قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ اور ان پر سوالات وجوابات

منگل 29 جون 2021

Mohammad Hanif Abdul Aziz

محمد حنیف عبدالعزیز

(یہ کلام اللہ تعالیٰ لکھنے کا مطلب ہرگز کسی کی د ل آ زاری نہیں اس دفعہ بندہ عتکاف میں بیٹھا ہوا تھا ان ایام میں قران مجید کی صرف با تر جمعہ تلاوت کیاور جن آیات پر میرے ناقص ذہن میں جو سوالات اٹھے وہ آپ کی خدمت میں پیش ہیں اس کے لئے بندہ پہلے سے ہی معضرت خواہ ہوں قاری حضرات سے گزارش ہے کہ اس سوالوں کا جتنا ہو سکے جواب ضرو دیں بندہ اس کے لئے مشکور رہے گا اس سے بندہ کا اور مسلم امہ کا ایمان درست ہوجائے آمین)
اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں شیطان مردود کے شر سے
اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان اور نہا یت ر حم کرنے والا ہے
 سورة فاتحہ
سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے (۱)جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے (۲)جزا کے دن کا مالک ہے (۳) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اورتجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں(۴)
 سوال۔

(جاری ہے)

سورة فاتحہ ہر نماز اور ہرر کعت میں تلاوت کرنالازمی ہے قیام میں کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہو کر یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد کے طلبگار ہیں ۔ جب ہم نماز سے فارغ ہوجاتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کے دربار سے باہر آجاتے ہیں ۔ یا رسول اللہ مدد ۔ یا علی کرم اللہ وجہ، مدد یا حسین  مدد، یا غوث آعظم مددکہناشروع کر دیتے ہیں جبکہ اگر یہی الفاظ نماز میں ادا کئے جائیں یا اس طرح کا خیال بھی آجا ئے تو کیا نماز فاسد ہوجاتی ہے ؟ یا نماز پر کوئی فرق نہیں پڑتا ؟
 سورة البقرہ
 اور کچھ ایسے جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ ہ وہ ایماندار نہیں (۸) اللہ تعالیٰ کو اور ایمان داروں کو دھوکا دیتے ہیں وہ نہیں دھوکا دیتے مگر اپنے آپ کو اور وہ سمجھتے نہیں (۹)
 سوال ۔

ہم سب اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے اور مسلمانوں اور دوسروں کو دھوکابھی دیتے ہیں چالاکیاں بھی کرتے ہیں ہم کس کو دھوکا د ے رہے ہوتے ہیں ؟ یہ سوال اس دور کے متعلق ہے ۔
 جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد کو پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اسے توڑتے ہیں اوروہ ملک میں فساد کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں (۲۷) البقرہ
سوال ۔

اس میں کن رشتوں کے جوڑنے کا حکم دیا گیا ہے ؟
 اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی وہ تصدیق کرتی ہے اس کی جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنواور میری آیات کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو اور مجھ سے ڈرو (۴۰) البقرہ
 سوال۔ کیا اب بھی وہ علما ء کرام یا امام لوگوں کی خواہش کے مطابق بیان کرتے ہیں تاکہ ان کی روزی روٹی چلتی رہے یہ بھی بیچنے کے مترادف ہے ؟
 یہودی کہتے ہیں کہ ہم سب سے اچھے ہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم سب سے اچھے ہیں جبکہ دونو ں توریت پڑھتے ہیں (۱۱۳) البقرہ ۔


سوال دور حاضر میں ہمارے چار فرقے (اہلحدیث ، اہل سنت حنفی دیوبندی ، اہل سنت حنفی بریلوی اور اہل تشیع فقہ جعفریہ) ہیں ہر فرقہ یہی کہتا ہے کہ ہم حق پر ہیں باقی غلط ہیں ان کو کافر تک کہتے ہیں کیا یہ چاروں قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتے کیا انہوں نے دین اسلام کو تقسیم نہیں کیا ہے کیا دور حاضر میں چاروں فرقوں کے اہل علم اکٹھے بیٹھ کے اس مسلے کا حل تلاش نہیں کرسکتے ؟
 نیکی یہ نہیں کہ تم منہ مشرق کی طرف کرو یا مغرب کی طرف بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ ایک اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤاور فرشتوں پر ، کتابوں پر ، یوم آخرت پر ، سب نبیوں پر اور اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے مال میں سے اللہ تعالیٰ کی محبت میں مال خرچ کرو قرابت داروں پر یتیموں پر مسکینوں پر مسافروں پر اور سوال کرنے والوں پر اور گردن چھڑانے میں یعنی قیدیوں کی رہائی کے لئے ۔

اور نماز ادا کرو اور ذکوة ادا کرواور اپنے عہدوں کو پورا کرو جب بھی عہد کرو ، بیماری میں تنگدستی میں اور دشمن کے ساتھ لڑائی میں صبر کرو یہی سچے مسلمان ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں (۱۷۷) البقرہ۔
سوال ۔ قرآن مجید کے مطابق ہمارا ایمان یہ بیان کیا گیا ہے ہمارے علمائے کرام یہ ایمان بیان کیو ں نہیں کرتے ہر کوئی اپنا مسلک کیوں بیان کرتا ہے ؟
بنی اسرائیل سے پوچھ کہ ہم نے انہیں کتنی روشن دلیلیں دیں اور جو اللہ تعالیٰ کی نعمت کو بدل دیتا ہے بعد اسکے کہ اس کے پاس( نعمت) آچکی ہوتو بیشک اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے (۲۱۱) البقرہ
سوال۔

اللہ تعالیٰ کی آیات کو تو بدلا نہ جاسکا اور نہ ہی قیامت تک بدلا جاسکے گا مگر اس کے معنی تبدیل کئے جارہے ہیں کیا ایسا ہوسکتا ہے ؟
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا وہی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے امید وار ہیں بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے(۲۱۸)
 سوال ۔ کیا اس آیت میں جہاد تا حیات فرض کر دیا گیا ہے ؟ اگر جہاد نہ بھی ہو تو کیا اس کی تیاری پر مال خرچ کرنا انفرادی یا اسلامی حکومت پر فرض کیا گیا ہے ؟
آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں سوال کرتے ہیں ان سے کہہ دو کہ اس میں فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہے اس کا گناہ اس کے نفع سے بہت بڑا ہے ( یہاں شراب حرام نہیں ہوئی مگر نقصان بتا دیا گیا ہے )
 سوال ۔

