
پانامہ دستاویزات اور وزیراعظم کا مستقبل
جمعہ 29 اپریل 2016

خواجہ محمد کلیم
(جاری ہے)
کسی دوسرے کی اہمیت یا موٴقف تسلیم کرنا عمران خان کے مزاج میں نہیں ،اسی رویے کی وجہ سے ان کو جوڑنے کی بجائے توڑنے والا سیاستدان کہا جاتا ہے۔عمران خان کا رویہ اس ناخواندہ مولوی کی طرح ہے جوخود کو دین حق کا پکا سچا پیروکار اور باقی ساری دنیا کو گستاخ اور کافر سمجھتا ہے۔ایک عجیب بات یہ ہوئی ہے کہ تحریک انصاف نے شدید موسم کے باوجودسندھ اورپنجاب میں جلسے جلوسوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔پنجاب میں تو وہ صوبائی یا وفاقی حکومت کو دل کھول کر تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں لیکن سندھ میں ان کاسیاسی چورن بکتا نظر نہیں آرہا۔کل تک جس پیپلزپارٹی میں تحریک انصاف کو ہزار برائیاں نظر آتی تھی تحریک انصاف کے رہنما اگراس پر تنقید نہیں کریں گے تواسے مک مکا سمجھا جائے گا اورحسب معمول پیپلزپارٹی پر تنقید کی صورت میں متحدہ اپوزیشن کا خواب چکنا چور ہو جائے گا یعنی دونوں صورتوں میں تحریک انصاف کو یہ سودا گھاٹے میں ہی پڑے گا۔لال حویلی والے شیخ صاحب کی توبھرپور کوشش ہے کہ وہ پی ٹی آئی او رپیپلزپارٹی میں مفاہمت کرادیں لیکن یہ بیل منڈھے چڑھتی نظر نہیں آرہی ۔تاریخ کی ستم ظریفی دیکھئے کہ پیپلزپارٹی کو اس شیخ رشید کی لال حویلی میں حاضری دینی پڑی جس نے بی بی کے بارے میں اس قدر توہین آمیز کلمات کہے تھے کہ پیپلز پارٹی نے مجبور ہوکر شیخ رشید کو کلاشنکوف کیس میں جیل بھجوادیا تھا۔ ویسے اپوزیشن جماعتیں جن چار نکات پر متفق ہوئی ہیں وہ بھی ایک لطیفے سے کم نہیں ہیں۔ معلوم نہیں یہ کس ذہن کی پیداوار ہیں لیکن اگر ان پر من و عن عمل کیا جائے یا حکومت کچھ تبدیلیوں کے ساتھ ان چار نکات کو تسلیم کر لے جس کا واضح امکان موجود ہے تو بھی حزب اختلاف کا وزیرا عظم کی کرسی چھیننے کا مقصد فوت ہو جائے گا ۔ ان میں سب سے دلچسپ نکتہ کمیشن کی تشکیل کے لئے آرڈیننس کا نفاذ اور پھر اس کی پارلیمنٹ سے منظوری ہے۔ پارلیمانی رپورٹنگ سے وابستہ صحافی جانتے ہیں کہ آرڈیننس کے مسودے کی حزب اختلاف کے اتفاق رائے سے منظوری میں ہی اتنا وقت لگ جائے گا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ بڑی حد تک ٹھنڈ اہو جائے گا لیکن جس بات پر حکومت کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی وہ ہےACROSS THE BOARD یہ ہی وہ نقطہ ہے جس میں اپوزیشن کے طوطے کی جان ہے ۔ میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ پانامہ دستاویزات کی پہلی قسط پر شور مچانے والے ذرا سوچ لیں دوسری قسط میں اور بھی پردہ نشینوں کے چہرے بے نقاب ہوں گے ،یہ خبر آچکی ہے کہ 9مئی کو پانامہ دستاویزات کی دوسری قسط منظر عام پر آئے گی ۔ پھر پانامہ دستاویزت کے بعد قرضے معاف کرانے والے غریبوں کی باری بھی آئے گی اور سب جانتے ہیں کہ وطن عزیز کے یہ غریب کس قدر طاقتور ہیں۔سندھ کی صورت حال کے پیش نظر پیپلز پارٹی وزیراعظم کو دباوٴ میں ضرور رکھنا چاہتی ہے لیکن نظام کوکسی بھی خطرے سے دوچار کرنے کی حمایت وہ نہیں کر سکتی۔یہی وہ بنیادی نقطہ ہے جس پر پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف الگ رائے رکھتی ہیں۔
