
اردلی
اتوار 2 جون 2019

خالد محمود فیصل
(جاری ہے)
سورة اعراف میں اس بنی اسرائیل کا تذکرہ ہے جو فرعون کے زیر عتاب تھی جس کی بیگاراور مشقت نے فرعون کی ریاست کو گل گلزار بنا کے رکھا تھا ،ذہنی پستی اور غلامی کی زندگی گزارنے والی یہ قوم اسکی پو جا تک کرنے پر مجبور تھی ۔
تاج برطانیہ جسے آدھی دنیا پے حکومت کرنے کا اعزاز حاصل رہا ہے اس نے کئی اقوام کو غلام بنا ئے رکھاسیاست کی زبان میں یہ ریاستیںates Colonial Stکہلاتی ہیں ۔ دولت مشترکہ کی ان ریاستوں میں آج بھی انکی باقیات موجود ہیں، اسکی جھلک ، قانون ، نظام تعلیم ، عدل و انصاف اور رہن سہن میں نمایاں ہے۔
بعض باقیات کا تعلق ہماری اقدار روایا ت سے ہے جو ہمارے سماج میں آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ رائج العمل ہیں جن سے ذہنی غلامی کی بو آتی ہے۔ذیل میں ان میں سے دو کا تذکرہ قارئین کی دلچسپی کے لیے کیاجاتا ہے جن میں ہماری تضحیک کا پہلو بڑا نمایاں ہے۔آپ ذاتی حیثیت یا اہل خانہ کے ساتھ کسی مصروف ہوٹل کا رخ کریں تو آپکو مر کزی دورازہ پر اک دربان کھڑا ملتا ہے ان میں سے بعض پست قدہوتے ہیں ۔ پگڑی اور کلاء ان کے لباس کا حصہ ہوتا ہے ۔پگڑی ہمارے دیہاتی کلچر میں عزت ، وقار ، محبت اور دوستی کی علامت سمجھی جاتی ہے ۔ بعض قبائل میں پگڑی کی طرز پے دستا ر بند ی کی جاتی ہے جو خاندان کے بزرگ کے سرپے رکھی جاتی ہے ۔لیکن سامراج نے اسے دربان کے لباس کا حصہ بنا کر ہمارے اس کلچر کی تو ہین کی اس کے مد مقابل ہوٹل کے منیجر اور عملہ کے مغربی لباس کے ذر یعہ اپنی برتری کا احسا س دلایا ہے اک طرف سامراج نے جاگیرداروں ، نوابوں ، سرداروں کو سرکاری اراضی دے کر انہیں معاشی طور پر ممتاز مقام دلایا ہے تو دوسری طرف انکی پگڑی اور کلاء کو تضحیک کی علامت بنا دیا ہے ۔
دوسری قدر کا تعلق ہمارے انتظامی اور عدالتی شعبہ سے ہے اگرچہ انگلش قانون اصل ہی میں ہمارے عدالتی نظام کی روح ہے سامراج کی اس باقیات کو تو ہم دل وجان سے قبول کر رہے ہیں دوسری طرف ججز صاحبان کے گاؤن اور جو ان کے لباس کا حصہ ہیں یہ بھی سامراجی روایات سے مستعار لیے گئے ہیں ججزصاحبان کودوران ڈیوٹی زیب تن کر نا ہو تا ہی"می لارڈ "کہنے سے یہ قدر اور بھی پختہ ہو جاتی ہے اور محسوس یہی ہو تا ہے کہ لارڈ صاحب اسی کرسی منصف پے براجمان ہیں جبکہ سائل کو آواز لگانے والا اہلکار” ڈریس کو ڈ “کے اعتبار سے شیروانی کے ساتھ ساتھ جو جناح کیپ سر پہ رکھے ہوئے ہوتا ہے اسکا تعلق ہمار قومی غیر ت سے ہے ،نام کے اعتبار سے یہ اس باکر دار شخصیت سے منسوب ہے جس نے اپنی علمی قابلیت اور صلاحیت کے بل بو تے پر انگریز بہادر کے ناک میں دم کیے رکھا اسکی کیپ کو اہلکار کے لباس کا حصہ بنا کر اس بڑی ہستی کی ناقدری کی جا رہی ہے۔جسکو دیکھ کر سامراجی عہدکے زخم تازہ ہو جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جنرل ضیا ء الحق مرحوم کے عہد میں "می لارڈ "جیسے الفاظ سے منصیفین کو مخاطب کر نا اور جھک کر سلا م کر نے کا عمل کو غیر اخلاقی اور اسلامی قرار دیا گیا تھا ،فی زمانہ یہ سامراجی روایت پھر سے زندہ کی گئی ہے ۔
بڑے” بابووں“ کے دفتری نظام جسے آپ افسر شاہی کا سیکرٹریٹ بھی کہہ سکتے ہیں ۔وہاں بھی آپ کو کلاس فور کے ایسے ملازمین ملیں گے جن پر لازم ہے کہ وہ "صاحب "کی دفتر موجودگی میں جناح کیپ لازماً زیب تن کر یں نجانے کون ان دونوں میں سے جناح کیپ جیسی قومی علامت کو اپنے لئے اعزاز سمجھتا ہو گا تاہم اسکی تضحیک ہماری بے حسی کا ماتم کر رہی ہے ۔ہم اپنی اپنی عزت افزائی کیلئے قانون سازی کر وانے کیلئے تو آخری درجہ تک جاتے ہیں لیکن سامراجی باقیات جو ہماری اقدار، روایات کے ساتھ یہ کھلا مذاق ہی نہیں بلکہ اس سے تذلیل انسانیت بھی نمایاں ہے جو آزادی 72 سال کے بعد بھی اپنی شان کے ساتھ موجود ہیں۔اطلاعات ہیں کہ” کپتان جی“ قانون سازی میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں ہم توقع رکھتے ہیں کہ کم از کم سامراجی باقیات کے خاتمے کے بابت ہمیں "تبدیلی"ضرور دکھائی دے گی جو ہمارے مسلم سما ج کی پیشانی پر سیاہ دھبہ ہے ۔
ہمارا تعلق جس نبی مہربان سے ہے جنکی ہم امت ہیں انہوں نے حجتہ الوداع کے موقع پر اپنے خطبے کے ذریعہ ان تما م ذہنی غلامی اور جہالت کی روایات کو اپنے پاؤں تلے دے کر امت کو وقار،متانت کے ساتھ جینے اور مر نے کا واضح پیغام دیا تھا ۔
قرآن حکیم اور نبی مہر بان کی تعلیمات اور پیغام حریت کی موجودگی میں ہم اسکے ترجمان اور دربان بننے کی بجائے سامراج کی باقیات کے ” اردلی “بننے کو ضروری سمجھ رہے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خالد محمود فیصل کے کالمز
-
بدنما داغ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
داستان عزم
منگل 15 فروری 2022
-
پتھر کا دل
منگل 8 فروری 2022
-
آزمودہ اور ناکام نظام
پیر 31 جنوری 2022
-
برف کی قبریں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
ملازمین کی مالی مراعات
پیر 10 جنوری 2022
-
مفاداتی جمہوریت
پیر 3 جنوری 2022
-
سعودی حکام کی روشن خیالی
ہفتہ 25 دسمبر 2021
خالد محمود فیصل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.