
اللہ کے نوکر !
بدھ 24 مارچ 2021

لقمان اسد
(جاری ہے)
یعنی ان کے سر پر دستِ شفقت رکھو ، ان سے پیار کرو ۔
گزشتہ دنوں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسے دیکھ کر جہاں حیرت ہوئی وہاں روح و قلب کو بے انتہا طمانیت اور سرشاری بھی میسر آئی اس لیے کہ فی زمانہ جب ہر شخص اپنے ذاتی مسائل کی گتھی کو سلجھانے کی فکر میں ڈوبا ہوا ہے وہاں ہمارے ارد گرد ایسے کرداروں اور دردِ د ل رکھنے والے افراد کا موجود ہونا کسی نعمتِ خدا وندی سے کم ہر گز نہیں ہے کہ جو ہر وقت دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں ۔ نہ تو جنہیں ذاتی تشہیر سے ذرہ برابر کوئی غرض ہوتی ہے اور نہ ہی وہ ان خدمات کے صلہ میں کسی دنیاوی مفاد کے حصول کی طلب و آرزو رکھتے ہیں بل کہ ان کا مطمع نظر خالصتاً اللہ تعالیٰ کا قرب، رضامندی اور خوشنودی حاصل کرنا ہوتا ہے ۔ یہ کہانی مدینة اولاولیاء ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی زمیندار حاجی نعمت علی بارا کی ہے ، جو خود تو پانچ مرلہ کے چھوٹے سے گھر میں رہائش پذیر ہے لیکن مین ملتان روڈ پر واقع اپنی 3کنال پر مشتمل کمرشل پراپرٹی گزشتہ 35برس سے مزدوروں اور مسافروں کے مستقل قیام و طعام کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے پردیسی، مزدور اور مسافر جب شام کو تھکے ہارے اس پناہ گاہ میں پہنچتے ہیں تو حاجی نعمت علی ان کے لیے کھانا تیار کر کے ان کی آمد کے منتظر ہوتے ہیں۔ جب لنگر کا آغاز ہوتا ہے تو قرب و جوار کی آبادی سے تعلق رکھنے والے مفلس لوگ اور ان کے بچے بھی وہاں پہنچ جاتے ہیں، انھیں بھی مفت میں کھانا فراہم کر دیا جاتا ہے۔ حاجی نعمت علی بارا اس کہانی کا پس منظر یوں بیان کرتے ہیں " 1982ء میں ان کے والد نے جوکہ ایک درویش صفت شخص تھے اپنی ملکیتی اراضی کا کچھ حصہ فروخت کیا جوبہت مہنگے داموں سیل ہوا ۔ جس سے ہمارے پاس بہت زیادہ رقم اکٹھی ہو گئی۔ایک دن میرے والد نے ہم سب بھائیوں کو ایک ساتھ بٹھایا اور کہنے لگے' یہ بتائیں یہ رزق ، مال و دولت اور عزت کس کی عطا کردہ ہے اور ان سب نعمتوں کا اصل مالک کون ہے؟ تو ہم سب بھائیوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ سب کچھ ہمیں عطا ہوا ہے اور ان سب چیزوں کا اصلی مالک بھی وہی ہے، تو میرے والد گویا ہوئے' اب اس سے اللہ تعالیٰ کا حصہ کیسے نکالیں؟ پھر ہم نے کہا' آپ جس طرح حکم کریں۔ اسی دن میرے والد نے یہ فیصلہ کیا کہ جتنی بھی ہماری ملیکیتی جائیداد ہے اس کی آدھی آمدنی ہم اپنے استعمال میں لائیں گے جب کہ باقی آمدن حاجت مندوں اور ضرورت مند انسانوں پر خرچ کریں گے۔ تب سے یہ سلسلہ شروع ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اس نوکری اور خدمت کا یہ فریضہ خود کو'' اللہ کا نوکر ''سمجھتے ہوئے آج دن تک نبھا رہے ہیں"۔
اس پناہ گاہ کی عمارت کے اوپر یہ تحریر درج ہے "اللہ کے فضل و کرم سے یہاں مسافروں اور پردیسی مزدوروں کے لیے رہائش فی سبیلِ اللہ ہے " منجانب اللہ کا نوکر "!
مصورِ پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے اس شعر کے مصداق
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
لقمان اسد کے کالمز
-
” خبریں“ ایک کردار، ایک تحریک، ایک اخبار
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
سر زمین ِافغانستان ۔سپرپاورز کاقبرستان
بدھ 28 جولائی 2021
-
مہذب دنیا کا بد صورت اور مکروہ چہرہ
منگل 25 مئی 2021
-
آہ جرنیلِ صحافت ضیا شاہد
بدھ 14 اپریل 2021
-
اللہ کے نوکر !
بدھ 24 مارچ 2021
-
عوامی مسائل کون حل کرے گا ؟
منگل 16 مارچ 2021
-
سماج کیسے بدل سکتا ہے
بدھ 24 فروری 2021
-
نئے سال کے دکھ
اتوار 21 فروری 2021
لقمان اسد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.