کیا شراب اور جوئے کی آمدن کو جنگ کی تیاری کے لئے استعمال کرنے سے روکا گیا ہے ؟
 پھر آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں تو جواب آیا کہ جو آمدن میں سے بچ جائے ۔( ملکی ،قومی ا ور انفرادی سطح پر )
 سوال۔ کیا جنگ تبوک کے موقع پر جب جہاد کے لئے حضور اکرم نے عام اعلان کیا تو حضرت ابوبکر صدیق  گھر کا سارا سامان لے کر حاضر ہوئے ، حضرت عمر  اپنے گھر کا آدھا سامان لے کر حاضر ہوئے اور حضرت عثمان  نے اپنے سامان کا کچھ حصہ دیا (بے شک وہ بہت زیادہ
تھا ) حضرت علی کرم وجہ مال دار نہیں تھے اس لئے صرف اپنے آپ کو ہی پیش کر سکے ۔

کیا حضور اکرم کی وفات کے بعد خلافت اس نسبت سے تقسیم ہوئی ؟
 جو لوگ مر جائیں اور اپنی بیویاں چھوڑ جائیں تو انہیں اپنی بیویاں کے لئے سال بھر کے گزارے کیلئے وصیت کرنا چاہیے گھر سے نکالے بغیر پھر اگر وہ نکل جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں ۔ جو وہ عورتیں اپنے حق میں کریں دستور کے مطابق اور اللہ تعالیٰ زبردست حکمت والا ہے (۲۴۰)اور طلاق والی عورتوں کو دستور کے مطابق خرچ دینا ہے ۔

پرہیزگاروں پر یہ لازم ہے (۲۴۱) اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو(۲۴۲) البقرہ
 سوال۔ کیا قانون وراثت آنے کے بعد بھی یہ حکم باقی ہے یا منسوخ ہوگیا ہے ؟
اے ایمان والوجو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے ( یعنی مرنے سے پہلے ) جس میں نہ خرید وفروخت ہو گی نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی سفارش کام آئے گی (۲۵۴) البقرہ
 سوال۔

کیا مسلمان کے پاس جومال ہے اس کے خرچ کرنے کا فائدہ ہی اسے ہوگا؟( کیونکہ مرنے کے بعد تو مال اس کا رہے گا ہی نہیں وہ تو وراثت میں تقسیم ہو جائے گا )
ان لوگوں کی مثال جو اللہ تعالیٰ کی رہ میں خرچ کرتے ہیں ایسی ہے کہ جیسے ایک دانہ بویا اس سے سات بالیں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں ۔ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ وسعت والا اور جاننے والا ہے (۲۶۱)البقرہ
 سوال۔

کیا ہماری زمین ایک من اناج سے سات سو من یا اس سے بھی زیادہ پیداوارکر سکتی ہی یا یہ کہہ لیں اللہ تعالیٰ سے سب کچھ مل سکتا ہے ؟
اگر ہمیں مانگنے کا طریقہ آتا ہو تو!
 سورة آل عمران
 اللہ تعالیٰ وہی ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری اس میں بعض آیات محکم ہیں ( جن کے معنی واضح ہیں )اور وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری متشابہات ہیں (جن کے معنی معلوم /معین نہیں)سو جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ گمر اہی لانے کی غرض سے اور دوسرا مطلب پھیلانے کی غرض سے متشابہات کے پیچھے لگتے ہیں حالانکہ انکا مطلب سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا اور مضبوط علم والے کہتے ہیں ہمارا ان چیزوں پر ایمان ہے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے ا ور نصیحت وہی لوگ مانتے ہیں جو عقلمند ہیں (۷) آل عمران
سوال۔

کیا متشابہات کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے یا کہ یہ علم حضور اکرم کو بھی دیا گیا ہے ؟
 اور تم کس طرح کافر ہو گے حالانکہ تم پر اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھی جاتیں ہیں اور اس کا رسول تم میں موجود ہے ۔ جو شخص رسی کو مضبوط پکڑے گا تو اسے ہی سیدھے راستے کی ہدایت دی جائے گی (۱۰۱) آل عمران
 سوال۔ اس میں حضور اکرم کا ہمارے درمیان موجود ہوناکہا گیا ہے حالات حاضر میں حضور اکرم ہم میں کس صورت میں موجود ہیں ؟
 کیونکہ جس صورت میں حضور اکرم اپنی۶۳ سالہ زندگی میں موجود رہے اس صورت میں تو موجود نہیں ہیں ( اس کی ایک صورت تو یہ ہوسکتی ہے کہ ہم مسلمان اپنی زندگی کو حضور اکرم کی زندگی پر منطبق کرلیں جس طرح کہ صحابہ اکرام نے عمل کیا ۔

ویسے حضور اکرم صرف کہ دینے سے تو حاضر و ناظر نہیں ہوسکتے ) ۔
 اور چاہیے کہ تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو جو نیک کام کی طرف بلاتی رہے اور اچھے کاموں کا حکم کرتی رہے اور برے کاموں سے روکتی رہے اور وہی لوگ نجات پانے والے ہیں (۱۰۴) آل عمران
 سوال ۔اس آیت میں اسلام میں تبلیغ کا ذکر ہے ۔ اس وقت دو طریقے تبلیغ موجود ہیں ان میں ایک اہل سنت حنفی دیوبند کا طریقہ تبلیغ ہے کہ مرکز میں جا کر جماعت کی تشکیل ہوتی ہے اور مرکز کی طرف سے ہی علاقے یا بستی کا تعین کیا جا تا ہے ۔

دوسرا طریقہ جو اہل حدیث ، اہل سنت بریلوی اور اہل تشیع کا ہے کہ صرف امام یا خطیب ہی بیا ن کرسکتا ہے اس کے علاوہ اور کوئی جماعت یا نظام موجود نہیں ۔ ان میں کون سا طریقہ درست ہے ؟
 تیرا (آپکا) کو ئی اختیار نہیں ہے ۔ یا اللہ تعالیٰ انہیں توبہ کی توفیق دے یا انہیں عذاب کرے کیونکہ وہ ظالم ہیں (۱۲۸)اال عمران
سوال اس آیت میں حضور اکرم کوظالموں کے لئے بد دعا کرنے سے کیوں روکا گیا ہے ؟
 ( جنگ احد میں جب چند مسلمانوں کی غلطی سے کچھ نقصا ن اٹھانا پڑا آپ نے فجر میں رکوع کے بعدنام لے لے کر کفار کے لئے بد دعا کرنی شروع کی تو اللہ تعالیی کی طرف سے حکم آگیا کہ آپ ایسانہ کریں کیونکہ آپ کے اختیار میں نہیں کہ بعد میں کس نے مسلمان ہونا ہے اور کس نے کافر مرنا ہے جبکہ ان میں خالد بن ولید  بھی تھے جو صلح ہدیبیہ کے موقع پر ایمان لائے ابو سفیان بھی تھے جو فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائے ہند ہ اور اسکا بیٹا عکرمہ بھی تھے جو فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائے )۔


پھر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سبب سے تو (آپ ) ان کے لئے نرم ہوگیا اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو اکثر تیرے گرد سے بھاگ جاتے پس ا نہیں معاف کر دے اور ان کے لئے بخشش مانگ اور کام میں ان سے مشورہ کیا کر پھر جب تو کام کا ارادہ کرچکا تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کر بے شک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں کوپسند کرتا ہے (۱۵۹) آل عمران
سوال ۔ کیا یہ حکم اب بھی ہمارے امام ،حاکم یا کمانڈر کے لئے بھی ہے کہ وہ نرم دل ہو اور اپنے ساتھیوں سے مشورہ کریں اور کام فائنل کرلینے کے بعدجب فیصلہ کرلیں تو اس پر عمل کریں اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں ؟
 سورة مائدة
 بنی اسرئیل میں جو کافر ہوئے ان پر داؤ د اور عیسیٰ  بیٹے مریم کی زبان پر لعنت کی گئی یہ اس لئے کہ وہ نا فرمان تھے اور حد سے گزر جانے والے تھے (۷۸) آپس میں برے کام سے منع نہ کرتے تھے جو وہ کرتے تھے کیسا ہی برا کام ہے جو وہ کرتے تھے (۷۹) تو (آپ ) دیکھے گا کہ ان میں سے بہت سے لوگ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کیسا ہی برا سامان اپنے نفسوں کے لئے آگے بھیجا ۔ اور وہ یہ کہ ان پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہنے والے ہیں (۸۰) اور اگر وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے بنی اور اس چیزپرجو اس کی طرف نازل کی گئی ہے ایمان لاتے تو کافروں کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں (۸۱)تو(آپ ) سب لوگوں سے زیادہ مسلمانوں کا دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائے گا اور سب سے نزدیک محبت میں مسلمانوں سے ان لوگوں کو پائے گا جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں یہ اس لئے کہ ان میں علما اور فقراء ہین اس لئے کہ وہ تکبر نہیں کرتے (۸۲)المائدہ
سوال۔

کیا اب بھی یہودیوں سے میل جو رکھنا ایسا ہی جرم ہے جیسا کہ رسول اکرم کے زمانے میں تھا ؟ جبکہ دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اہل کتاب کا کھانا ان کا ذیبہ ان کی عورتیں ( نکاح کے بعد)تم پر حلال ہیں کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کا نام لیتے ہیں !
 اے ایمان والوالبتہ اللہ تعالیٰ ایک بات سے تمہیں آزمائے گا اس شکار سے جس پر تمہارے ہاتھ اور نیزے پہنچیں گے تاکہ اللہ تعالیٰ معلوم کرے کہ بن دیکھے اس سے کون ڈرتا ہے پھر جس نے اس کے بعدزیادتی کی تو اس کے لئے درد ناک عذاب ہے(۹۴) اے ایمان والوں جس وقت تم احرام میں ہو شکار نہ کرو اور جو کوئی تم میں سے اسے جان بوجھ کر مارے تو اس مارے ہوئے کے برابر مویشی میں سے بدلہ لازم ہے جو تم میں سے دو معتبر آدمی تجویز کریں بشرطیکہ قربانی کعبة اللہ تعالیٰ تک پہنچنے والی ہو ۔

یا کفارہ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہو یا اس کے برابر روزے رکھنا ہو تاکہ اپنے کام کا وبال چکھے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس چیز کو معاف کیا جو گزر چکی اور جو کوئی پھر کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے بدلہ لے گا ۔اور اللہ تعالیٰ غالب بدلہ لینے والا ہے (۹۵) المائدہ
 سوال ۔ اس وقت اہل عرب کی خوراک گوشت تھا اور شکار کرنا ان کا مشغلہ اور ذریعہ روزگار بھی تھا اب کے دور میں اس آیت کے مطابق ہمارے لئے کیا عمل ہے ؟
سورة انعام
 کہ دو کہ اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہے کہ تم پر عذاب اوپر سے بھیجے یا تمہارے پاؤ کے نیچے سے یا تمہیں فرقے کر کے ٹکڑا دے ۔

ایک کو دوسرے کی لڑائی کا مزہ چکھا دے ۔ دیکھو ہم کس طر ح مختلف طریقو ں سے دلائل بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھیں (۶۵) انعام
سوال ۔کیا اب ہم مختلف فرقوں میں تقسیم ہو کراللہ تعالیٰ کے عذاب میں مبتلا تو نہیں ہو گئے ۔ اگر ایسا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے ؟عوام ہیں یا اہل علم ہیں ؟
 اور جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پرتش کرتے ہیں انہیں برا نہ کہو ورنہ وہ بے سمجھی سے زیادتی کر کے اللہ تعالیٰ کو برا کہیں گے اس طرح ہر جماعت کی نظر میں ان کے اعمال کو ہم نے آراستہ کر دیا پھر ان سب کو اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے تب وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کر تے تھے (۱۰۸) انعام
 سوال ۔

کیا ایک فرقے کے علما کا دوسرے فرقے کے علماکو برا بھلا یا کافر کہنا درست ہے؟
 جنہوں نے اپنے دین کو ٹکرے ٹکڑے کر دیا اور کئی جماعتیں بن گئے تیر ا ان سے کوئی تعلق نہیں اور ان کا کام اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے پھر وہی انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کرتے تھے (۱۵۹) انعام
 سوال ۔ ہمارے دین کو کن لوگوں نے ٹکڑے ٹکڑے کیا ؟ کیونکہ دین تو ایک ہی ہے پھر یہ چار پانچ ٹکڑوں میں کیسے بٹ گئے اور اس کے ذمہ د ار کون ہے عوام یا علما ؟
سورة الاعراف
 اے آدم  کی اولاد تم مسجد کی حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو اور کھاوء اور پیو اور حد سے نہ نکلو بے شک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا (۳۱) الا عر اف
 سوال ۔

کیا ہر انسان کو عبادت کے وقت لباس پہننے کا حکم ہے؟کیا صرف مسجد میں جاتے وقت مکمل لباس پہننا ضروری اس کے علاوہ گھر میں غیر ضروری کپڑے اتار کر نماز پڑھی جاسکتی ہے ؟
اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود  کو بھیجا فرمایا اے میری قوم اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں کیا تم ڈرتے نہیں ہو (۶۵) اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا ۔

فرمایا اے میری قوم اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تمہیں تمہارے رب کی طرف سے واضع دلیل آچکی ہے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اونٹنی تمہارے لئے نشانی ہے سو اسے چھوڑ دو کہ اللہ تعالیٰ کی زمین میں سے کھائے اور اسے بری طرح سے ہاتھ بھی مت لگانا ورنہ تمہیں عذاب پہنچے گا ( ۷۳) اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب  کو بھیجافرمایا اے میری قوم اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل آچکی ہے سو ماپ اور تول کو پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت پھلاؤیہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان دار ہو (۸۵)اور سڑکوں پر اس غرض سے نہ بیٹھوکہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکو اور اس میں ٹیڑھا پن تلاش کرو اور اس حالت کو یادکرو جبکہ تم تھوڑے تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں زیادہ کر دیااور دیکھوفساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوا (۸۶) الاعراف
 سوال ۔

اللہ تعالیٰ نے تقریباً سب نبیوں کو ان کی قوم کا بھائی قرار دیا ۔ کیا ہمارے نبی رسو ل ا للہ اپنی قوم کے بھائی نہیں ہیں کیونکہ ہمارے نبی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت بڑا اور سردار قبیلہ رکھتے تھے آپ کے حقیقی بھائی تو نہ تھے مگر چچا زاد بھائی حضرت علی کرم وجہ اور دیگر بہت سے قبیلہ والے بھائی تھے ؟
اوریاد کر جب تیرے رب نے خبر دی تھی کہ یہود پر قیامت کے دن تک ایسے شخص کو ضرور بھیجتا رہے گا جو انہیں برا عذاب دیتا رہے بیشک تیرا رب جلد عذاب دینے والا ہے اور تحقیق وہ بخشنے والا مہربان ہے ۔

(۱۶۷) الاعراف
سوال یہود پر اب تک کب کب عذاب آئے؟
 اور جب تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان کی جانوں پر اقرارکرایا ۔ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں انہوں نے کہا ہاں ہم اقرار کرتے ہیں کبھی قیامت کے دن کہنے لگوکہ ہمیں تو اس کی خبر نہ تھی یا یہ کہنے لگوکہ ہمارے باپ دادانے ہم سے پہلے شرک کیا تھا اور ہم ان کی اولاد تھے ۔

کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو گمراہوں نے کیا (۱۷۳) الاعراف
 سوال کیا ہم اللہ تعالیٰ سے اقرار کر چکے ہیں پھر تو اگر اور کوئی گناہ نہ بھی کیا تو وعدہ خلافی میں دھر لیے جا سکتے ہیں ؟
 کہ دومیں اپنی ذات کے نفع اور نقصان کا مالک نہیں مگر اللہ تعالیٰ چاہے اور اگر میں غائب کی بات جان سکتا تو بہت کچھ بھلایاں حاصل کر لیتا اور مجھے کبھی تکلیف نہ پہنچتی ۔

میں تو محض ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں (۱۸۸)الاعراف اس سے ملتی جولتی آیت سورة یونس (۴۹) میں بھی ہے
سوال ۔ اس آیت سے آپ کے غائب جاننے اور نہ جاننے کاکیا مطلب ہے ؟
سورة انفال
 اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ انہیں تیرے ہوتے ہوئے عذاب دے اور اللہ تعالیٰ انہیں عذاب کرنے والا نہیں در آنحالیکہ وہ بخشش مانتے ہو (۳۳) انفال
 سوال۔

کیا اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر رسول اللہ کی زندگی ہماری زندگی میں آجائے تو اللہ تعالیٰ ہمیں عذاب نہیں کرے گا؟
 اور ان سے لڑنے کے لئے جو کچھ سپاہنہ قوت سے اور پلے ہوئے گھوڑوں سے جمع کر سکو سو تیار رکھوکہ اس سے اللہ تعالیٰ کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں اور ان کے سوا دوسروں پر جنہیں تم نہیں جانتے اللہ تعالیٰ انہیں جانتا ہے ،پر ہیبت پڑے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جو کچھ تم خرچ کرو گے تمہیں اس کا پوراثواب ملے گااور تم سے بے انصافی نہیں ہو گی۔

(۶۰) انفال
 سوال کیا اس آیت میں جہاد کے لئے تیا رہنے اور اس کے لئے مال خرچ کرنے قطعی حکم ہے ؟
 اورجو لوگ ایمان لائے اور گھر بار چھوڑے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑے اور جن لوگوں نے انہیں جگہ دی اور ان کی مدد کی وہی سچے مسلمان ہیں اور ان کے لئے بخشش اور عزت کی ر وزی ہے (۷۴) اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور گھر بار چھوڑا اور تمہارے ساتھ ہو کر لڑے سو وہ لوگ بھی تم ہی میں سے ہیں اور رشتہ دار آپس میں اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے خبر دار ہے ۔

( ۷۵) انفال
سوال ۔ ان آیات میں ہجرت کرنے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
 سورة توبہ
 ذکوة مفلسوں اور محتاجوں اور اس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اور جن کی دلجوئی کرنی ہے ۔ اور غلاموں کی گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے قرض کی ادائیگی میں اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں ، اور مسافر کو ۔

یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (۶۰) توبہ
 سوال۔ کیا اس آیت میں زکوة کے مصارف بتائے گئے ہیں ؟
 پیغمبر اور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لئے بخشش کی دعا کریں اگرچہ رشتہ دار ہی ہوں۔ جبکہ ان پر ظاہر ہوگیا کہ وہ دوزخی ہیں (۱۱۳) اور ابراہیم  کا اپنے باپ کے لئے بخشش کی دعا کرنا ایک وعہد ے کے سبب سے تھا وہ جو کر چکے تھے پھر جب انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی دشمن ہے تو اس سے بیزار ہو گئے ۔

بے شک ابراہیم  بڑے نرم دل تحمل والے تھے ۔(۱۱۴) توبہ
 سوال ۔ کیا مشرک رشتہ داروں کے لئے بخشش کی دعا کرنے سے روک دیا گیا ہے؟
 سورة یوسف
 اور جس نے اسے  مصر میں خرید کیا اس نے اپنی عورت سے کہا کہ اس کی عزت کر شاید ہمارے کام آئے یا اسے بیٹا بنا لیں ۔ اس طرح ہم نے یوسف  کو اس ملک میں جگہ دی تاکہ ہم اسے خوابوں کی تعبیر سکھائیں اور اللہ تعالیٰ اپنا کام جیت کر رہتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۲۱) یوسف
فائدہ ۔

اللہ تعالیٰ نے یوسف  کو مر میں معبوس کرنا تھا کیونکہ مصر میں ایک نبی کیضرورت تھی اس لئے یوسف  کو مصر پہنچانے کا بہانہ کیا گیا مصر میں پہنچا کر یہا ں کے ماحول کیمطابق ان کی تعلیم وتربیت کرنی تھی اس وجہ سے ان کو بادشاہ کے گھر میں پرورش دی ۔ جیساکہ موسیٰ کی فرعو ن مصر کے گھر میں رکھ کر تربیت دی گئی تاکہ کمانڈ کے سب گر آجائیں موسیٰ  کی روحانی تربیت کے لئے مصر کے باہر شعیب  کے گھر میں رکھ کر تربیت کی ۔


اور آسمان اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ گزرتے ہیں اور ان سے منہ پھر لیتے ہیں (۱۰۵) اور ان میں سے اکثر ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو مانتے بھی ہیں اور شرک بھی کرتے ہیں (۱۰۶) کیا اس سے بے خوف ہو چکے ہیں کہ انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب کی ایک ا ٓفت آ پہنچے یا قیامت ان پر آجائے کہ انہیں خبر بھی نہ ہو(۱۰۷) یوسف
سوال ۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کو ماننے والے اور اس کے ساتھ شرک بھی کرنے والوں کا ذکر ہے یہ کون لوگ ہیں؟
 سورة الرعد
 اور اس طرح ہم نے یہ کلام اتارا کتاب عربی زبان میں ہے اور اگر تو ان کی خواہش کے مطابق چلے بعد اس علم کے جو تجھے پہنچ چکا ہے تیرا اللہ تعالیٰ سے کوئی حمایتی اور بچانے والا نہ ہوگا (۳۷) الرعد
 سوال۔

پیغمبر  تو سارے مصوم ہوتے ہے اور حضور اکرم تو سب سے زیادہ مصوم ہیں پھر آپ کو کیوں مخاطب کی جارہا ہے کہیں ایساتو نہیں کہ سنایا تو آپ کو ہو اور بات عوام کی جارہی ہو صرف معاملے کی اہمیت واضع کرنے کے لئے ؟
سورة ابراہیم
 جس دن اس زمین سے اور زمیں بدل دی جائے گی اور آسمان بدل دیے جائیں گے اور سب کے سب ایک اللہ تعالیٰ کے رو برو پیش ہوں گے(۴۸) ابراہیم
 سوال جو زمین بدلی جائے گی اس پر دن کا سائز کیا ہو گا ۔

پچاس ہزار برس یا ایک ہزار برس ۔ کیا یہ دونوں زمینیں پچاس ہزار برس والی اور ایک ہزار برس والی اب بھی موجود ہیں یا اس وقت بنائیں جائیں گیں ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ ہماری زمین صور پھونکنے سے ایک دھماکے کے ساتھ دوسری زمین سے ٹکرائے گی اور اس میں زم ہو جائے گی اس کے بعد دوبارہ صور پھونکا جائے گا ہماری نئی زمین ایک تیسری زمین کے ساتھ ٹکرائے گی اور اس میں زم ہوجائے گی ۔

ویسے ایک سے زیادہ زمینوں کا ذکر سورة طلاق (۱۲) میں ہے
 سورة طہٰ
 اور بے شک میں بڑا بخشنے والا ہوں اس کو جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھے کام کرے پھر ہدایت پر قائم رہے (۸۲) طہٰ
 سوال ۔اللہ تعالیٰ کی بخشش صرف ان لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لائے اور نیک کام کئے اور ہدایت پر قائم رہے ۔ کیاباقیوں کے لئے ہدایت نہیں ؟
 کہا وہ بھی پیچھے آ رہے ہیں اور اے میرے رب میں  جلدی اس لئے آیا کہ تو خوش ہو (۸۴) فرمایا تیری قوم کو تیرے بعد ہم نے آذمائش میں ڈال دیا اور انہیں سامری نے گمراہ کر دیا (۸۵) طہٰ
 سوال۔

کیا بنی اسرائیل اتنی ہی بے صبری تھی کہ اپنے نبی کے بعد چند د ن بھی برداشت نہ کر سکی اور گمراہ ہو گئی؟
سورة الانبیاء
 اور ہم نے ایسے بدن والے نہیں بنائے تھے کہ وہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ ہمیشہ رہنے والے تھے (۸)
 سوال ۔ کیا تمام انبیا ء  ہم میں سے نہ تھے اور وہ سب ہماری طرح خاکی نہ تھے؟
سورة حج
اور تجھ سے عذاب جلدی مانگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے وعہدے کے خلاف نہیں کرتا ۔

ایک دن تیرے رب کے ہاں ہزار دن کے برابر ہوتاہے جو تم گنتے ہو (۴۷) الحج
 سورة النور
بیشک جو لوگ یہ طوفان لائے تم ہی میں سے ایک گروہ ہے تم اسے اپنے حق میں برا نہ سمجھو ۔بلکہ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اس میں سے ہر ایک کے لئے بقدر عمل گناہ ہے اور جس نے ان میں سے سب سے زیادہ حصہ لیا اس کے لئے بڑا عذاب ہے ۔ (۱۱) النور
 سوال ۔

اس آیت میں واقعہ افک کو مسلمانوں کے لئے بہتر قرار دیا گیا ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟ (اگر دیکھا جائے تو بہتر ہی ہے اس کے ذریعے مسلمانوں کو تعلیم کی گئی ہے ۔اس آیت میں پردے کے احکام تہمت کی سزا زنا کی سزا اپنے گھر کے سوا دوسرے گھروں میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینے کا حکم نازل ہوااگر کسی کو خیرات کرتے ہو تو اس کے بند نہ کرنے کا حکم وغیرہ نازل ہوئے ہیں )
 مومن تو وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں اور جب وہ اس کے ساتھ جمع ہونے کے کام میں ہو تے ہیں تو چلے نہیں جاتے جب تک آپ سے اجازت نہ لیں ۔

جو لوگ آپ سے اجازت لیتے ہیں وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ اور ا سکے رسول پر ایمان لائے ہیں ۔ پھر جب تجھ سے اپنے کسی کام کے لئے ا جازت مانگیں تو ان میں سے جسے تو چاہے اجازت دے اور اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا مانگ ۔اللہ تعالیٰ بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا مہربان ہے(۶۲) رسول اللہ کے بلانے کو آپس میں بلانے جیسا نہ سمجھو ۔اللہ تعالیٰ انہیں جانتا ہے جو تم سے چھپ کرکھسک جاتے ہیں ۔

سو جو لوگ اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس سے ڈرنا چاہیے کہ ان پر کوئی آفت نہ آجائے یا ان پر کوئی درد ناک عذاب نازل نہ ہوجائے(۶۳)النور
سوال اب اس دور میں اگرہم کسی حاکم ،امام ، کمانڈر،یا اپنے سے بڑے ( بڑے سے مراد عہدے کے مطابق عمر کے مطابق علم وہنر کے مطابق، جسے استاد مان لیں)کے پاس بیٹھے ہو تو کیااس کے لئے بھی یہی حکم ہے ؟
 سورة القصص
 پھر ان کے جانوروں کو پانی پلایا پھر سائے کی طرف ہت کرآیا ۔

کہا اے میرے رب تو میری طرف جو اچھی چیز آتارے/بیجھے میں اسکامحتاج ہوں (۲۴) پھر دونوں میں سے ایک شرم سے چلتی ہوئی آئی ۔ کہا میرے باپ نے تجھے بلایا ہے کہ تمیں پانی پلانے کی اجرت دے ۔ پھر جب اس  کے پاس پہنچا اور اس سے تمام حال بیان کیا ۔ کہا خوف نہ کر تو اس بے انصاف قوم سے بچ آیا ہے (۲۵) القصص
 سوال۔ اس میں اجرت کا ذکر ہے مزدور کو اجرت اس کے کا م کے مطابق دینا ضروری ہے!
سورة الاحزاب
 اے نبی اللہ تعالیٰ سے ڈر اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ مان بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے (۱) اور اس کی طابعداری کر جو تیری طرف تیرے رب کی طرف سے بھیجا گیا ہے بے شک اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں سے خبردار ہے (۲) اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کر اور اللہ تعالیٰ کارساز کافی ہے(۳) الاحزاب
 کسی مومن مرد اورمومن عور ت کو لائق نہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا رسول کسی کام حکم دیں تو انہیں اپنے کام میں اختیار باقی رہے اور جس نے اللہ تعالیٰ اور رسول کی نافرمانی کی تو صریح گمراہ ہوا(۳۳) الاحزاب
اے ایمان والونبی کے گھر داخل نہ ہو مگر اس وقت کہ تمہیں کھانے کے لئے اجازت دی جائے نہ اسکی تیاری کا انتظار کرتے رہو ۔

لیکن جب تمہیں بلایا جائے تب داخل ہو پھر جب تم کھا چکو ، اٹھ کر چلے آؤ اور باتوں کے لئے جم کر نہ بیٹھو ۔ کیونکہ اس سے نبی کو تکلیف پہنچتی ہے اور وہ تم سے شرم کرتا ہے اور حق بات کہنے سے اللہ تعالیٰ نہیں شرماتا ۔ اور جب نبی کی بیویوں سے کوئی چیز مانگوتو پردے کے باہر سے مانگا کرو اس میں تمہارے اور ان کے لئے یعنی دونوں کے لئے بہت پاکیزگی ہے۔

اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ تم رسول کو ایزا دو اور نہ یہ کہ تم آپ کی بیویوں سے آپ کے بعد کبھی بھی نکاح کرو ۔ بے شک یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑا گناہ ہے (۵۳) الاحزاب
سوال۔کیا اب بھی اگر ہم ایک دوسرے کی دعوت کریں تو یہ احکام بجا لانا لازم ہے ؟اس دور میں رسول اللہ کی بیویاں نہیں ہیں کیا اس وجہ سے یہ حکم غیر فعال ہوجائے گا!
سورة الزمر
 کیا پس جسے عذاب کا حکم ہو چکا ہے (نجات پانیوالے کے برابر ہے ) کیا آپ اسے چھڑا سکتے ہیں جو آگ میں ہے (۱۹)لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتیں ہو ں گیں اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا (۲۰) الزمر
بے شک آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر بیشک تم قیامت کے دن اپنے رب کے ہاں آپس میں جھگڑو گے (۳۱) الزمر
 سورة مومن
 اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑدو میں موسیٰ کو قتل کرو ں اور وہ اپنے رب کو پکارے ۔

میں ڈرتا ہوں کہ وہ  تمہارے دین کو بدل دے گا یا یہ کہ زمین میں فساد پھلائے گا (۲۶) المومن
 سوال۔ کیا اب بھی ہر فرقے کے بڑے بڑے علما یہی کہتے ہیں کہ اگر تم نے یہ مسلک چھوڑ دیا تو گمراہ ہو جاؤ گے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اپنے مسلک پر ڈٹے رہو ؟ کیا ہر فرقے کے علما ایک دوسرے کے علما پر الٹے سیدھے الزامات لگا کر صرف بیان بازی کر کے اپنا الو سیدھا کرتے ہیں ؟
پھر تم میری بات کو یاد کرو گے اور میں اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں بیشک اللہ تعالیٰ بندوں کو دیکھ رہا ہے (۴۳) ُپھر اللہ تعالیٰ نے اسے تو ان کے فریبوں سے بچا لیا اور خود فرعونیوں پر سخت عذاب آپڑا (۴۴) المومن
 سورةحم السجدہ
آپ ان سے کہ دوکہ میں بھی تم جیسا آدمی ہوں میری طرف یہ حکم آتا ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے پھر اس کی طرف سیدھے چلے آؤ اور اس سے معافی مانگو اور مشرکوں کے لئے ہلاکت ہے ( ۶) جو ذکوة نہیں دیتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں (۷) حم السجدہ
سورة الشوریٰ
 تمہارے لئے وہی دین مقرر کیاہے کہ جس کا نوح کو حکم تھااور اسی راستہ کی ہم نے آپ پر وحی کی اور اسی کا ہم نے ابراہیم   اور عیسیٰ  کو حکم دیا کہ اس دین پر قائم رہواور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ مشرکوں کو بلاتے ہو ۔