ان حالات میں جن یار لوگوں نے ان ہاوٴس تبدیلی یا وزیراعظم کو گھر بجھوانے کے خواب بنے ہیں مجھے تو ان کی تعبیر الٹ ہی نظر آرہی ہے۔قومی یا بین الاقوامی سطح پر کسی نگران کے لئے بھی ماحول سازگار نظر نہیں آرہا۔ ہوسکتا ہے میرے اس کالم سے آپ مجھے ن لیگ کا حمایتی سمجھیں لیکن میر ا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ مسلم لیگ کے سارے کے سارے رہنما پوتر ہیں۔اصل بات یہ ہے کہ سیاسی حقائق کسی کی خواہش کے زیر اثر تبدیل نہیں ہو سکتے ۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ رائے ونڈ کا گھیراوٴ کر کے وہ میاں نواز شریف سے استعفیٰ لے سکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں بستا ہے ۔ جس شخص نے باوردی جرنیلوں کی بندوق کنپٹی پر ہونے کے باجود استعفیٰ نہیں دیا اس کے بارے میں ایسی رائے قائم کرنا شائد درست نہیں ۔
خاکسار کی رائے یہ ہے کہ اپوزیشن کے دو مئی کے مشترکہ اجلاس سے بھی یہ معاملہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کا آخری حل اپوزیشن کے اتفاق رائے سے کمیشن کے ٹی او آرز کی تشکیل ہو گا اور اس کے بعد راوی چین لکھے گا۔نہ تو ان ہاوٴس تبدیلی آئے گی نہ مڈٹرم الیکشن ہوں گے اور نہ ہی مارشل لا ء کا کوئی امکان ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اپنی پانچ سالہ مدت پوری کریں گے۔ خاکسار کی رائے سے اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن دوہزار اٹھارہ کے انتخابات سے پہلے اگر دہشتگردی مزید کم ہوگئی ، لوڈ شیڈنگ پر قابو پالیاگیا، موٹرویز کے منصوبے مقررہ مدت میں پورے ہوگئے ،اقتصادی راہداری کی تعمیر بھی منصوبے کے مطابق جاری رہی اور عوام کی معاشی حالت میں کچھ بہتری پیدا ہوگئی تو آئندہ انتخابات میں بھی مسلم لیگ ن کو اکثریتی جماعت بننے سے روکنا کافی مشکل ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
خواجہ محمد کلیم کے کالمز
-
صحت کے دشمن تعلیمی ادارے
جمعرات 10 جنوری 2019
-
سو دن، کرتار پورہ اور سشمادیدی کا ندیدہ پن
منگل 4 دسمبر 2018
-
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ دو دن
منگل 20 نومبر 2018
-
بابائے قوم محمد علی جناح کے نام ایک مکتوب
جمعرات 16 اگست 2018
-
لبیک ، لبیک ، لبیک یار سول اللہ ﷺ
پیر 30 جولائی 2018
-
دہشتگردی، سیاست اور قوم کا مستقبل
پیر 16 جولائی 2018
-
سیاسی کارکنوں کا احتجاج،اِشاریہ مثبت یا منفی ؟
ہفتہ 16 جون 2018
-
ماں جائی
بدھ 6 جون 2018
خواجہ محمد کلیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.