
آہ جرنیلِ صحافت ضیا شاہد
بدھ 14 اپریل 2021

لقمان اسد
(جاری ہے)
وہ ایک دبنگ اور نڈر صحافی تھے ۔ جو فیصلہ کرتے اس پہ ڈٹ جاتے ۔
بڑے بڑے مافیاز اور پھنے خاں ان کا صرف نام سن کر ہی دبک کر رہ جاتے ۔ وہ ایک تحریک برپا کر دینے والی پر اثر صحافتی شخصیت تھے۔ دریائی علاقہ کے دور دراز،مشکل اور محفوظ مقامات پر بسیرا کرنے والے وہ ڈکیت اور اشتہاری جو رات بھر قریبی علاقوں میں ہر طرح کی مجرمانہ وارداتیں کرتے اور طلوعِ آفتاب سے قبل قانون کی نظروں سے اوجھل ہو کر اپنے محفوظ ٹھکانوں میں چلے جاتے جنہیں نکے تھانے داروں کی بھی سپورٹ حاصل ہوتی تھی ۔ ان خطرناک عادی مجرموں کے گرد ضیا شاہد نے نتائج کی پرواہ کیے بغیر ایسا گھیرا تنگ کیا کہ وہ ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوگئے۔ جن میں لاکھانی گینگ ، کُرلی گینگ ، تھوری گینگ اور بدنام زمانہ چھوٹو گینگ سر فہرست ہیں۔ ضیا شاہد نے معروف انقلابی رہنما''چی گویرا '' کے اس نظریہ پر اپنی زندگی بسر کی کہ ''تم دنیا میں کہیں ہو اور دنیا کے کسی بھی خطہ میں کسی بھی انسان پر ظلم ہوتا ہے، تم اسے محسوس کرو اور اس کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھو ''۔معاشرہ میں موجود مظلوموں کے حق میں ایسی جرآت مندی اور درد مندی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوگئے کہ اپنے اخبار کا سلوگن ''جہاں ظلم وہاں خبریں''سے منسوب کیا ۔ ''مختاراں مائی''سے لے کر ''مرجان بی بی ''اور ''قصور کی مظلوم بیٹی''ذینب بی بی ''کے ساتھ ہونے والے جبر و ستم کے خلاف انھوں نے ایسے دلیرانہ انداز میں آواز اٹھائی اور کلمہء حق بلند کیا کہ اس وقت کی حکومتیں لرزہ بر اندام رہیں اور انصاف کے تقاضے ریاستی نظام کو پورے کرنا پڑے ۔ بھارتی جارحیت کے خلاف وہ وطن عزیز کے ایک ایسے غیرت مند سپوت کے روپ میں سامنے آئے اور اس حوالے سے ایسا مجاہدانہ کردار ادا کیا کہ مجبوراً دنیا کو یہ تسلیم کرنا پڑا کہ پانی کے معاملہ میں ہندوستان، پاکستان کے ساتھ غیر اصولی راستے پر گامزن اور کھلی ناانصافی برت رہا ہے۔ وہ ایک ایسے صحافتی جرنیل تھے جن کا کردار صحافت کی دنیا میں ایک مسلمہ حیثیت رکھتا ہے کہ جسے صحافتی تاریخ کبھی فراموش نہ کر سکے گی ۔ شہرہ آفاق شاعر محسن نقوی نے کہا تھاجب بھی اس شہر کی تاریخ وفا لکھے گی
میرے گھر کے در و دیوار مجھے سوچیں گے
وسعتِ دشت مجھے آبلہ پا لکھے گی
ضیا شاہد جیسے محب وطن اور قابل فخر سپوت کا ہم سے جدا ہونا اہل وطن کے لیے ناقابل طلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالیٰ صحافتی دنیا کا یہ خلاء ان کے فرزندِ ارجمند جناب امتنان شاہد کی صورت میں پورا فرمائے(آمین)''حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا''۔ ہر مظلوم کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر چلنے والا ضیا شاہد ہر لاچار ، مجبور اور بے کس کے دکھ اور محرومی کو اپنا درد سمجھنے والا ضیا شاہد۔ وہ دنیائے صحافت کا روشن باب ۔ وہ جدید اردو صحافت کا موجد ، وہ جدید اردو صحافت کا بانی ۔ آہ -جرنیل صحافت ۔ضیاشاہد ۔ اب ڈھونڈ انھیں چراغِ رخِ زیبا لے کر''۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
لقمان اسد کے کالمز
-
” خبریں“ ایک کردار، ایک تحریک، ایک اخبار
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
سر زمین ِافغانستان ۔سپرپاورز کاقبرستان
بدھ 28 جولائی 2021
-
مہذب دنیا کا بد صورت اور مکروہ چہرہ
منگل 25 مئی 2021
-
آہ جرنیلِ صحافت ضیا شاہد
بدھ 14 اپریل 2021
-
اللہ کے نوکر !
بدھ 24 مارچ 2021
-
عوامی مسائل کون حل کرے گا ؟
منگل 16 مارچ 2021
-
سماج کیسے بدل سکتا ہے
بدھ 24 فروری 2021
-
نئے سال کے دکھ
اتوار 21 فروری 2021
لقمان اسد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.