" آگے سے انتہائی معصومیت سے کہتا "ہاں یار اب والدہ محترمہ بوڑھی ہو گئی ہیں تو میں نے سوچا شادی کر لوں"۔ کتنی سادگی تھی اس کے جواب میں جیسے اسے خود تو شادی کی ضرورت ہی نہ ہو۔
ایسا ہی ایک اور واقعہ ہے کہ ایک بار کسی سے پوچھا گیا کہ " دس سردیاں اچ کڑی لینی ای یا چادر" (بتاؤ سردیوں میں بیوی لینی ہے یا چادر)۔

تو آگے سے اس نے کہا" وٹ من چادر لے کے دیو چا کڑی نوں میں کی کرنا" ( پھر مجھے چادر لے کے دے دیں بیوی کو میں نے کیا کرنا ہے)۔ اپنی جگہ وہ بھی سچا تھا۔ سردیوں میں صبح صبح نہا کر باہر کام پہ جانا پڑے اور پاس چادر بھی نہ ہو تو مراثی کے مرغے کی طرح سارا شوق اتر جائے۔
ویسے تو میں بذات خود ابھی تک دولہا بننے کےحادثے سے دوچار نہیں ہوا لیکن پھر بھی ' سارے دولہوں کا درد میرے جگر میں ہے' تبھی تو میں دولہوں کے احساسات کے بارے میں اتنا کچھ جانتا ہوں۔

میں آپ کو بتاتا ہوں کہ جب شادی کے وقت دولہے کو بنا سنوار کر سٹیج پر بٹھایا جاتا ہے۔ اور اس کے اردگرد، آگے پیچھے لوگ خوشی سے ناچ رہے ہوتے ہیں اور گیت گا رہے ہوتے ہیں۔ تو دولہا کہتا ہے
میری بربادی کا اب جشن مناو یاروں
دیر کیوں کرتے ہو بارات لے جاو یاروں
اور وہاں موجود ناچنے والوں کے خیالات کچھ ایسے ہوتے ہیں
تیری بربادی کا اب میں جشن مناؤں تو کیا
خیر میں بتا رہا تھا کہ میرے خاندان میں چار شادیاں تھیں تو شادیوں کی تیاریاں دھوم دھام سے جاری تھیں کہ اچانک سے میرے بڑے گہرے دوستوں کے ابو کی وفات ہو گئی اور میں دو دن وہاں مصروف رہا۔

تو پھر میں جس سے بھی ملتا تو اسے یہی کہتا "اللہ دی مرضی" اور یہ لفظ بار بار کہہ کہہ کر میری زبان پر چڑھ گئے۔ پھر جب میں ایک دولہا میاں کو شادی کی مبارک دینے گیا تو میں اسے کہنے ہی والا تھا "بھائی جی اللہ دی مرضی"۔ لیکن پھر مجھے سمجھ آ گئی اور میں نے کہا شیخ صاحب مبارک ہووے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :