حسن طلال ٹوانہ

پیر 31 مئی 2021

Khalid Farooq

خالد فاروق

گوتم بدھا نے کہا تھا کہ " زندگی میں ایک بار آپ کسی ایسے سے ضرور ملتے ہیں جو سب کچھ بدل دیتا ہے" گوتم بدھا کا فرمان درست ہے۔ لیکن میری نظر میں اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ "آپ زندگی میں ایسے بہت سے لوگوں سے ملتے ہیں جو کچھ نہ کچھ بدل دیتے ہیں" میری زندگی میں آنے والے ایسے لوگوں میں سے ایک نام حسن طلال ٹوانہ کا ہے۔ حسن طلال ٹوانہ کا تعلق سرگودھا کے چک 58 شمالی کے ایک زمیندار خاندان سے ہے۔

انہیں سیرو سیاحت کا بہت شوق تھا اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے اسفار کے دوران انہوں نے مشغلے کے طور پہ فوٹوگرافی شروع کی۔ ان کی فوٹوگرافی اور فوٹوگرافی کی مہارت کو بے حد پزیرائی ملی۔ جس کی وجہ سے انہوں نے حوصلہ اور اعتماد پا کر 2014 سے باقاعدہ فوٹوگرافی شروع کر دی۔

(جاری ہے)

اپنی فوٹوگرافی کے ذریعے انہوں نے پاکستان کی خوبصورتی، مثبت تاثر، پنجاب کے رہن سہن اور خوبصورتی کو منظر عام پر لانے کی قابل ذکر کوشش کی ہے۔

پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی ورلڈ کے علاہ بڑے بڑے نجی ٹی وی چینلز ( جیو نیوز، سما نیوز، 7 نیوز، جی ٹی وی) ان کے انٹرویوز کر چکے ہیں۔ میرا ان سے تعارف کم از کم دو سال پہلے ایک نجی ٹی وی چینل کے نیوز پیکج سے ہوا تھا۔ مجھے یہ جان کر بے حد فخر محسوس ہوا کہ سرگودھا کے شہری کے کام کو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پہ بھی پزیرائی مل رہی ہے۔ سمندر پار بہت سے پاکستانیوں اور بھارتی پنجاب کے سرداروں کے علاوہ یورپی و امریکی شہریوں کے گھروں میں ان کے فوٹوز لگے ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات کے کچھ ریستورانوں، گلف ممالک کے کلینڈرز اور کچھ بینکوں نے بھی ان کے کام کو سراہا اور فوٹوز خریدے ہیں۔ بیرون ملک قائم پاکستانی سفارت خانے اور پاکستان میں موجود غیر ملکی سفارت خانے اکثر و بیشتر ان کے کام کو سراہتے رہتے ہیں۔ جس دن سے میں نے ان کے متعلق جانا مجھے ان سے ملنے کی چاہت ہونے لگی لیکن یہ تو میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میری ملاقات ان سے دو سال بعد ان کا انٹرویو کرنے کے سلسلے میں ہو گی۔

دراصل کہانی کچھ اس طرح ہے کہ میں نے حسن طلال ٹوانہ پہ بنا نجی ٹی وی چینل کا نیوز پیکج اپنے ایک کلاس فیلو اور فوٹوگرافر حذیفہ یعقوب کے ساتھ شئیر کیا۔ حذیفہ نے انسٹاگرام پر ان سے رابطہ کیا اور یوں ان کی آپس میں جان پہچان اور رابطہ قائم ہو گیا۔ ایم اے مکمل کرنے کے بعد میں سرگودھا ڈویژن کے سب سے بڑے ماہنامے سرگودھا پوسٹ کے ساتھ منسلک ہو گیا اور میگزین کےلیے ہر ماہ ایک یا دو خصوصی انٹرویوز کرنا میرا کام تھا۔

ایک دن سرگودھا میں حذیفہ کے فوٹوز کے پرنٹس نکلوانے کےلیے گئے تو اس دن حسن ٹوانہ سے سرسری سی ملاقات ہوئی۔ بعد ازاں حذیفہ نے کہا " خالد تم حسن ٹوانہ کا انٹرویو کیوں نہیں کرتے؟" میں نے اسے کہا تم انٹرویو کا وقت لے دو میں اسی ماہ انٹرویو کر لیتا ہوں۔ حذیفہ بھائی کی کوشش سے حسن ٹوانہ کے ساتھ انٹرویو کا وقت طے ہو گیا۔ ان کی شخصیت کئی حوالوں سے میری توقعات سے مختلف نکلی۔

میری توقع تھی کہ ان کے اندر روایتی زمینداروں والا رکھ رکھاؤ اور ایک شہرت یافتہ فوٹوگرافر کا غرور ہو گا۔ جیسا کہ تھوڑے سی شہرت یا اختیار پانے والے اکثر لوگوں میں پیدا ہو جاتا ہے۔ لیکن میں نے انٹرویو کے دن اور بعد میں ہونے والی ایک تفصیلی ملاقات میں ان کو انتہائی نرم گو اور خوش خلق انسان پایا۔ اور ان کی باتوں نے میری شخصیت پہ گہرا اثر ڈالا۔

ان کا عزم ہے کہ وہ تمام عمر اپنے گاؤں میں ہی گزارنا چاہتے ہیں، بیرون ملک تو در کنار پاکستان کے کسی بڑے شہر میں بھی منتقل ہونے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں۔ پنجاب سے ان کی محبت اور لگاؤ نے مجھے حیران کر دیا۔ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے پنجاب کی خوبصورتی اور ثقافت کے فروغ کےلیے فوٹوگرافی شروع کی، تاہم ان کے بعد اور بھی فوٹوگرافرز نے پنجاب کی دیہی زندگی کی فوٹوگرافی شروع کی۔

حسن ٹوانہ سے مل کر میں بھی دیہی زندگی کے حسن اور دلفریبی کا دیوانہ ہو گیا ہوں۔ پنجاب کی ثقافت اور طرز زندگی مجھے پہلے سے کہیں زیادہ لبھانے لگ گئی ہے۔ میرے گھر چارپائیوں پر کشیدہ کاری والی چادریں ڈالی ہوئی ہیں اور "پڑچھتی" پر برتن جڑے ہوئے ہیں جو مجھے اچھے نہ لگتے تھے لیکن اب مجھے وہ حسین یادگار معلوم ہوتے ہیں۔ حسن ٹوانہ کا کہنا تھا کہ ہر وہ چیز جو ہماری ثقافت، طرز زندگی اور پہچان سے تعلق رکھتی ہے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے اور اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔

جیسے پائولو کوئیلو کا ناول الکیمسٹ ( کیمیا گر ) پڑھنے کے بعد مجھے چرواہے کا کردار بہت لبھانے لگ گیا تھا اسی طرح حسن ٹوانہ سے ملنے کے بعد مجھے کچے گھر، پرانے مکان، مٹی کے برتن، پنجاب کے لینڈ اسکیپ اور دیگر چیزین جن کو میں قابل توجہ نہ سمجھتا تھا اب میرے لیے خاص توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔ اور یوں حسن ٹوانہ کی وجہ سے یہ تبدیلی میری زندگی کا حصہ بن گئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :