” خبریں“ ایک کردار، ایک تحریک، ایک اخبار

جمعرات 21 اکتوبر 2021

Luqman Asad

لقمان اسد

جناب ضیا شاہد جنھیں مرحوم لکھتے ہوئے ہاتھ قلم کا ساتھ دینے سے قاصر محسوس ہوتے ہیں ۔ انھوں نے جس ننھے منھے پودے کو اپنے ہاتھ سے بویا تھا وہ آج 29 برس بعد اتنا گھنا اور تن آور درخت بن چکا ہے کہ جس کے سائے اور چھاؤں تلے لاکھوں لوگ پر سکون زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ” جہاں ظلم وہاں خبریں“ کے سلوگن کو اپنی عملی جدوجہد سے جناب ضیاشاہد نے ایسی بے نظیر کامیابیوں سے ھمکنار کیا کہ ایک دن وہ آیا جب وطن عزیز کے تمام محروم طبقات ، پسے ہوئے غریب اور مفلوک الحال افراد ” خبریں“ ہی کو اپنا سہارا تصور کرنے لگے اور بلاشبہ اس حوالے سے ” خبریں“ نے بھی بطور ادارہ اپنی ذمہ داریوں کو خوب نبھایا کوئی ایسا واقعہ جو جناب ضیا شاہد کی معلومات اور نوٹس میں آیا وہ تب تک چین سے نہ بیٹھے جب تک کہ اس مظلوم کی فریاد کو حاکم وقت تک نہ پہنچایا صرف یہاں تک ہی نہیں بلکہ اس مسئلے کو حل کرا کے دم لیا۔

(جاری ہے)

مظفر گڑھ کی ”مختاراں مائی“ سے لیکر، ملتان کی ”مرجان بی بی“ اور قصور کی بے قصور ننھی منھی گڑیا ”زینب “تک ایسی درجنوں مظلوم بیٹیوں کے سر پر ” خبریں “ اور جناب ضیاشاہد نے دست شفقت رکھا اور انہیں ریاستی اداروں سے انصاف میسر آیا۔ دریاؤں کے وسط اور کناروں پر محفوظ پناہ گاہیں بنا کر ارد گرد کے لوگوں کی زندگیاں اجیرن کرنے والے بدنام زمانہ اشتھاری اور ڈکیت گینگ جو اس قدر زور آور اور سر پھرے بن چکے تھے کہ شہروں میں آکر پولیس چوکیوں تک کو راکٹ لانچرز سے نشانہ بنانے لگے ۔

حیرت ہوتی ہے اور سلام ہے جناب ضیا شاہد کی بے باکی اور جرأت مندی کو کہ وہ ڈکیت اور اشتھاری جو اپنے خوف کی دہشت بٹھا چکے تھے انھوں نے ایسی بے مثال منصوبہ بندی کی اور اپنے ادارہ ” خبریں “ اور اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا کر ان کو نہ صرف بے نقاب کیا بل کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کر کے انہیں اپنے انجام تک پہنچایا ۔

جس طرح کسی بھی انسان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ ، نشیب و فراز اور مشکلات آتی رہتی ہیں اسی طرح جناب ضیا شاہد نے بھی کئی مشکلات اور مسائل کا سامنا کیا خاص طور پر جواں سال اور ہونہار فرزند عدنان شاہد کی وفات کا صدمہ ان کے لیے ایک بہت بڑا صدمہ تھا لیکن کمال حوصلے سے انھوں نے ایک جوان بیٹے کی جدائی کے غم اور دکھ کو برداشت کیا اور ” خبریں“ سے اپنے عشق میں کوئی کمی نہ آنے دی۔

وہ ان چیزوں کو بخوبی سمجھتے تھے کہ قدرت بڑے مقاصد کے حصول کے لیے کام کرنے والوں کو آزمائش اور امتحان میں ڈالتی ہے لیکن پھر صبر کا دامن نہ چھوڑنے والوں کو قدرت ہی کامیابی و کامرانی کے ساتھ ہر آزمائش اور امتحان سے سرفراز اور سر بلند کر دیتی ہے ۔ آج سے 29 برس قبل جب جناب ضیا شاہد نے روز نامہ ” خبریں“ کا اجراء کیا تو یہ چہ مگوئیاں ہونے لگیں کہ پہلے سے موجود بڑے اخباروں کی موجودگی میں ” خبریں “ زیادہ کامیاب نہ ہو سکے گا لیکن جناب ضیا شاہد ایک ایسی پرعزم اور نابغہء روزگار شخصیت تھے کہ انھوں نے ایسی باتیں کرنے والوں کو غلط ثابت کر دکھایا ۔

جناب ضیا شاہد کی وفات ” خبریں“ کے لیے بہت بڑا سانحہ تھی اور ہے۔ ان کی وفات کے بعد پھر وہی چہ مگوئیاں سر اٹھانے لگیں لیکن جناب ضیا شاہد کے باصلاحیت فرزند چیف ایڈیٹر ” خبریں“ جناب امتنان شاہد نے اپنے ویثرن سے یہ ثابت کیا ہے کہ ” خبریں“ کو جہاں ان کے والد گرامی چھوڑ کر گئے تھے ان شاء اللہ ” خبریں“ وہاں سے پیچھے نہیں بل کہ آگے اور آگے کی طرف بڑھے گا ۔

یکم اکتوبر 2021 کو بہاولپور سے روزنامہ ” خبریں“ کا اجراء ایسی پروپیگنڈہ مہم بپا کرنے والوں کے لیے کافی ہے اورجو لوگ یہ خیال کر رہے تھے ان کے لیے اس میں بہت بڑا پیغام ہے کہ اللہ تعالیٰ پر یقین اور بھروسہ کر کے نیک نیتی کے ساتھ چلنے والوں کو اللہ کریم کی ذات کبھی ناکامی کا سامنا نہیں کرنے دیتی ۔بہاولپور سے روزنامہ ”خبریں“ کا اجراء چیف ایڈیٹر ”خبریں“ جناب امتنان شاہد کا لائق صد تحسین اقدام ہے اور یقینی طور پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ دعا ہے کہ جناب امتنان شاہد کی ادارت میں روزنامہ ” خبریں“ اسی طرح کامیابیوں کے زینے طے کرتا رہے اور اللہ تعالیٰ ” خبریں“ کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ آمین!۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :