ہمارے تعلیمی ادارے اور ان میں پھیلتی بے حیائی

بدھ 16 دسمبر 2020

Malik Afaq Azmat

ملک آفاق عظمت

آج میں آپ سب کی توجہ ایک بہت ہی اہم مسئلے کی طرف دلوانا چاہتا ہوں جس پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو ہمارے پیارے وطن پاکستان کا مستقبل یعنی کے ہماری نوجوان نسل بہت جلد تباہی کی طرف چلی جائے گی ۔
اور وہ مسئلہ ہے ہمارے تعلیمی اداروں میں بے حیائی۔۔
جی بلکل ہمارے پیارے ملک پاکستان کے تعلیمی اداروں خاص طور پر مخلتف یونیورسٹیز میں بے حیائی کا ٹرینڈ زور پکڑ رہا ہے اور دن بدن ہماری نوجوان نسل اس دلدل میں دھنستی چلی جارہی ہے کیونکہ اس دلدل کا ڈائریکٹ تعلق ہمارے کلچر سے نہیں بلکہ مغرب کے کلچر سے ہے۔

اور مغربی کلچر جہاں ہماری زندگیوں کے باقی شعبوں میں شامل ہوچکا ہے اور ہم بری طرح اس میں پھنس چکے ہیں وہیں اس مغربی کلچر نے تعلیمی اداروں خاص طور پر یونیورسٹیز میں اپنے پنجے گاڑھنا شروع کر دیئے ہیں ۔

(جاری ہے)


پاکستان کی کئی ٹاپ رینک یونیورسٹیز کے ساتھ تقریباً ہر چھوٹی بڑی یونیورسٹیز میں بے حیائی کا رواج عام ہوچکا ہے
فوڈ گالا ، سپورٹس گالا، فیئرویل پارٹیز، اور یہاں تک کہ اب تو کئی جامعات میں نائٹ پارٹیز بھی منعقد کروائی جاتی ہیں جس میں ساری رات نوجوان نسل بھرپور شرکت کرتی ہے ان سب ایونٹس کے نام پر پاکستان کا مستقبل خراب کیا جارہا ہے اس میں قصور بچوں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کا بھی ہے جو بچوں کی اس طرح ہی سرگرمیاں فراہم کرتی ہے اور پھر بچے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔


مجھے افسوس کے ساتھ جینا پڑ رہا ہے ہماری جامعات درسگاہ کم اور تفریحی مقام زیادہ بن چکی ہیں جہاں ہر دوسرا سٹوڈنٹ آپکو غیر نصابی سرگرمیوں میں ملوث نظر آتا ہے
اور جس قوم کی درسگاہیں ڈیٹنگ پلیس اور تفریحی مقامات بن جائیں پھر وہاں سے گریجوایشن کرنے والے بچے کا کیا حال ہوگا
اس کے پاس ڈگری تو یقیناً موجود ہوگی لیکن تعلیم کہیں نہیں ہوگی اور یہی وجہ ہے کہ گریجویشن کے بعد بھی ہمارے ملک بہت سارے نوجوان لڑکے لڑکیاں نوکریوں کی تلاش میں گھوم رہے ہوتے ہیں لیکن نوکری نہیں ملتی اس کی یہی وجہ ہے کہ ہم تعلیمی نہیں بلکہ ڈگری کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ہماری جامعات تعلیم نہیں بلکہ تفریح اور ڈگریاں مہیا کرتی ہیں
ہمیں اس بارے میں بہت سنجیدگی سے سوچنا ہوگا وگرنہ بہت دیر ہو جائے گی ہماری جامعات میں یہ سب بہت پہلے سے ہورہا ہے اور آگے بھی ہوتا رہے گا اگر ہم لوگ اس طرف توجہ نہیں دیں گے
ہمیں چاہئیے بچے کو گھر سے سہی تعلیمی ادارے کا تقدس کے خیال رکھنے کی تربیت دی جائے تاکہ کل کو وہ اپنے سکول میں اور پھر یونیورسٹیز میں ڈانس کرتا ہوا نا نظر آئے ۔

۔
صرف یونیورسٹیز میں ہی نہیں سکولز کالجز میں بھی مختلف سرگرمیوں کی آڑ میں بچوں کو پٹری سے اتارا جا رہا ہے اور بچے اتر رہے ہیں کیونکہ پہلے سکولز میں پڑھتے ہیں وہاں یہ سب کرنے کے بعد اب جب کالج میں آتے ہیں تو یہاں بھی انکی سرگرمیوں میں مصروف ہوجاتے ہیں اس کے بعد یونیورسٹی لیول پر جا کر باقی کسر پوری ہوجاتی ہے ۔
والدین کو چائیے کہ بچوں کے بچپن سے ہی سکھائیں کہ کس طرح آپ نے اپنے تعلیمی اداروں کا تقدس پامال نہیں کرنا ۔


لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے آج کل کے ماں باپ بھی ڈانس کرنے کو ایک ٹیلینٹ سمجھتے ہیں نا محرم کے بیچ میں اپنی ہی بچی جا ڈانس دیکھ کر تالیاں بجاتے ہیں کہ دیکھو ہماری بچی کرنا اچھا پرفارم کررہی ہے
ہماری زندگی کے ہر شعبے میں مغربی کلچر آچکا ہے اور اب تو تعلیمی اداروں میں بھی پہنچ چکا ہے ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :