
حالات حاضرہ پروگرام نصرت مرزا کے ساتھ
منگل 13 فروری 2018

میر افسر امان
(جاری ہے)
انہوں نے سندھ کی پنجر زمینوں کو آباد کیا تھا۔بھارت حقوق کے نام پر علیحدگی پسند جی ایم سید(غلام مصطفےٰ شاہ) کے ذریعے مہاجروں اور پنجابیوں کے خلاف پروپیگنڈا مہم شروع کی۔
سب سے پہلے سن میں جی ایم سید نے ایک صوفیا کانفرنس کا انتظام کیا۔ جس میں سندھ کے معروف لیڈروں نے شرکت کی۔جس میں کہا گیا کہ پنجابیوں نے ہماری زمنیوں پر قبضہ کیا ہے۔پٹھانوں نے سندھ کی ٹرنسپورٹ پر قبضہ کیا ہوا ہے ان سے سندھ کے عوام کو نجات دلائی جائے۔ سندھ میں حالات خراب کرنے کے بعد جی ایم سید نے بھارت جا کر اندرا گاندھی کو پاکستان پر حملہ کر کے سندھ کو پاکستان سے آزاد کرانے کی درخواست کی تھی۔مگر اس وقت اندرا نے کہا کہ اس وقت مناسب نہیں۔ آپ سندھ جا کر حقوق کی جنگ کو مذیدبھڑکائیں۔پھر جی ایم سید کو غدار وطن الطاف حسین مل گیا۔جس نے پہلے تعلیمی ادروں میں مہاجر اسٹوڈنٹ تنظیم بنائی۔پھر امریکاگیا۔ واپسی پر ۱۹۸۵ء میں مہاجر قومی موو منٹ بنائی۔ جس نے سندھ میں دہشت پھیلائی۔ الطاف حسین کو جی ایم سید نے یہ پٹی پڑھائی کہ مہاجر اور سندھ مل کر اپنے حقوق کے لیے پنجابیوں اور پٹھانوں کے خلاف حقوق کی جنگ چھیڑیں۔ مہاجرالطاف حسین کے چھانسے میں آ گئے۔ پہلے مہاجر سندھی بھائی بھائی۔ نسوار اور دھوتی کہاں سے آئی کے نعرے دیے گئے۔ پھرکراچی میں ایک دوسرے کی بستیاں جلائی گئیں۔اس پرجی ایم سید نے اپنے ایک اخبار ی بیان میں کہا تھا کہ جوکام میں چالیس سال میں نہ کر سکا وہ کام الطاف حسین نے چالیس دن میں کر دیا۔یعنی سندھ میں حالات خراب کرنے کا کام۔اس طرح غدار وطن الطاف نے کراچی کو تیس سال ڈسٹرب رکھا۔ اللہ نے پاکستان پر رحم کیا۔رینجرز نے کراچی کے حا لات درست کیے۔ اب غدار وطن الطاف کی متحدہ قومی موومنٹ مختلف چھ دھڑوں میں تقسیم ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ اسلام اور دو قومی نظریہ کے حفاظت کے لیے کراچی کے ناظم جماعت اسلامی کے نعمت اللہ ایڈوکیٹ کے ساتھ مل کر سندھ کے ۳۳ ہزار اسکولوں میں نظریہ پاکستان کی ترویج کے گرام کروائے۔ نعمت اللہ خان کے ساتھ مل کر پاکستان کے مختلف رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔لاہور کے اس وقت کے میئرمیاں عامر اورکراچی کے میئر نعمت اللہ خان ایڈو کیٹ نے لاہور اور کراچی کو جڑواں شہر قراردیا۔ اس میں نوائے وقت کے مجیدنظامی نے بھی ساتھ دیا۔ نصرت مرزا نے کہا کہ پاکستان کے سیکورٹی حالات سنگین ہیں۔ اس پرہر پاکستانی کو فکر مند ہونا چاہیے۔ خطرات کے مقابلے کے لیے دفاعی تیاری پر حاضرین کو بتایا کہ ۶۰ سے ۱۶۰/ کلومیٹر تک میزائل ٹیکنیکل ٹیکنالوجی بنائی گئی ہے جس پر ۲۰ بلین خرچ ہوا ہے۔mirv پاکستان نے ایسا میزائل سسٹم بنا لیا کہ ایک میزائل فائر کے بعد اسپیس سے اس میزائل سے کئی سمتوں میں صحیح نشانے پراورمیزائل فائر کیے جاسکتے ہیں۔الحمد اللہ ہم اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کے ساتویں ایٹمی قوت ہیں۔ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی کی وجہ سے پاکستان دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتا ہے۔ایٹمی جنگ کے حوالے سے انہوں نے اپنی کتاب کا ذکر کیا جس میں تجویزکیا گیا کہ تین پڑوسی ملک بھارت،چین اور پاکستان کوasia atumic club معاہدہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو تین قسم کی جنگ کا خطرہ ہے۔ دشمن پاکستان میں تین قسم کی وار، یعنی تضادات، فورتھ جنریشن اور ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا یہ ملک ہمارا ہے اس کی فوج ہماری ہے۔ پاکستانیوں کو اپنی فوج پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے، کچھ سیاست دان وقتی مفادات کے لیے فوج اور عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ یہ غلط رویہ ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ان حالات میں ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ملک میں سیاسی حالات کیسے بھی ہوں فوج کو مارشل لا نہیں لگانا چاہیے۔ فوج کو سرحدوں کی حفاظت اور دفاعی کاموں میں مصرف ہوناچاہیے۔ حکومت کو اپنے پانچ ہر حال میں مکمل کرنے چاہییں۔ سینٹ کے انتخابات وقت پر مکمل ہونے چاہییں جس کا پروسس شروع ہو چکا ہے یہ ملک کے وسیع مفاد میں ہے۔ سینیٹ کے انتخابات روکوانے کے لیے لاہور میں کینیڈا سے آئے ہوئے مولوی صاحب کے دھرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی طے ہوا تھا کہ زرداری نے استعفے دلوانے تھے۔ شیخ رشید نے استعفے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔عمران خان نے بھی اس کی پر زور حمایت بھی کی تھی ۔مگر یہ تھیوری ناکام ہوئی۔ نصرت مرزا نے ہارپ ٹیکنالوجی (haarp) پربات کرتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ امریکا میں ۱۹۷۲ء میں اس پر عبور حلاصل کر لیا تھا۔ پہلے توامریکیوں نے سوچا اس سے تو دنیا تباہ ہو جائے گی پھر اب اس ٹیکنالوجی پر عمل پیرا ہیں اور ملکوں کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ نصرت مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب اور زلزلہ امریکا کی اسی حارپ ٹیکنالوجی کے تحت برپاہ کیے تھے۔ اس امریکا پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات محفوظ ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی سیٹ لائٹ سے میگنیٹک شعاؤں کے ذریعے برروئے کار لائی جاتی ہے اس کے ساتھ زمین میں پلیٹوں کے رد و بدل سے بھی زلزلے لائے جاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حارپ ٹیکنالوجی کی معلومات کے لیے میرے مضامین کی مدد سے گوگل پرwww.nusrat mirza.com prپر دیکھا جا سکتا ہے ۔ حاضرین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کے لیے ملک میں متناسب نمائیندگی کے تحت انتخابات ہوں تو پاکستان کے لیے بہتر ہے۔ مثلاًمغربی جمہورت کے تحت ایک حلقے سے چار امیدوار انتخاب لڑتے ہیں ہیں پچاس پچاس ہزار ووٹ لیتے ہیں ۔چھوتھا اکاون ہزار ووٹ لے کر جیت جاتا ہے ۔ اسطرح ڈیڑھ لاکھ ووٹ کے مقابلے میں اکاون ہزار ووٹ والا جیت کر نمائیندگی کرتا ہے جو صحیح جمہورت نہیں۔ پاکستان میں پیسے کے زور پر انتخاب جیتا جاتا ہے۔ پاکستان میں حقیقی جمہوریت کیسے آئی گی۔ ایک صاحب نے اپنی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک ہی حل ہے وہ یہ کہ جس طرح بانی پاکستان نے ۱۹۳۶ء میں یک سو ہو کر اسلام کا سہارہ لے کر ہند کے مسلمانوں کی نمائیندگی کی۔ تو اللہ نے بھی اپنی سنت پر عمل کرتے ہوئے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی سلطنت عطا کر دی۔ اب بھی اگر تحریک پاکستان طرز کی تحریک برپاہ کی جائے تو پاکستان کے دکھوں کا مدوا بن سکتی ہے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.