
عطائی
اتوار 10 مئی 2020

محمد حنیف عبدالعزیز
لفظ عطائی صرف ان ڈاکٹروں کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو عام آدمی کے حصے میں ہر شعبے میں عطائیت ہی آتی ہے مثلاً۔
(جاری ہے)
1۔ مولوی حضرات :
جو آدمی کسی مدرسے میں داخل ہو جاتا ہے وہ تعلیم تو مدرسے میں حاصل کر تا ہے اور پارٹ ٹائم کے طور پر کسی مسجد میں امامت کے فرائض انجام دیتا ہے وہ بچوں کو تعلیم بھی دیتا ہے ، دم ،درود بھی کرتا ہے اور لوگوں کو مسلے مسائل بھی بتاتا ہے حالانکہ اسے ابھی تک کسی مسلے کا پتہ نہیں ہوتا ۔
2۔ شعبہ تعلیم :
ہر گلی محلے میں چھوٹے چھوٹے ماڈل سکول قائم ہیں جن میں عام طور پر میٹرک یا انڈر میٹرک بچیاں ایک ہزار یا پندرہ سو روپے میں بھرتی کر لی جاتیں ہیں ان کو نہ تو نالج ہوتا ہے اور نہ ہی پڑھانے کا تجربہ اس طرح وہ بچوں کے بنیادی تین چار سال ضائع کر دیتے ہیں جبکہ سرکاری سکولوں میں کسی استاد کی تعلیم بی ایڈ سے کم نہیں ہو تی ۔ کیونکہ سرکاری سکولوں میں رش ہو تا ہے اس لئے لوگ مجبوراً اپنے بچوں کو عطائی سکولوں میں داخل کرواتے ہیں اور اپنے بچوں اور قوم کا نقصان کرتے ہیں ۔
3 ۔ شعبہ سیاست :
سیاست میں تو عطائیت اتنی بڑی ہے جس کا اندازہ کرنا مشکل ہے کیونکہ پاکستا ن میں سیاست کر نے کے لئے تعلیم کی ضرورت ہے نہ ہی شعور کی اور نہ عقل کی سیاستدان کا صرف، مخدوم ،گیلانی، جیلانی ،خان ، چوہدری اور سردار ہونا ہی کافی ہے ۔ سیاست دان شرابی، کبابی، زانی، چور، لوٹیرا، رسہ گیر، اور ٹھگ سب کچھ ہو سکتاہے لیکن غریب نہیں ہو سکتا کسی بڑے آدمی کا بیٹا ان پڑھ جاہل ہو کر بھی پاکستان کاوزیر اور وزیر اعظم بھی ہو سکتا ہے۔ ملک میں اسمبلی ارکان کی تعداد ( پانچوں صوبائی اسمبلیاں ۔قومی اسمبلی اور سنیٹ کے ارکان شامل ) تقریباً بارہ سو(۱۲۰۰ ) ہو گی ان میں سے صرف بیس ، پچیس ارکان ہی ایسے ہونگے جو پڑھے لکھے اور اپنے عہدے کے لئے کوالیفائڈ ہونگے اور وہی ارکان ملکی حالات اور اسمبلی کی بحث میں حصہ لیتے نظر آتے ہیں باقی سب ارکان گنتی پوری کر تے ہیں ۔ ملک کا وزیرتعلیم کسی زمانے میں ایسا بھی رہا ہے جو اپنا نام تک نہیں لکھ سکتاتھا اور صرف مہر لگاتا تھا لہٰذ ا ان سب امور پر غور کرنا ضروری ہے اور غور کرنے کے لیے اسمبلی ارکان نہیں بلکہ پرفیسر /پی ایچ ڈی قسم کے ارکان جسے دوسرے ممالک میں تھنک ٹنک کہتے ہیں ہو نے چاہیے جو غور و فکر کر سکیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد حنیف عبدالعزیز کے کالمز
-
ہمارے سرکاری ادارے ۔ حصہ دوئم
منگل 7 ستمبر 2021
-
قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ اور ان پر سوالات وجوابات
منگل 29 جون 2021
-
دھوکا
جمعہ 26 فروری 2021
-
کشمیراور پاک وہند
بدھ 24 فروری 2021
-
کشمیر اور ہندوستان کا دوہرا قانون
پیر 28 دسمبر 2020
-
سانحہ 16 دسمبر1971
ہفتہ 19 دسمبر 2020
-
کشمیراور پا ک وہند
جمعہ 11 دسمبر 2020
-
واقعہ فیل
منگل 8 دسمبر 2020
محمد حنیف عبدالعزیز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.