وہ ان پر گراں گزر تی ہے اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی طرف کھیچ لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے راہ دکھاتا ہے (۱۳) اور( اہل کتاب)جدا جدا فرقے ہوئے تو علم آنے کے بعد اپنی باہمی ضد سے ہوئے اگر تیرے رب کی طرف سے ایک وقت مقرر نہ کیا ہوتا (قیامت تک کا)تو ان میں فیصلہ ہو گیا ہوتا اور جو ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے ( زمانہ نبوی کے اہل کتاب) وہ اس (دین نبوی)کی نسبت شک میں ہیں (۱۴) الشوریٰ
 سوال ۔

کیادین اسلام سب انبیاء  کے لئے ایک ہی ہے فرق صرف شریت کیا ہے؟ کیا یہ ہمارے فرقے بھی علمائے کرام کی باہمی ضد کی وجہ سے ہوئے؟
 اے ایمان والوں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے سامنے پہل نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے (۱) اے ایمان والواپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو اور نہ بلند آواز سے رسولاللہ سے بات کرو جیسا کہ تم ایک دوسرے سے کرتے ہو کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو (۲) بے شک جو لوگ اپنی آوازیں رسول اللہ کے حضور دھیمی کرلیتے ہیں پس وہ لوگ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو پرہیزگاری کے لئے چن لیا ہے اور ان کے لئے بخشش ہے اور بڑا اجر ہے (۳) بے شک جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں اکثر ان میں سے عقل نہیں رکھتے (۴) اور اگر وہ صبر کرتے یہا ں تک کہ آپان کے پاس نکل کر آتے تو ان لئے بہتر ہوتا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے ۔

(۵) الحجرات
 سوال ۔کیا اب بھی ہمارے لئے یہ حکم ہے کہ جب کسی بڑے آدمی، امام صاحب ، کمانڈر سے بات کریں تو ایسا ہی کریں ؟
 اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی سی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو کہیں کسی قوم پر بے خبری سے نہ جا پڑوپھر اپنے کیے پر پشیمان ہو نے لگو (۶) اور جان لو کہ تم میں اللہ تعالیٰ کا رسول موجود ہے اگر وہ بہت سی باتوں میں تمہاراکہا مانے تو تم مشکل میں پڑ جاؤ۔

لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں میں ایمان کی محبت ڈال دی اور اسکو تمہارے دلوں میں اچھا کر دیکھایا اور تمہارے دل میں کفر اور نافرمانی کی نفرت ڈال دی ہے ۔ یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں (۷)الحجرات
 سوال ۔ اس دور میں حضور اکرم کس صورت میں موجود ہیں؟
 سورة اذاریٰت
جبکہ وہ اس پر داخل ہوئے پھر انہوں نے سلام کیا ۔

ابراہیم  نے سلام کا جواب دی( خیال کیا)کچھ اجنبی لوگ ہیں (۲۵) پس چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور ایک موٹا بچھڑا (تلا ہوا ) لایا (۲۶) پھر ان کے سامنے رکھا فرمایا تم کھاتے کیوں نہیں (۲۷) الذاریت
 سوال۔ مہمانو ں کی خدمت کے بارے میں ہے کہ بغیر پوچھے کہ کیاکھاؤ گے اپنے گھر میں جو پکا ہوا تھا وہ اٹھا لائے کی ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے ؟
 سورة النجم
 ستارے کی قسم جب وہ ڈوبنے لگے (۱) تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا اور نہ بہکا ہے (۲) اور نہ وہ اپنی خوا ہش سے کچھ کہتا ہے (۳) یہ تو وحی ہے جو اس پر آتی ہے (۴) بڑے طاقتور (جبرائیل نے اس سکھایا ہے(۵) جو بڑا زور آور ہے پس وہ قائم ہوا (اصلی صورت میں ) (۶) اور وہ (آسمان کے )اونچے کنارے پر تھا(۷) پھر قریب ہوا (۸) پھر فاصلہ دو کمان کا رہ گیا یا اس سے بھی کم (۹) پھر اس نے اللہ تعالیٰ کے بندے کے دل میں القا کی جو کچھ القا کیا (۱۰) دل نے جھوٹ نہیں کہا تھا جو دیکھا تھا (۱۱) پھر جو کچھ تم اس میں جھگڑتے ہو (۱۲) اور اس نے اس کوایک بار اور بھی دیکھا (۱۳) سدرة منتہیٰ کے پاس (۱۴) جس کے پاس جنت ماوہ ہے (۱۵) جبکہ اس سدرة پر چھارہا تھا (یعنی نور ) (۱۶) نہ نظر بہکی نہ حد سے بڑھی (۱۷) بے شک اس نے اپنے رب کی نشانیا ں دیکھیں (۱۸) النجم
سوال ۔

کیا یہ واقعی معراج کی طرف اشارہ ہے ؟
 سورة ا لصف
 اے ایمان والوکیوں کہتے ہو وہ بات جو نہیں کرتے (۲) اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی نا پسندبات ہے جو کہو اس کو نہ کرو (۳) الصف
 سوال۔ کیایہ واضع حکم نہیں پھر اس سے ہم سب لوگ کیوں انکار کرتے ہو؟
 سورةالمنافقون
 اے ایمان والو تمہیں تمہارے مال اور تمہاری اولاد اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل نہ کردے جو کوئی ایسا کرے گا سو وہی نقصان اٹھانے والے ہیں (۹) اور اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے روزی تمہیں دی ہے اس سے پہلے کہ کسی کو موت آجائے تو کہے کہ اے اللہ تعالیٰ اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی مدت مہلت کے لئے ڈھیل کیو ں نہ دی کہ میں خیرات کرتا اور نیک لوگو ں میں ہو جاتا (۱۰) اور اللہ تعالیٰ کسی نفس کو ہرگز مہلت نہیں دے گا جب اس کی اجل آجائے اور اللہ تعالیٰ اس سے خبردار ہے جو تم کرتے ہو(۱۱) المنافقون
سوال ۔

کیا اس آیت میں اپنی زندگی میں خرچ کرنے کا واضع حکم نہیں ہے پھر ہم کیوں حیلوں بہانوں سے اس حکم کو ٹالتے رہتے ہیں ؟
 سورةالتحریم
 اے نبی آپ کیو ں حرام کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے حلال کیا ہے آپ اپنی بیویوں کی خشنودی چاہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے (۱) اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اپنی قسموں کاٹوڑدینا فرض کردیا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی تمہارا مالک ہے ۔

اور وہی سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے (۲) التحریم
سوال ۔ کیا اب بھی مسلما ن اپنی بیویوں کی خاطر اگر قسم کھا لیں توقسم ٹوڑنا واجب ہے ؟
 اللہ تعالیٰ کافروں کے لئے ایک مثال بیان کرتا ہے نوحاور لوط  کی بیویوں کی وہ دونوں ہمارے نیک بندوں کے نکاح میں تھیں ان دونوں نے خیانت کی سو وہ اللہ تعالیٰ کے غضب سے بچانے میں ان کے کچھ کام نہ آئے اور کہا جائے گا دونوں دوزخ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ داخل ہوجاؤ (۱۰) اور اللہ تعالیٰ ایمان داروں کے لئے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے جب اس نے کہا اے میرے رب میرے لئے اپنے پاس سے جنت میں گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے کے کام سے نجات دے اور مجھے ظالموں کی قوم سے نجات دے (۱۱) اور مریم عمران کی بیٹی ( کی مثال بیان کرتا ہے ) جس نے اپنی عصمت کو محفوظ رکھا پھر ہم نے اس میں اپنی طرف سے روح پھونکی اور اس نے اپنے رب کی باتوں کو سچ جانا اور وہ عبادت کرنے والوں میں سے تھی ۔

(۱۲) التحریم
 سوال ۔ کیا اس میں یہ بتایا گیا کہ یہ ضروری نہیں کہ اگر اللہ کا بندہ نیک ہے تو اس کی بیوی کا نیک اور ایمان دا رہو نا ضروری ہے اور دوسری طرف یہ بتایا گیا ہے کہ کافر کے گھر میں بھی ایمان داری ہو سکتی ہے یہ سب کام اللہ تعالیٰ کے ہیں ؟
سورة القلم
 بے شک ہم نے ان کو آذمایا ہے جیساکہ ہم نے باغ والوں کو آذمایا تھا جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ ضرو رصبح ہوتے ہی اس کا پھل توڑ لیں گے (۱۷) اور انشاء اللہ بھی نہ کہا (۱۸) وہ تو اس رات ہی میں آپ کے رب کی طرف سے ایک جھونکا چل گیا در ٓانحالیکہ وہ سوئے ہوئے تھے (۱۹) پھر وہ کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہو گیا (۲۰) وہ صبح کو پکانے لگے (۲۱)کہ اپنے کھیت میں سویرے چلو اگر تم نے پھل ٹوڑنا ہے (۲۲) کہ تمہارے باغ میں آج کوئی محتاج نہ آنے پائے(۲۴) اور وہ سویرے ہی بڑے اہتمام کے سے پھل توڑنے کی قدرت کا خیال کرکے چل پڑے (۲۵)پس جب انہوں نے دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم تو راستہ ہی بھول گئے (۲۶) بلکہ ہم بدنصیب ہیں (۲۷) پھر ان میں سے اچھے آدمی نے کہا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ تم کس لئے تسبیح نہیں کرتے (۲۸) انہوں نے کہا ہمارا رب پاک ہے بیشک ہم ہی ظالم تھے (۲۹) القلم
سوال ۔

کیاجو لوگ اللہ رعالیٰ کے حکم کو ٹالتے ہیں ان کے ساتھ یہی کچھ ہوتا ہے ؟
سورة الجن
کہ دو میں نہ تمہارے کسی ضر کا اختیا ر رکھتا ہوں اور نہ بھلائی کا (۲۱) کہ دو مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی نہیں بچا سکے گا اور نہ مجھے اسکے سوا پناہ ملے گی(۲۲) مگر اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانا ہے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لئے دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ صدا رہے گا (۲۳) الجن
سوال ۔

کیا یہ بات عوامناس کو کہی جارہی ہے آپ کو اس لئے مخاطب فرمایا ہے تاکہ معاملے کی اہمیت واضع ہوجائے؟
وہ غیب جاننے والا ہے اپنے غیب کی باتوں پر کسی کو واقف نہیں کرتا (۲۶) مگر اپنے پسندیدہ رسول کو پھر اس کے آگے اور پیچھے محافظ مقرر کردیتا ہے (۲۷) تاکہ وہ بظاہر جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچادئے ۔اور اللہ تعالیٰ نے تمام کاموں کو اپنے قبضے میں رکھا ہے اور اس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے (۲۸) الجن
سوال ۔

کیا اللہ تعالیٰ نے پپیغبروں کے لئے اپنے طرف سے عطا کردہ علم غیب کی حد بندی کر دی ہے اور اس کی بھی نگرانی کی جاتی ہے؟
 پیغمبر بے چین ہوئے اور منہ موڑ لیا (۱) کہ ان کے پاس اندھا آیا (۲) اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید وہ پاک ہو جائے (۳) یا وہ نصیحت پکڑے تو نصیحت اس کو نفع دے (۴) لیکن وہ جو پرواہ نہیں کرتا (۵) سو آپ اس کے لئے توجہ کرتے ہیں(۶) حالانکہ آپ پر اس کے سدھارنے کا کوئی الزام نہیں (۷) اور لیکن جو آپ کے پاس دوڑتا ہوا آیا (۸) اور وہ ڈر رہا تھا (۹)تو آپ اس سے لاپرواہی کرتے ہیں (۱۰)ایسا نہیں (۱۱) بے شک یہ تو ایک نصیحت ہے پس جو چاہے اس کو یاد کرے (۱۲) عبس
 سوال ۔

اس سے کیا سبق دیا جا رہا ہے ؟ ( کیا اب بھی یہ نصیحت ہمارے لئے موجود ہے کہ جب کوئی امام صاحب یا اہل علم کے پاس جائے تو اہل علم کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس نصیحت پر عمل کرے ؟) ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :