پاکستان اور ترکمانستان کے رشتے
جمعہ 13 اکتوبر 2017
(جاری ہے)
جن لوگوں نے اقبال کو پڑھا ہے وہ جانتے ہیں کہ جب سوویت یونین کے ٹینک ترکمانستان کے معصوم عوام خصوصا بچوں اور خواتین کو اپنے آہنی پہیوں تلے کچل رہے تھے تو علامہ اقبال نے فرمایا تھا۔
ترکمانستان کا شہر مرو ایک دور میں طویل عرصے تک اسلامی دنیا کا مرکز رہا ہے اور ترکمانستان میں آج بھی یہ کہاوت مشہورہے کہ ” مرو دنیا کا بادشا ہ ہے“۔ معروف صحابی حضرت اسلم برید ہ کا مزار بھی مرو میں ہی مرجع خلائق ہے ۔ ترکمانستان میں حضرت اسلم برید ہ ”بابابریدہ “ کے نام سے مشہور ہیں ۔ مرو میں ہی خواجہ یوسف ہمدانی کا مزار بھی مرجع خلائق ہے ،خواجہ یوسف ہمدانی اپنے عہد کے بے مثال صوفی خواجہ احمد یساوی کے دادا مرشد تھے اوربھارت کے شہر پانی پت میں مدفون بزرگ شمس الدین ترکخواجہ احمد یساوی کے صاحبزادے ہیں۔ خواجہ یوسف ہمدانی کے مریدوں میں سے ہی ایک مرید حضرت خواجہ بہاالدین نقشبند تھے جنہوں نے روحانیت کے مشہور سلسلہ نقشبندیہ کی بنیاد رکھی ، یہ سلسلہ برصغیر پاک وہند میں آج بھی مقبول ہے ۔ معروف روحانی شخصیت شیخ نجم الدین کبریٰ کا مزار بھی ترکمانستان کے شہر داشوغوز میں ہی مرجع خلائق ہے ۔ ترکمانستان میں ہی ایران کی سرحد کے قریب ”ماری “نامی علاقے میں امیر المومنین حضرت علی کے غلام حضرت قمبر کا مزار شریف ہے ۔
ابونصر فارابی مسلم دنیا کے ایک عظیم سائنسدان ہیں ، ان کا تعلق بھی ترکمانستان میں ہی ازبکستان کی سرحد کے قریب فاراب نامی علاقے سے تھا۔ عمرخیام کوہم رہتی دنیا تک نہیں بھول سکتے کیونکہ ہم آج جو کیلنڈر استعمال کرتے ہیں وہ اسی سائنسدان کی مرو میں موجود لیبارٹری میں کی گئی تحقیق کا نتیجہ ہے ۔ریاضی کو سائنس کی ماں کہا جاتا ہے اور اگرریاضی میں سے صفر کا ہندسہ نکال دیں تو پوراعلم ریاضی دھڑام سے نیچے آ گرے گا۔ ریاضی میں صفر کا تصور دینے والے موسی الخوارزمی بھی ترکمانستان اور ازبکستان کے سرحدی علاقے سے تعلق رکھتے تھے ۔ ابن سینا جیسا سائنسدان شائد دنیا دوبارہ پیدا نہ کر سکے ۔ ابن سینا نے بھی ترکمانستان کی درس گاہوں سے ہی علم حاصل کیا اورپھر دنیا کی تاریخ پر اپنے نام کو انمٹ سیاہی سے نقش کردیا۔دونوں ملکوں کے کلچر میں بھی اتنی مماثلت ہے کہ پاکستان کے صحرائے چولستان اور ترکمانستان کے دیہات میں شادی کی رسومات تک تقریباََ ایک جیسی ہیں ۔ الغرض دونوں ملکوں میں اس قدر مشترکات موجود ہیں کہ خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے یہ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ آج بھی دونوں ملک اگر مشترکہ منصوبے شروع کریں تو ان کا مستقبل بہت تابناک ہوسکتا ہے ۔دونوں ملک اس کے لئے پرعزم بھی ہیں ۔ پاکستان کو اپنی معیشت کی ترقی و خوشحالی کے لئے جن وسائل کی ضرورت ہے وہ ترکمانستان کے پاس وافر مقدار میں موجود ہیں اور ترکمانستان کو اپنے ملک کی تعمیروترقی کے لئے جن ہنرمند اور ماہر افرادی قوت کی ضرورت ہے پاکستان اسے بخوبی پوراکرسکتا ہے ۔لیکن مشکل یہ ہے کہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان افغانستان حائل ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ منصوبوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ افغانستان میں برسوں سے جاری بدامنی ہے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان حائل اس ملک میں بدامنی نہ صرف پورے خطے بلکہ دنیا کے لئے ایک عرصے سے درد سر بنی ہوئی ہے ۔ اگر افغانستان میں امن قائم ہوجائے تو پاکستان کی ترکمانستان تک رسائی بہت آسان ہو جائے گی اور پھر وسط ایشیاکے دوسرے ملکوں اور پاکستان میں باہمی تجارت اور سیاحت کے بے شمار دروا ہوجائیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خواجہ محمد کلیم کے کالمز
-
صحت کے دشمن تعلیمی ادارے
جمعرات 10 جنوری 2019
-
سو دن، کرتار پورہ اور سشمادیدی کا ندیدہ پن
منگل 4 دسمبر 2018
-
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ دو دن
منگل 20 نومبر 2018
-
بابائے قوم محمد علی جناح کے نام ایک مکتوب
جمعرات 16 اگست 2018
-
لبیک ، لبیک ، لبیک یار سول اللہ ﷺ
پیر 30 جولائی 2018
-
دہشتگردی، سیاست اور قوم کا مستقبل
پیر 16 جولائی 2018
-
سیاسی کارکنوں کا احتجاج،اِشاریہ مثبت یا منفی ؟
ہفتہ 16 جون 2018
-
ماں جائی
بدھ 6 جون 2018
خواجہ محمد کلیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.