کہاں گئے وہ لوگ

بدھ 11 اگست 2021

Kishwar Habib

کشور حبیب

کہتے ہیں کسی بھی چیز کو بحفاظت رکھنا ہو تو اسے کسی ایسی جگہ رکھا جاتا ہے جہاں گرد و غبار یا گند و غلاظت نہ جا سکے اور وہ چیز پاک صاف رہ سکے اور خراب بھی نہ ہو اس کی سب سے اعلیٰ مثال ہم اللہ کی آسمانی کتاب(قرآن مجید)ہے کہ اسے غلاف سے ڈھک دیا جاتا ہے تاکہ وہ صاف رہ سکے اور اسکا پردہ بھی قائم رہے یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو پردے میں رکھنے کا حکم دیا اسی طرح کا پردہ عورت پہ بھی لازم قرار دیا گیا جسکی وجہ سے وہ گندی نظر سے محفوظ بھی رہتی ہے اور اسکی حرمت بھی قائم رہتی ہے عورت جس چیز سے خود کو ڈھانپتی ہے اسے پردہ کہتے ہیں جو آجکل بالکل ہی ناپید ہو چکا ہے اور جو خواتین خود کو دوپٹے سے ڈھانپتی ہیں کچھ لوگ انکو حیرت سے دیکھتے ہیں کہ یہ کون ہیں جو اس زمانے میں بھی پرانی روایات برقرار رکھے ہوئے ہیں.....*
*لیکن......! دوپٹہ ایک ایسی دیوار ہے جو مرد کو عورت کی عزت کرنے پر مجبور کر دیتی ہے تاریخ بتاتی ہے کہ جب سے دنیا کا آغاز ہوا ہے تب سے دوپٹہ ہے اک دور تھا کا ٹی وی پر آنے والی خواتین بھی سر پر دوپٹہ لے کر آتی تھی لیکن پھر وقت بدلا ماحول بدلا تو حلیے بھی بدل گے شلوار قمیض کے بجائے جینز اور مختصر سی شاٹ آ گی قرآن پاک میں ارشاد ہے اے نبی کریم اپنی بیویوں بیٹیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو اپنی چادر اوڑھ لیا کریں مناسب طریقے سے تاکہ کوئی انکو ستا نہ سکے میں خود اک عورت ہوں لیکن آج کل کی عورت کو دیکھ کر یہ لگتا ہے کہ بےپردگی بڑھ رہی ہے اور دوپٹے کا کوئی تصور بھی نہیں بس گلے میں دوپٹے کے نام پر اک پٹہ سا لٹکا ہوتا ہے معزرت کے ساتھ جیسے کتے کے گلے میں پٹہ ہوتا ہے آج کی عورت کو کوئی احساس نہیں کے وہ کدھر جا رہی ہے اگر دوپٹہ اور پردہ اچھا نہ ہوتا تو دنیا کی سب سے پاک عورتیں پاک مردوں سے پردہ نہ کرتیں جب حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاتے تو حضرت فاطمہ سر پر کیا ہوا دوپٹہ اور پھیلا کر اوڑھ لیتی تھیں وہ حضرت فاطمہ جو جنت میں عورتوں کی سردار تھیں آج کی عورت اگر پردہ نہیں کر سکتی نہ کرے مگر کم از کم سر پر دوپٹہ تو لے ہی سکتی ہے دوپٹہ کبھی بھی ترقی کی راہ میں نہیں آتا* *ہماری عظیم لیڈر فاطمہ جناح بھی سر پر دوپٹہ لے کر رکھتی تھیں کیا وہ عورت نہیں تھیں۔

(جاری ہے)

ہماری عظیم لیڈر بےنظیر نے کبھی سر سے دوپٹہ نہیں اتارا تھا وہ عورت نہیں تھی کیا* اور پی ٹی وی پر آنے والی اک بہت خوبصورت عشرت فاطمہ نیوز کاسٹر ہمیشہ سر پر دوپٹہ رکھتی تھی اب نیوز کاسٹر جو آتی ہیں ماشاءاللہ سے نام کا دوپٹہ بھی نہیں ہوتا
بہت افسوس ہوتا ہے ایسے دیکھ کرفیشن کے اس دور نے عورت کو بلکل ننگا کر دیا ہے ایک حدیث میں حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دور آئے گا کے عورت لباس میں بھی ننگی نظر آئے گی اس حدیث کی آج سمجھ آئی آج کل لباس دیکھ کر جینز شارٹ قیمض اور گلے اتنے کھلے جیسے گھڑے کو کنواں کا منہ دے دیا گیا ہو دوپٹہ ختم ہو رہا ہے عورتیں اپنی زینت کو سرعام کر رہی ہیں   جب اک عورت مر جاتی ہے تو اس کے کفن میں دوپٹہ بھی شامل ہوتا جب اللہ تعالیٰ دوپٹے کے ساتھ اپنے سامنے بلاتا ہے تو دنیا میں دوپٹہ کیوں نہیں جب جنازہ ادا کیا جاتا ہے تو گھر کے مرد کہتے ہیں کہ عورت کا منہ ڈھانپ دو کوئی غیر نہ دیکھے میں پوچھتی ہوں جب یہ ہی عورت زندہ ہوتی ہے اسکو کیوں نہیں کہا جاتا کہ دوپٹہ لے کر باہر جانا کہ کسی غیر کی نظر نہ پڑے افسوس کی بات ہے آج اگر کوئی لڑکی برقعہ یا بڑی چادر کر کے باہر نکلے تو اس کو کہا جاتا ہے کہ یہ تو فیشن سے بہت دور ہے کوئی یہ کیوں نہیں کہتا کہ یہ بےحیائی سے دور ہے اس میں قصور ماں باپ کہ ساتھ سوشل میڈیا کا بھی ہے ہم سے پہلے جو دور گزرا اس وقت اک ہی چینل ہوا کرتا تھا پی ٹی وی جہاں عورت دوپٹہ لے کر نیوز پڑھا کرتی تھیں ڈرامے بھی ایسے ہوتے تھے دوپٹہ ہوتا تھا اور تو اور گانا گانے والی لڑکی کے سر پر بھی دوپٹہ ہوتا تھا اس لیے ہر عورت لباس میں دوپٹے کو لازمی سمجھنے لگی اور وقت کے ساتھ چینل کی برھتی ہوئی تعداد کے ساتھ بے حیائی بڑھ گئی اور باقی کی کسر tik tok نے پوری کر دی ہر لڑکی شارٹ قمیض پہن کر ٹھمکے لگاتی نظر آنے لگی اک دفعہ اک بزرگ نے فرمایا کہ اک دن آئے گا ہر گھر میں کنجری ناچا کرے گی آج وہ بات سچ ہو گئی موبائل ہر گھر میں ہے اور ہر اک کے پاس tik tok ہے snack video, Twitter, Instagram اور نہ جانے کیا کیا اور ہر لڑکی ناچ رہی ہے غیرت مر گئی ہے ہر بندے کو آزادی مل گئی ہے، بےغیرتی ہر گھر میں شروع ہو گئی ہے اور اسکو کوئی روکنے والا نہیں ہے، کہاں گئے وہ لوگ جو گھر کی 2 سالہ بچی کا سر ڈھانپنا اپنا فرض سمجھتے تھے، کہاں ہوئیں وہ غیرتیں، کہاں گئے وہ خاندانی لوگ اور انکی اعلیٰ و عرفہ سوچیں کہاں چلی گئی....... ؟؟؟
اکبر آبادی کا ایک شعر یاد آگیا....
بے پردہ نظر آئیں جو کل چند بیبیاں
اکبر زمیں میں غیرتِ قومی سے گڑ گیا
پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا
کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کے پڑ گیا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :